امریکا وقت پر کابل سے نہ نکلا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے، طالبان

ویب ڈیسک

کابل : حال ہی میں افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے والے طالبان نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے دیے گئے وقت پر کابل ائیر پورٹ خالی نہیں کیا تو اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے

تفصیلات کے مطابق بی بی سی سے گفتگو میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ 31 اگست افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کی سرخ لائن ہے اور اس میں کسی قسم کی توسیع قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے دوحا معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہوگی

انہوں نے مزید کہا کہ مغربی افواج کے لیے افغانستان چھوڑنے کی تاریخ میں اضافہ نہیں ہوگا، اگر امریکا مقررہ وقت پر کابل سے نہ نکلا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے

اسی حوالے سے پینٹاگون کے ترجمان جون کربے کا اس بارے میں کہنا ہے کہ طالبان سے انخلا میں توسیع کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج 31 اگست تک کابل سے اپنا انخلا مکمل کرلیں گی لیکن برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اس حق میں نہیں۔ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ جی 7 ورچوئل اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے درخواست کریں گے

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ہم حامد کرزئی ایئر پورٹ پر امریکی سرگرمیوں کے حوالے سے طالبان کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں، لیکن ابھی تک ڈیڈ لائن کے تناظر میں کوئی خاص بات نہیں ہوئی ہے

دریں اثنا جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا ہے کہ جی 7 ممالک کے سربراہان کو کابل ایئرپورٹ سے انخلا کی کوششوں پر ایک ہونے کی ضرورت ہے اور انہیں 31 اگست کی ڈیڈلائن کو بڑھانے پر بھی غور کرنا چاہیے

ہیکو ماس نے میڈیا کو بتایا کہ جرمنی، امریکا، ترکی اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے جس کا مقصد 31 اگست کے بعد کابل ایئر پورٹ سے عام شہریوں کے انخلا کے لیے ہونے والے سول آپریشن میں مدد کرنا ہے تاہم ایئر پورٹ کو 31 اگست کے بعد بھی سیکیورٹی کی ضمانت دینے پر ہی کھلا رکھا جائے گا

ادہر گزشتہ روز بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اگر طالبان انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور افغان سرزمین کو عسکریت پسندوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے دیتے ہیں تو جی-7 کو اُن پر اقتصادی پابندیوں پر غور کرنا چاہیے

صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اب تک طالبان نے کابل ہوائی اڈے جانے والے امریکی شہریوں پر حملے نہیں کیے، مجموعی طور پر طالبان معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں تاہم حالات تبدیل ہوئے تو طالبان کے خلاف پابندیوں کی حمایت کریں گے

نیٹو سفارت کار کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افواج 30 اگست تک افغانستان سے انخلاء مکمل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں، طالبان عہدے داروں کو کابل ایئر پورٹ پر انخلاء اور لاجسٹکس سے متعلق بریف بھی کیا گیا ہے

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کو افغانستان سے انخلا کے عمل کو 31 اگست تک مکمل کرنا ہے تاہم کابل ایئرپورٹ سے روزانہ کی بنیاد پر پروازوں کے باوجود یہ عمل مکمل نہیں ہو پا رہا ہے اور اب بھی امریکی فوج کی مدد کرنے والے ہزاروں افغان شہری کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں

انخلا کے عمل میں بد انتظامی اور ممکنہ طور پر ڈیڈ لائن تک مکمل نہ ہو پانے کی وجہ سے امریکی صدر پر ملکی اور غیر ملکی دباؤ ہے، جس کے باعث وہ ایک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ برطانیہ سمیت یورپی ممالک نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے انخلا کی تاریخ میں توسیع پر زور دیا ہے

اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن آج اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے جو متوقع طور پر انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع ہوسکتا ہے

◾امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر ولیم برنس گزشتہ روز  افغانستان کے اچانک دورے پر کابل پہنچے، جہاں انہوں نے طالبان کے نائب امیر ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی

واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈائریکٹر  سی آئی اے کی افغانستان میں ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات سے متعلق ایک اعلیٰ امریکی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے

امریکا اور طالبان نے اس خبر کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔ دونوں جانب سے تاحال کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی ملاقات کی تصدیق کی کوششیں کیں تاہم تردید یا تصدیق نہیں ہوسکی

◾دوسری جانب افغان ثقافتی کمیشن کے سربراہ ذبیح ﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکا نے افغانوں کو نقل مکانی پر اُکسایا مگر اب انہیں وسائل سے عاری ملکوں میں قیدیوں کی طرح رکھا ہوا ہے

ذبیح ﷲ مجاہد نے کابل لویہ جرگہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے افغانوں کو کابل ایئرپورٹ اور قطر میں کوئی سہولت نہیں دی، ہم افغانوں کی جان و مال کی حفاظت کی بار بار یقین دہانی کرا رہے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان آمرانہ حکومتی نظام نہیں چاہتے، سرکاری اہلکاروں کو نوکریاں کھونے کا خوف نہیں ہونا چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ اگلی حکومت کو ہر سطح پر لوگوں کی ضرورت ہوگی، کان کنی، ٹاپی گیس پائپ لائن اور دیگر منصوبوں پر کام ہوگا

◾افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کی قیادت مذہبی اسکالرز کریں گے

طالبان رہنماؤں کی جانب سے حامد کرزئی اور مزید افغان سیاسی قائدین سے رابطوں میں بھی مزید تیزی آ گئی ہے

◾افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں پچاس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، یہ دعویٰ افغان میڈیا کی جانب سے سامنے آیا ہے

افغان چیمبر آف کامرس کے مطابق بینکنگ نظام غیر فعال ہونے کے باعث مشکلات ہیں۔ افغان چیمبر آف کامرس کا مزید کہنا ہے کہ اس صورتِ حال کے باوجود گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں دو طرفہ تجارت میں اضافہ دیکھا گیا

افغان میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے دھاتوں کی برآمدات پر تاحکمِ ثانی پابندی عائد کر دی ہے

طالبان کے اقتصادی اور مالیاتی کمیشن کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک ان دھاتوں کی قیمت انتہائی کم دی جا رہی ہے.

یہ بھی پڑھئیے:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close