چین کا مصنوعی سورج ’اصل سے پانچ گنا زیادہ گرم‘

ویب ڈیسک

بیجنگ – چینی کے تیارکردہ ایک نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر نے سترہ منٹ سے زائد عرصے تک مسلسل سورج سے پانچ گنا زیادہ گرم چلنے کے بعد بلند درجہ حرارت کا نیا رکارڈ قائم کیا ہے

شنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ری ایکٹر جسے ’مصنوعی سورج‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، تجربات کے دوران سات کروڑ ڈگری سیلسیس حرارت تک پہنچ گیا

ایڈوانسڈ سپر کنڈکٹنگ ٹوکاماک (ای اے ایس ٹی) نامی مصنوعی سورج کی یہ مشین تیار کرنے کا حتمی مقصد ستاروں کے اندر ہونے والے قدرتی رد عمل کی نقل کرکے تقریباً لامحدود توانائی فراہم کرنا ہے

اس ضمن میں تازہ ترین تجربے کی قیادت کرنے والے چینی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹیوٹ آف پلازما فزکس کے محقق گونگ ژیانزو کا کہنا ہے کہ حالیہ آپریشن فیوژن ری ایکٹر کو چلانے کی جانب ایک ٹھوس سائنسی اور تجرباتی بنیاد فراہم کرتا ہے

واضح رہے کہ اے ای ایس ٹی پروجیکٹ پر اب تک سات سو ارب یورو سے زیادہ لاگت آ چکی ہے، یہ تجربہ جون تک جاری رہے گا

نیوکلیئرفیوژن کو صاف توانائی کی زیادہ پیداوار رکھنے والا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، تاہم ٹیکنالوجی میں کئی دہائیوں کی تحقیق کے باوجود ابھی اس کو لیبارٹری کے باہر نہیں کیا جا سکتا

اصل سورج کی طبیعیات کو نقل کرتے ہوئے، نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر جوہری مرکزے کو ضم کرتے ہیں، تاکہ بڑے پیمانے پر توانائی پیدا کر کے اسے بجلی میں تبدیل کیا جا سکے

ماہرین کے دعوے کے مطابق نیوکلیئر فیوژن کے عمل کے برعکس، جو تجارتی جوہری توانائی کی پیداوار کو طاقت دیتا ہے، اس عمل کے لیے کسی جلنے والے ایندھن کی ضرورت نہیں ہے اور اس کے بعد کوئی خطرناک مواد نہیں رہ جاتا

طبیعیات دان یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ اس میں ماحولیاتی تباہی کا خطرہ بہت کم ہے

چین کی ری ایکٹر ٹیم ایک اور نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر میگا پروجیکٹ کو تکنیکی معاونت فراہم کرے گی جو اس وقت فرانس کے شہر مارسل میں تعمیر کیا جا رہا ہے

بین الاقوامی تھرمونیوکلیئر تجرباتی ری ایکٹر (آئی ٹی ای آر) مکمل ہونے کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ری ایکٹر ہوگا

جبکہ برطانیہ بھی اپنے ’گرین انڈسٹریل انقلاب‘ کے حصے کے طور پر نیوکلیئر فیوژن پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جس میں گزشتہ ماہ اعلان کردہ سائٹ کے لیے پانچ مقامات کو شارٹ لسٹ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا

سفیریکل ٹوکاماک فار انرجی پروڈکشن (سٹیپ) پروجیکٹ کا مقصد یہ ہے کہ 2024ع تک ایک تصوراتی ڈیزائن تیار کیا جائے اور 2040ع کی دہائی میں لوگوں کے گھروں کو بجلی پہنچائی جائے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close