انسٹاگرام لڑکیوں کو نفسیاتی مریض بنارہا ہے، فیسبک کا اعتراف

ویب دیسک

سان فرانسسكو : انسٹاگرام کی مالک کمپنی فیسبک نے اعتراف کیا ہے، کہ ان کی ایپ ’انسٹاگرام‘ بالخصوص نو عمر لڑکیوں کے دماغ پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے، کیونکہ اس میں جسمانی خدوخال اور چہرے پر زور دیا جاتا ہے

انسٹاگرام نے کہا ہے کہ وہ اس رحجان کو کم کرنے اور صارفین کو ظاہری جسمانی کیفیات پر متوجہ ہونے کی حوصلہ شکنی کرے گا

وال اسٹریٹ جرنل اخبار میں چند روز قبل ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے گزشتہ تین برس سے فیسبک کے ماہرین 2012ع میں خریدے جانے والے انسٹاگرام پر تحقیق کررہے تھے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ فوٹو شیئرنگ ایپ نوعمر اور کمسن لڑکیوں پر نفسیاتی طور پر انتہائی ’زہریلے اثرات‘ مرتب کررہی ہے۔ یہاں تک کہ یہ پلیٹ فارم باڈی امیج اور ظاہری شباہت پر زور دیتے ہوئے لڑکیوں کو دماغی و نفسیاتی مریض بنارہا ہے

اخبار کے مطابق برطانیہ میں 13 فیصد اور امریکہ میں 6 فیصد لڑکیوں نے کہا کہ انہیں انسٹاگرام دیکھنے کے بعد اپنی زندگی ختم کرنے کا خیال آیا۔ یعنی انسٹاگرام سے وابستہ ہونے کے بعد مجموعی طور پر ہر تین میں سے ایک نوعمر لڑکی اپنی جسمانی شباہت سے غیر مطمئن دکھائی دی

تاہم انسٹاگرام میں عوامی پالیسی کی سربراہ کرینہ نیوٹن نے کہا ہے کہ اگرچہ بعض افراد انسٹاگرام پر’منفی تجربات‘ کی بات کر رہے ہیں، تو دوسری جانب محروم طبقات ایپ سے جڑ کر اپنے پیارے اور اہلِ خانہ سے جڑ رہے ہیں

فیسبک کے مطابق ان کا ادارہ نوعمر لڑکے اور لڑکیوں میں پیچیدہ اور مشکل مسائل کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس مسائل کے حل میں مدد بھی فراہم کریں گے

وال اسٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ نوعمر لڑکیاں اپنا موازنہ دوسروں سے کرتی ہیں۔ مثلاً کوئی قیمتی شے یا دولت کی نمائش کرتا ہے تو دیکھنے والے اس سے اپنا موازنہ کرتے ہیں اور یوں اداس رہنے لگتے ہیں اور احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انسٹاگرام کے مطابق شرکا سے کہا جائے گا کہ وہ اس طرح کے رحجان سے ہٹ کر دیگر مثبت پہلو اور موضوعات پر گفتگو اور پوسٹ کریں۔ کرینہ نیوٹن کے مطابق انسٹاگرام کے پورے کلچر کو بدلنے کی کوشش کی جائے گی

تاہم فیسبک کی تحقیق سے 2020ع میں ادارے کے ممتاز سربراہان بشمول مارک زکربرگ کو بھی آگاہ کیا گیا تھا

تاہم دیگر تجزیہ کار فیسبک کی طفلِ تسلیوں سے مطمئن نہیں، کیونکہ وہ بار بار اپنے بلاگ اور مضامین میں فیسبک اور انسٹاگرام سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کا کہتے رہے ہیں لیکن فیسبک کی طرف سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا

ان تجزیہ کاروں کے مطابق سونے پر سہاگہ یہ کہ اب بچوں کے لیے بھی انسٹاگرام پیش کرنے کی تیاری جاری ہے جو پہلے ہی موبائل فون کی لت میں مبتلا بچوں میں مزید بگاڑ کا باعث بنے گی اور نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے لیے بھی مزید مسائل پیدا کرے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close