کابل : ترجمان طالبان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں گڑ بڑ کی کوشش ہوئی تو روکیں گے، پاکستان افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کرتا، کابل فتح کرنے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے
جبکہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد وہاں کے نظام اور طالبان کی طرز حکومت کے بارے میں خدشات کے جواب میں طالبان نے خواتین سمیت معاشرے کے تمام افراد کے بنیادی حقوق بحال رکھنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت میں خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں، یہ ان کی مرضی ہوگی
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کو اپنا رویہ مثبت کرنا چاہیے، بھارت کو کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینا ہوگا، افغانستان کے عوام کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں
انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت کسی ملک کو داخلی پالیسی میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے، داعش ختم ہوچکی اس کا وجود اب افغانستان میں نہیں رہا
ترجمان طالبان نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا اب پاکستان مخالف کوئی تنظیم افغانستان میں ہے، کسی تنظیم نے افغانستان سے پاکستان میں گڑبڑ کی کوشش کی تو روکیں گے
ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا تھا کہ سویت دور سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ، جبکہ پاکستان افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کرتا، طالبان کے کابل فتح کرنے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں، کابل اپنے زورِ بازو سے فتح کیا
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے تعلقات کی بنیاد پروپیگنڈے پر نہیں حقائق پر ہوگی، ہم پاکستان سے دوستانہ سفارتی اور اقتصادی تعلقات کے خواہشمند ہیں، دنیا سے اصولوں کی بنیاد پر رابطے بڑھانا چاہتے ہیں ، یہ مناسب نہیں ہوگا کہ دنیا ہمیں تسلیم نہ کرے
دوسری جانب میڈیا ذرائع کے مطابق دوحہ میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہے ان کی حکومت میں خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں، یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے
سہیل شاہین نے واضح کیا کہ کابل میں میڈیا کے اداروں میں جو خواتین کام کر رہی ہیں، وہ اسکارف لیتی ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ اسکارف لیتی ہیں یا کوئی ایسی ہوں جو خود نقاب کرتی ہوں اور ان کی نوکری ایسی ہو. انہوں نے طلوع نیوز اور آریانہ نیوز کی خواتین کا عملی مثال کے طور پر ذکر کیا
افغانستان میں حکومت سازی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں خواتین کی عدم شمولیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل میں خواتین کو تمام شعبوں میں رسائی ہوگی، ابھی تو بالکل ہنگامی حالت اور خلا ہے، اس کو پر کرنے کی ضرورت ہے اور اسی کے لیے ہم فوری ضرورت کی بنیاد پر سیاست دانوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں
انٹرویو کے دوران سہیل شاہین نے افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے کہا کہ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی تاہم ہو سکتا ہے کہ نئی حکومت کا ڈھانچہ طالبان کے سابق دور حکومت کی طرح ہو، جس میں سربراہ رئیس الوزرا ہوں
ترجمان طالبان نے کہا کہ افغانستان میں ایک ایسے آئین کی ضرورت ہے جو عوام کے مفاد میں ہو اور مرد و خواتین سمیت سب کے حقوق اس میں درج ہوں، اس لیے ہم ایک اور آئین بنائیں گے.
یہ بھی پڑھئیے:
-
عالمی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت سے جھجھکنا نہیں چاہیئے، جرمنی
-
روس اور چین کا افغانستان سے خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے پر اتفاق
-
پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، روس
-
امریکا وقت پر کابل سے نہ نکلا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے، طالبان
-
ملا برادر سے سی آئی اے ڈائریکٹر کی خفیہ ملاقات