کابل : طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 2001ع میں افغانستان پر امریکی حملے کا کوئی جواز نہیں تھا، کیونکہ 11 ستمبر 2001ع کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کی شمولیت کبھی ثابت نہیں ہوئی
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بات ‘این بی سی نائٹلی نیوز’ میں انٹرویو کے دوران کہی
تاہم طالبان نے عزم کیا ہے کہ وہ القاعدہ یا کسی دوسرے دہشت گرد گروپ کو امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے
ذبیح اللہ مجاہد نے این بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جب اسامہ بن لادن، امریکیوں کے لیے مسئلہ بنا اس وقت وہ افغانستان میں تھا، اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ نائن الیون حملوں میں ملوث تھا لیکن اب ہم نے عہد کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی
انہوں نے ایک بار پھر نائن الیون دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کے کردار کے حوالے سے کہا ‘اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، حتیٰ کے بیس سالہ جنگ کے بعد بھی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ملوث تھا’
این بی سی کے رِچرڈ اینجل نے طالبان ترجمان کے دعوے پر سوال کیا کہ ‘یعنی اس سب کے بعد بھی آپ کوئی ذمہ داری قبول نہیں کر رہے ہیں؟’
طالبان ترجمان نے کہا کہ ‘ افغانستان پر امریکی حملے کا کوئی جواز نہیں تھا، یہ صرف حملے کا بہانہ تھا’
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تمام امریکی افواج کا انخلا 31 اگست تک مکمل کیے جانے کا وعدہ پورا ہونے کی امید کے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انخلا تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور یہ ہمارے لیے انتہائی خوشی کے لمحات ہیں
واضح رہے کہ افغانستان پر چڑھائی کرنے والی بش انتظامیہ نے الزام لگایا تھا کہ طالبان کی حکومت نے افغانستان میں اسامہ بن لادن کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کیا. اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے مطالبہ کیا تھا کہ طالبان، اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے کر دیں، طالبان کے انکار پر امریکی افواج نے افغانستان پر حملہ کیا اور طالبان کی حکومت ختم کردی۔ یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ خود غیر جانبدار امریکی اور مغربی ماہرین کی بڑی تعداد بھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں میں القاعدہ کے ملوث ہونے کو محض ایک مفروضہ اور کہانی قرار دیتی رہی ہے.
یہ بھی پڑھئیے:
-
جانتے ہیں حملہ کس نے کیا، بدلہ لیں گے. امریکی صدر
-
کابل ایئرپورٹ دھماکے میں ہلاکتیں 90 ہوگئیں، 28 طالبان، 13 امریکی فوجی شامل
-
پنجشیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب
-
ہمیں نہیں لگتا کہ پاکستان مخالف کوئی تنظیم افغانستان میں ہے، طالبان
-
عالمی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت سے جھجھکنا نہیں چاہیئے، جرمنی
-
روس اور چین کا افغانستان سے خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے پر اتفاق
-
پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، روس
-
امریکا وقت پر کابل سے نہ نکلا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے، طالبان
-
ملا برادر سے سی آئی اے ڈائریکٹر کی خفیہ ملاقات