اسلام آباد : آبی وسائل سے متعلق تحقیق کی کونسل (پی سی آر ڈبلیو آر) نے تصدیق کی ہے کہ بائیس برانڈز کا پینے کا پانی انسانی استعمال کے لیے غیرمحفوظ ہے
حکومت نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے پی سی آر ڈبلیو آر کو سہ ماہی بنیاد پر بوتلوں یا منرل واٹر کے برانڈز کا معائنہ کرنے اور صحت عامہ کے مفاد میں اس کے نتائج عوامی سطح پر تشہیر کرنے کی ہدایت کی
اپریل سے جون تک کی سہ ماہی کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، کراچی، ٹنڈو جام، بدین، کوئٹہ، لورالئی، پشاور، ایبٹ آباد، سیالکورٹ، ساہیوال، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، مظفر آباد اور گلگت سے برانڈ کے پانی کے 180 نمونے حاصل کیے گئے
ان نمونوں کے نتائج پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے تعین کردہ پیمانے سے ملانے پر معلوم ہوا کہ بائیس برانڈز ایسے ہیں جن کا پانی انسانی زندگی کے لیے غیر محفوظ ہے
پندرہ برانڈز جن میں پیور، ہنزہ، ہائیڈریڈ، بلیو پلس، سنلے، ایکوا کینگ، اسپرنگ فریش لائف، یو ایف پور ایج، دورو، ڈروپیس ، پیوری کنا، ڈراپس، بیسٹ نیچرل، البرکا واٹر اور کویو کو سوڈیم کی مقدار 60 سے 165 ملی گرام فی لیٹر کے باعث مضر صحت قرار دیا گیا ہے
پی ایس کیو سی اے کے مطابق پانی میں سوڈیم کی مقدار 50 ملی گرام فی لیٹر ہونی چاہیے
ڈراپس نامی ایک برانڈ کے پانی میں ٹوٹل ڈیزولوڈ سولڈ (ٹی ڈی ایس) کی مقدار 629 ملی گرام فی لیٹر ہونے کے باعث غیر محفوظ قرار دیا گیا، پی ایس کیو سی اے کے پانی کے معیار کے مطابق ایک لیٹر پانی کی بوتل میں 500 ملی گرام ٹی ڈی ایس کی تعداد ہونی چاہیے
پیور نیچر نامی ایک برانڈ میں آرسینیک کی مقدار 24 مائیکرو گرام فی لیٹر پائی گئی، کنٹرول اتھارٹی کے معیار کے مطابق پینے کے پانی میں آرسینک کی مقدار 10 مائیکرو گرام فی لیٹر ہونی چاہیے
پیور نامی ایک اور برانڈ میں پوٹاشیم کی ‘پی ایس کیو سی اے’ کی متعین کردہ مقدار 10 ملی گرام فی لیٹر کے بجائے 11 ملی گرام فی لیٹر پائی گئی
تاہم 6 برانڈز الکلائن واٹر، العمر، بروک، میک وے واٹر، مصافی اور ایکوا بیسٹ کا پانی مائیکرو بائیولوجیکل طور پر آلودہ پایا گیا جس پر اسے پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا.