راجستھان: بھارتی تھر اور راجستھان کے میدانی علاقے میں زمین پر کھینچی گئی لکیروں کو جب بلندی سے دیکھا گیا تو ان پر ایک ڈیزائن کا گمان ہوا اور اسے زمین پر بنایا گیا سب سے بڑا خاکہ یا ڈرائنگ کہا گیا ہے جسے سائنسی زبان میں ’جیوگِلفس‘ کہا جاتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسپائرل ڈرائنگ ہے جو بھارتی تھر کے علاقے بوہا اور اس کے اطراف میں دریافت ہوئی ہیں۔ اس طرح جنوبی امریکہ میں نازکا کی لکیروں کو بھی اس نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پیرو میں دریافت ہونے والی ڈرائنگ ایک وسیع رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ بیل بوٹوں، جانوروں اور پودوں کی یہ زمینی ڈرائنگ 500 قبل مسیح میں کاڑھی گئی تھیں
کئی برس پہلے فرانسیسی باپ اور اس کے بیٹے کارلو اور یوہان اوئتیمر نے گوگل ارتھ نقشے میں اسے دریافت کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بھارت جاکر ڈرون سے اس کی عکس بندی کی تھی. انہیں سب سے پہلے بوہا نامی دیہات میں 2374 فٹ لمبی اور 650 فٹ چوڑی ڈرائنگ ملی
اگرچہ یہ ماہرین کسی یونیورسٹی یا ادارے سے وابستہ نہیں، لیکن انہوں نے کہا ہے کہ شاید یہ 150 سال پرانی ڈرائنگ ہے اور اس سے زیادہ وہ کچھ بتا نہیں سکے
انہی ماہرین نے کہا ہے کہ اہم مقامات پر تین پتھر رکھے گئے ہیں، جو ڈئزائنر کی سمجھ بوجھ کوظاہر کرتے ہیں
بوہا کے پاس چار بڑی علامات نوٹ کی گئی ہیں جن میں سے ہر ایک لائن 20 انچ چوڑی تھی۔ جنوب مغرب ایک اور لکیر ابھرتی ہے جو جلیبی کی طرح مرغولے کھاتی ہے اور عمودی لکیروں کی جالی میں ڈھل جاتی ہے
اس کےعلاوہ شمال اور جنوب مغرب میں چھوٹی ڈیزائن ہیں، لیکن وقت کے ہاتھوں وہ مٹنے کے قریب ہیں
یہ تمام ‘جیوگلفس’ مٹی کو کھرچ کر بنائے گئے ہیں۔ اگر ساری ڈرائنگز کو ملایا جائے تو بھارتی تھر میں ان کا رقبہ دس لاکھ مربع فٹ بنتا ہے.