امریکا کابل حکومت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے، افغان وزیر خارجہ

نیوز ڈیسک

کابل : افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہونے والے پہلے دوبدو مذاکرات کے دوران طالبان نے امریکہ کو اس کی حکومت کو ’غیر مستحکم‘  کرنے کی کوششوں سے باز رہنے کے لیے متنبہ کیا ہے

امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہفتے کو مذاکرات کا پہلا دور ایک ایسے وقت میں مکمل ہوا جب ایک دن قبل ہی قندوز میں ایک مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد ملک پر طالبان حکومت کی گرفت کے حوالے سے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں

قندوز میں جمعے کو ہونے والے دھماکے میں درجنوں نمازی زخمی بھی ہوئے تھے، جس کا دعویٰ طالبان کے حریف گروپ داعش نے کیا تھا جنہوں نے طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد افغانستان میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان مفتی نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوجی انخلا کے بعد اپنے مذاکرات کے دوران افغان حکومت کو ’غیر مستحکم‘ کرنے سے باز رہے

دوحہ میں ہفتے کو مذاکرات کے پہلے دور کے بعد طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغان سرکاری نیوز ایجنسی ’بختار‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انہیں واضح طور پر بتایا کہ افغانستان میں حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کسی کے لیے بھی مناسب نہیں ہے

امیر خان مفتی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات سب کے لیے بہتر ہیں، افغانستان میں موجودہ حکومت کو کمزور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جانا چاہیے جو لوگوں کے لیے مسائل کا باعث بن سکتا ہے

افغان وزیر خارجہ کا بیان امریکی محکمہ خارجہ کے نائب خصوصی نمائندہ ٹام ویسٹ اور یو ایس ایڈ کی اعلیٰ انسانی اہلکار سارہ چارلس کی سربراہی میں ایک امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کے موقع پر آیا

امریکا کی جانب سے امیر خان مفتی کے بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close