حکومت نے پہلی بار شوگر ملز ایسوسی ایشن پر 44 ارب کا جرمانہ عائد کر دیا

ویب ڈیسک

اسلام آباد : پاکستان میں صنعتی مقابلے میں مدد فراہم کرنے والے ادارے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چینی تیار کرنے والے کارخانہ داروں کی نمائندہ تنظیم پر گٹھ جوڑ کے ذریعے قیمت مقرر کرنے کے جرم میں چوالیس ارب روپے کا جرمانہ عائد کردیا ہے
مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جرمانہ شوگر ملز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایس ایم اے پی) پر لگایا گیا ہے، جس کی ادائیگی آئندہ دو ماہ میں کرنی ہوگی
یاد رہے کہ مسابقتی کمیشن جو پاکستان میں صنعتی مقابلے میں مدد فراہم کرنے کا ذمہ دار ادارہ ہے، نے پہلی مرتبہ کارٹیلائزیشن کے خلاف تحقیقات کیں اور ثابت ہونے پر شوگر ملز کو جرمانہ کیا۔ سی سی پی نے پہلی مرتبہ سب سے زیادہ چوالیس ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا ہے
کمیشن کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مسابقتی کمیشن نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں اور گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت کا مقرر کیا جانا ثابت ہونے پر جرمانہ عائد کیا گیا
بیان میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ شوگر ملز نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کا چینی کا کوٹہ گٹھ جوڑ کے ذریعے حاصل کیا اور گٹھ جوڑ ہی کے ذریعے چینی برآمد بھی کی، جس کی وجہ سے ملوں کی نمائندہ ایسوسی ایشن پر جرمانہ عائد کیا گیا
بیان میں مزدیا کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کے دو اراکین نے فیصلے کے حوالے سے اختلافی نوٹ دیا، جبکہ چیئرپرسن سمیت دیگر دو اراکین نے فیصلے کے حق میں ووٹ استعمال کیا. ووٹ برابر ہونے پر چیئرپرسن نے دوسری بار اپنا ووٹ فیصلے کے حق میں دیا
کمیشن کے فیصلے کے مطابق مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے دسمبر 2019ع میں تقریباً اسی شوگر ملوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا، جس میں تفتیشی کمیٹی نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے تین دفاتر میں ریکارڈ کا جائزہ لیا
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے دفاتر سے ملنے والے ریکارڈ سے ثابت ہوا کہ 2012ع کے بعد سے ملک میں چینی کی قلت اور اس کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے شوگر ملز کے مشترکہ فیصلے شامل تھے، جو مسابقتی کمیشن ایکٹ کے سیکشن فور کی خلاف ورزی ہے
تحقیقات سے مزید ثابت ہوا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے پنجاب میں زونل کمیٹیاں بنا رکھی ہیں جو مارکیٹ میں چینی کی رسد اور قیمت اور ملوں کے سٹاک سے متعلق فیصلے کرتی ہے، جبکہ مختلف شوگر ملز اپنے سٹاک کی تفصیلات بھی ایک دوسرے سے شئیر کرتی رہی ہیں
کمیشن کی تحقیقات سے سامنے آیا کہ پنجاب زون میں شوگر ملوں نے ملی بھگت سے 30 دسمبر 2019ع سے 11 جنوری 2020ع کے دوران پندرہ شوگر ملوں نے ایسوسی ایشن کی ایما پر گنے کی کرشنگ روکے رکھی
اسی طرح شوگر ملز ایسوسی ایشن نے 2019ع میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو فروخت کی گئی بیس ہزار میٹرک ٹن چینی کو گٹھ جوڑ کے ذریعے رکن شوگر ملوں میں تقسیم کیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close