آسٹریلیا کا دورہ پاکستان: ڈینس للی نے اپنی قبر اسٹیڈیم میں بنانے کا کیوں کہا؟

ویب ڈیسک

کراچی – آسٹریلوی ٹیم چوبیس سال کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے اتوار کی صبح اسلام آباد پہنچی ہے، جہاں وہ تین ٹیسٹ میچ اور اتنے ہی ایک روزہ میچ کھیلے گی

ٹیم کی قیادت فاسٹ بولر پیٹ کمنز کر رہے ہیں. پیٹ کمنز، رچی بینو کے بعد دوسرے بولر کپتان ہیں، جو پاکستان کے دورے پر کپتانی کے فرائض انجام دیں گے

آسٹریلیا کے اٹھارہ رکنی وفد میں تمام اہم کھلاڑی شامل ہیں اور خبروں کے برعکس کسی بھی اہم کھلاڑی نے دورے سے دستبرداری نہیں ظاہر کی. امید کی جا رہی ہے کہ دورے کے دوران اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی

آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کی نوعیت کیسی بھی رہی ہو، لیکن دونوں ٹیموں کے درمیان میدان کے اندر اور باہر ہمیشہ دلچسپ صورت حال دیکھنے کو ملتی رہی ہے۔ اسی تناظر میں ہم آسٹریلیا کے پاکستان کے دوروں پر ایک نظر ڈالتے ہیں

آسٹریلوی کھلاڑی ڈینس للی تاریخ کرکٹ کے وہ شاہکار ہیں جن کے ذکر کے بغیر کرکٹ کی تاریخ ادھوری ہے، ان کی بولنگ کی رفتار سے زیادہ ان کی زبان تیز تھی اور وہ گراؤنڈ میں ہر لمحہ زبان کے تیر چلاتے رہتے تھے

ویسے تو پوری آسٹریلوی ٹیم ہی زبان درازی کا چلتا پھرتا اشتہار رہی ہے اور ہر دور میں ان کے تہذیب سے گرے ہوئے فقرے اور طنزیہ جملے حریف بلے بازوں کے انہماک کو منتشر کرتے رہے ہیں

ڈینس للی نے 1979ع میں اپنے ٹیسٹ کریئر کا واحد پاکستان کا دورہ کیا تھا اور فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم کے ٹیسٹ کے دوران مشہور زمانہ جملہ کہا تھا کہ ”میری قبر یہیں بنا دینا“

یہ بات انہوں نے اس لیے کہی تھی، کیوں کہ انہیں اس ٹیسٹ میں کوئی وکٹ نہیں مل سکی تھی اور پاکستانی بلے بازوں نے ان کی زبردست پٹائی کی تھی

یہ وہی ٹیسٹ تھا، جس میں مرحوم تسلیم عارف نے ڈبل سنچری اسکور کی تھی اور پورے میچ میں گراؤنڈ میں رہنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا

آسٹریلیا اس سے قبل پاکستان سے بارہ مرتبہ ہوم سیریز کھیل چکا ہے، لیکن گذشتہ چار سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی تھیں، اس طرح آٹھ سیریز پاکستان کی سرزمین پر کھیلی گئیں ہیں

آخری دفعہ آسٹریلیا نے 1998ع میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں مہمان ٹیم نے انتالیس سال کے بعد کوئی سیریز میزبان ملک کی سرزمین پر جیتی تھی، اس سے قبل 1960ع میں رچی بینو کی قیادت میں بھی کینگروز نے سیریز جیتی تھی

یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اولین سیریز ایک ٹیسٹ پر مبنی تھی جو 1956ع میں کراچی میں کھیلا گیا تھا جسے پاکستان نے فضل محمود کی شاندار بولنگ کی بدولت جیت لیا تھا

دوسری دفعہ آسٹریلیا نے 60-1959 میں دورہ کیا تھا جس میں ڈھاکہ لاہور اور کراچی میں ٹیسٹ میچ کھیلے گئے تھے۔ پاکستان کی اس سیریز میں بیٹنگ بہت خراب رہی تھی اور ڈھاکہ اور لاہور کے ٹیسٹ ہار گئی تھی، لیکن کراچی کا ٹیسٹ حنیف محمد کی سنچری کی بدولت ڈرا کرنے میں کامیاب رہی تھی

آسٹریلیا کا تیسرا دورہ 1964 میں ہوا تھا. اس دورے پر ایک ہی ٹیسٹ کھیلا گیا، جس میں دونوں ٹیموں کے بلے بازوں نے رنز کے انبارلگا دیے تھے

پاکستان کی طرف سے خالد عباداللہ نے ڈیبیو پر سنچری بنائی تھی، جبکہ مہمان ٹیم کی طرف سے کپتان بابی سیمپسن نے دونوں اننگز میں سنچری بناکر رکارڈ قائم کیا تھا

پاکستان کی سرزمین پر کینگروز کا یہ دورہ 1979ع میں ہوا تھا پندرہ سال کے طویل وقفہ کے بعد آسٹریلین ٹیم جب پاکستان کے دورے پرآئی تھی تو پاکستان کی کپتانی بائیس سالہ نئے نوجوان کپتان جاوید میاں داد کے ہاتھوں میں تھی

ان کی ڈیبیو کپتانی میں پاکستان نے کراچی کے افتتاحی ٹیسٹ میں اقبال قاسم کی خطرناک بولنگ اور ماجد خان کی سنچری کی بدولت فتح حاصل کی تھی، اسی ٹیسٹ میں توصیف احمد کے کیریئر کا اچانک آغاز ہوا تھا

اس سیریز کے باقی دو ٹیسٹ سست رفتار بیٹنگ اور بے جان پچز کے باعث ڈرا ہوگئے تھے

یہی وہ سیریز تھی، جس کے بعد ڈینس للی نے آئندہ پاکستان نہ آنے کی قسم کھالی تھی، وہ اپنے طنزیہ فقروں کے باعث سیریز میں نمایاں رہے تھے

جبکہ 1982 میں آسٹریلیا نے اپنا پانچواں دورہ کیا تھا، جس میں اسے تینوں ٹیسٹ میچز میں شکست کا داغ سہنا پڑا تھا اس سیریز میں محسن خان، منصور اختر، ظہیر عباس اور جاوید میاں داد نے سنچریاں اسکور کی تھیں

لیکن پاکستان کی جیت کے صحیح معمار مرحوم عبدالقادر تھے، جن کی گھومتی ہوئی گیندوں نے کینگروز کو نچا دیا تھا اور وہ بائیس وکٹس لے کر سرفہرست رہے تھے

اس کے بعد آسٹریلیا نے 1988ع میں چھٹا دورہ کیا تھا جس میں تین ٹیسٹ کھیلے گئے تھے۔ پاکستان کی کپتانی جاوید میاں داد کررہے تھے پاکستان نے مذکورہ سیریز 0-1 سے جیت لی تھی

کراچی ٹیسٹ میں جاوید میاں داد کی ڈبل سنچری اور اقبال قاسم کی نو وکٹ کی کارکردگی نے جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ باقی دونوں ٹیسٹ ڈرا ہوگئے تھے

آسٹریلیا کا ساتواں دورہ 1994 میں ہوا تھا، جس میں پاکستان کی کپتانی سلیم ملک اور آسٹریلیا کی مارک ٹیلر کررہے تھے۔ سلیم ملک نے اس سیریز میں ایک ڈبل سنچری اور ایک سنچری اس وقت اسکور کی، جب پاکستان میچ بچانے کی کوشش کر رہا تھا

پاکستان نے کراچی ٹیسٹ میں کینگروز کو شکست دے کر سیریز جیت لی تھی۔ اس ٹیسٹ میں انضمام الحق اور مشتاق احمد کی آخری وکٹ کی 57 رنز کی شراکت نے ممکنہ شکست کو فتح میں بدل دیا تھا

پاکستان کی سرزمین پر آٹھویں اور آخری سیریز 1998 میں کھیلی گئی، جس میں آسٹریلیا نے راولپنڈی ٹیسٹ ایک اننگز سے جیت کر سیریز کو جیت لیا تھا

اس سیریز میں پاکستانی ٹیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی اور میچ فکسنگ کی تحقیقات ہورہی تھیں

مارک ٹیلر نے پشاور ٹیسٹ میں کپتان اننگز کھیلتے ٹرپل سنچری اسکور تھی. اس سیریز میں آسٹریلیا نے پاکستانی ٹیم کو ہر شعبے میں مات دی تھی

اگرچہ اس سیریز کے بعد آسٹریلیا نے مزید چار سیریز پاکستان سے کھیلیں، لیکن وہ سب عرب امارات اور انگلینڈ اور میں کھیلی گئیں تھیں. جبکہ 2010ع کی سیریز کا ایک ٹیسٹ سری لنکا میں بھی کھیلا گیا تھا. پاکستان نے آخری دو سیریز جیت لی تھیں

چوبیس برس پر محیط طویل تعطل کے بعد آسٹریلیا ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کرنے آگئی ہے اور پاکستان کی پچز کو آسٹریلوی کھلاڑی بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں کی وکٹ بھارت کے مقابلے میں سپورٹنگ ہوں گی اور برابری کے مقابلے دیکھنے کو ملیں گے

پاکستان ٹیم کی کپتانی بابر اعظم کررہے ہیں جن کی ہوم گراؤنڈ پر دوسری کپتانی کی سیریز ہوگی۔ دونوں کپتان بابراعظم اور پیٹ کمنز اس سیریز کی تیاریوں سے بہت مطمئن ہیں اور ایک دوسرے کو مضبوط حریف سمجھ رہے ہیں

آسٹریلیا کی ٹیم کا یہ دورہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے لیے ایک جواب بھی ہوگا، جنہوں نے چند ماہ قبل سکیورٹی مسائل کو وجہ بنا کر منسوخ کردیا تھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close