کبھی آپ نے اپنے اردگرد عمر رسیدہ افراد کے حلقوں کے ارد گرد نظر ڈالی ہے؟ اگر آپ نے ایسا کیا ہے تو آپ نے یقیناً ایک اہم صنفی عدم توازن نوٹ کیا ہوگا۔۔ پچاسی سال یا اس سے زیادہ کی عمر کے مرد نایاب ہوتے ہیں، کیونکہ وہ خواتین سے پہلے مر جاتے ہیں!
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فرق امریکہ میں بڑھ رہا ہے اور یورپ میں کم ہو رہا ہے۔۔ لیکن یہ جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے۔۔
مردوں اور عورتوں کی متوقع عمروں میں فرق کیوں ہوتا ہے؟ اس بات کا جواب ہم اس فیچر میں آگے چل کر دیں گے، لیکن آئیے اس سے پہلے طبی ماہرین کی ایک ایسی نئی تحقیق کے بارے میں جانتے ہیں، جس کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کووڈ کے بعد سے امریکی مردوں کی زندگی خواتین کے مقابلے میں چھ سال تک کم ہو گئی ہے
جریدے JAMA انٹرنل میڈیسن میں شائع تحقیقی نتائج کے مطابق کووڈ-19 کے بعد سے امریکا میں مردوں اور خواتین کے درمیان متوقع زندگی میں فرق گزشتہ تیس سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ بڑھا ہے
امریکہ میں خواتین کی اوسط عمر 2021 ء میں 79 کے لگ بھگ تھی، جبکہ مردوں کے لیے یہ 73 سال سے کچھ زیادہ تھی۔ 5.8 سال کا یہ فرق 1996ء کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا فرق بتایا جاتا ہے
امریکی محققین نے ایک نئی تحقیق میں سے اس امر کی وضاحت کی ہے کہ بیرونی عوامل، جن میں سے سب سے بڑا کووڈ-19 وبائی مرض ہے، اس فرق کو وسیع کرنے کا ذمہ دار ہے
اس مطالعے کے مصنف ڈاکٹر برینڈن یان (یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سان فرانسسکو) نے نیو یارک ٹائمز کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں تحقیق کے نتائج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متوقع عمر میں مسلسل کمی کا رجحان پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس چیز پر گہری نظر رکھنی ہوگی کہ کس ایج گروپ کے لوگوں کی متوقع عمر کم ہو رہی ہے، تاکہ اس فرق کو کم کیا جا سکے
ڈاکٹر یان نے مردوں اور خواتین کی متوقع عمر میں بڑھے فرق کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس پورے معاملے میں خاص طور پر مردوں کی بگڑتی ہوئی دماغی صحت کو مرکوز کرنا ہوگا
تحقیق کرنے والے ماہرین نے خواتین اور مردوں کی متوقع عمر میں بڑھتے فرق کی وجوہات میں ذیابیطس، امراض قلب، مایوسی، خودکشی اور شراب نوشی کو بھی اہم وجوہات کی فہرست میں شامل کیا ہے
نومبر 2023ء میں JAMA جرنل آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 کے وبائی مرض نے امریکہ میں مردوں کو غیر متناسب طور پر متاثر کیا اور ان کی اوسط عمر کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا
محققین (امریکہ اور یورپ کے) مردوں کی کم متوقع عمر میں دوسرا بڑا محرک ’مایوسی‘ کو قرار دیتے ہوئے اور ان کی موت کو ’مایوسی کی موت‘ کہتے ہیں- مثال کے طور پر خودکشی، کسی لت کے سبب یا پرتشدد جرائم کے شکار مردوں کی زندگیاں کم ہوتی ہیں
طبی ماہرین اس کا ایک اور بڑا عنصر، دل کی بیماری بتاتے ہیں۔ امریکہ میں مردوں کے دل کی بیماری سے مرنے کے امکانات خواتین کے مقابلے 50 فی صد زیادہ ہیں
محققین کا کہنا ہے کہ مردوں کی قبل از موت کی بڑی وجوہات میں ان کو لاحق دل کے امراض اور ان کی خطرناک نوعیت کی نوکریاں بھی شامل ہیں۔ تاہم مردوں اور خواتین کی عمروں میں فرق کی اور بھی وجوہات ہیں
امریکہ سے باہر مردوں میں دل کی بیماری میں کمی پائی جاتی ہے۔ یہ ایک اہم وجہ ہے ان دو جنسوں کے درمیان متوقع عمر کے فرق کے کم ہونے کی۔ جرمنی کے فیڈرل انسٹیٹیوٹ فار پاپولیشن ریسرچ کے مصنفین کی ایک ٹیم نے آسٹریا، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، سلوواکیہ اور سوئٹزرلینڈ میں جنس کے لحاظ سے متوقع عمر کا جائزہ لیا تو انہیں اندازہ ہوا کہ ان یورپی ممالک میں خواتین اور مردوں کی اموات کے وقت ان کی عمروں میں فرق میں کمی آئی ہے
جولائی 2023ع میں یورپی جرنل آف پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جنسوں کے درمیان متوقع عمر کے فرق میں کمی زیادہ تر دل کی بیماریوں اور نئیوپلازم کے سبب مردوں کی اضافی اموات میں کمی کی وجہ سے دیکھنے میں آئی۔ نئیوپلازم یا ٹیومر مہلک بیماری کینسر کی علامات میں سے ایک ہے
1996 اور 2019 کے درمیان کروائے گئے مذکورہ مطالعے میں شامل تمام سات ممالک میں شرح اموات میں کمی واقع ہوئی۔ زیادہ تر ممالک میں یہ بنیادی طور پر مردوں میں دل کی بیماری میں کمی کی وجہ سے ہوا۔ فرانس میں مردوں میں کینسر میں کمی کی شرح نے خواتین اور مردوں کی اموات کی عمروں میں فرق کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا
تاہم ہر طرف سے اس بارے میں صرف اچھی خبر نہیں ملی ہے۔ جمہوریہ چیک میں مردوں اور عورتوں کی زندگی کے درمیان فرق کم ہو گیا ہے کیونکہ پھیپھڑوں کے کینسر سے مرد کم مر رہے ہیں جبکہ پھیپھڑوں کے کینسر سے خواتین کی اموات کی شرح بڑھ رہی ہے
نر میملز کی مختصر عمر کا ذمہ دار کون؟
صرف انسانوں میں ہی جنس کا فرق متوقع عمروں کے فرق کا سبب نہیں۔ مارچ 2020ء میں محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جنگلی جانوروں میں مادہ ممالیہ ’نر‘ کے مقابلے میں زیادہ دیر تک زندہ رہتے ہیں۔ یہ مطالعہ ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہوا
سائنسدانوں نے جانوروں کے 101 انواع کا مطالعہ کیا۔ مادہ جانوروں کی اوسط عمر نر کے مقابلے میں اوسطاً 18.6 فیصد زیادہ تھی۔ انسانوں میں اس کے برعکس یہ تعداد 7.8 فیصد ہے۔
بگ ہارن بھیڑ جیسے کہ اونی میملز کے بارے میں بھی محققین کو پتا چلا کہ جب بھیڑوں کے لیے حالات زندگی سازگار ہوتے ہیں اور ہر ایک کو کافی خوراک میسر ہوتی ہے تو نر بھیڑ مادہ کے مقابلے میں نمایاں طور پر پہلے نہیں مرتے
لیکن جب حالات سازگار نہیں ہوتے ہیں تو مادہ بگ ہارن بھیڑیں مشکلات کا مقابلہ کرنے میں کہیں بہتر ہوتی ہیں، جزوی طور پر اس لیے کہ ان کے پاس خوراک پر خرچ کرنے کے لیے زیادہ توانائی ہوتی ہے۔ ان کے برعکس خیال کیا جاتا ہے کہ نر بھیڑ جنسی مقابلے یا پٹھوں کو قوی بنانے پر بہت زیادہ توانائی صرف کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان کی جارحیت ان کی متوقع عمروں کو کم کرتی نظر آتی ہے۔ یہی رجحان انسانوں سمیت جاندار مخلوق کی تمام انواع میں مشترک نظر آتا ہے۔