فاریسٹ گمپ بمقابلہ لال سنگھ چڈھا۔۔ کیا مماثلت اور کیا تبدیلی؟

ویب ڈیسک

بالی وڈ کے معروف اداکار عامر خان سنہ 1994ع کی آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی وڈ فلم ’فاریسٹ گمپ‘ کا ہندی ورژن بنانا چاہتے تھے لیکن انہیں اس فلم کے حقوق حاصل کرنے کے لیے ایک دہائی تک انتظار کرنا پڑا

عامر خان نے ٹام ہینکس کی کلاسک فلم فاریسٹ گمپ کی باقاعدہ ماخوذ کہانی پر سنہ 2018ع میں کام شروع کیا تھا، جو بالآخر آج سے تھیٹرز میں نمائش کے لیے پیش کی گئی

اس فلم کے لیے عامر خان نے پہلی مرتبہ اسکرین پلے لکھنے والے اتل کلکرنی اور ہدایتکار ادویت چندن کے ساتھ مل کر کام کیا ہے

کہا جاتا ہے کہ عامر خان نے ابتدا میں اس فلم میں یہ کہہ کر کام کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ ایسی فلم کو دوبارہ بنانا ممکن نہیں

فلم کے پروڈکشن نوٹس کے مطابق ”وہ چاہتے تھے کہ یہ اصل فلم کا ایک قابلِ عزت ورژن ہو اور اسے ایک نئی اور پُرجوش سمت میں لے جایا جائے“

اسکرپٹ کے پہلے مطالعے کے دوران فلم سازوں نے ٹرین کا ماحول پیدا کرنے کے لیے کمرے میں کچھ کرسیاں لگائیں

ادویت چندن کہتے ہیں ”ہم نے لوگوں کو اُن کی جگہوں پر بٹھایا اور پڑھنا شروع کیا۔ عامر خان لال سنگھ چڈھا کے کردار میں اس قدر ڈھل چکے تھے کہ یہ قدرتی طور پر ان میں جھلک رہا تھا۔ خان نے دس سال اس کردار کے ساتھ گزارے ہیں“

واضح رہے کہ بھارت میں کئی ہالی وڈ، کورین اور یورپی فلموں کے ری میک بنائے جا چکے ہیں، لیکن لال سنگھ چڈھا کئی حوالوں سے خاص ہے۔ فلم ساز کرن جوہر نے اپنے مشہور شو ’کافی وِد کرن‘ میں کہا ”بالی وڈ میں اس سے قبل اتنی مشہور ہالی وڈ فلم کا ری میک کبھی نہیں بنایا گیا ہے“

چندن کہتے ہیں ”لال سنگھ چڈھا کسی انتہائی محبوب کلاسک گانے کے کوور جیسی ہے“

یوں تو فاریسٹ گمپ خالصتاً امریکی تناظر میں بنائی گئی فلم ہے لیکن وہ کہتے ہیں ”یہ ایک عالمی کہانی ہے، جس میں ہم بھارتی مزاج بھی شامل کر سکتے تھے“

’لال سنگھ چڈھا‘ مرکزی خیال ’فارسٹ گمپ‘ سے مستعار تو لیا گیا ہے، لیکن اس میں بھارتی سینیما ناظرین اور یہاں کی ثقافت کے حساب سے کئی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں

جیسا کہ فارسٹ گمپ کے ایک مشہور سین میں فلم کا مرکزی کردار چاکلیٹ کا ڈبہ لیے بیٹھا ہوتا ہے، اسے لال سنگھ کے لیے گول گپے سے تبدیل کر دیا گیا ہے

گمپ کے مشہور تشبیہی جملے ’زندگی چاکلیٹ کے ڈبے کی طرح ہے، آپ کو نہیں معلوم ہوتا کہ آپ کو کیا ملنے والا ہے‘ کو گول گپوں سے بدل دیا گیا ہے۔ جس میں مرکزی کردار کہتا ہے ”اماں کہتی تھیں زندگی گول گپوں کی طرح ہے، پیٹ تو بھر جاتا ہے پر من نہیں بھرتا“

اسی طرح جیسے فلم ’فارسٹ گمپ‘ میں ناظرین کو امریکہ کی تاریخ کے بڑے واقعات مرکزی کردار کی آنکھ یا اس کے حوالے سے دکھائے گئے تھے تو لال سنگھ چڈھا میں بھارتی تاریخ کے بڑے واقعات کو بنیاد بنایا گیا ہے

جس طرح ہالی وڈ ورژن میں نرم دل اور سادہ مزاج شخص فاریسٹ گمپ امریکہ کے تاریخ ساز لمحات مثلاً ویتنام جنگ، واٹرگیٹ اسکینڈل وغیرہ سے گزرتا ہے، اسی طرح لال سنگھ چڈھا کی زندگی بھی بیسویں صدی کے ہندوستان کی ثقافتی اور سیاسی اتھل پتھل کے درمیان گزرتی ہے

وہ کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت کی پہلی فتح اور پاکستان کے ساتھ کارگل کے مسلح تنازعے کا گواہ بنتا ہے

ہالی وڈ کے برعکس ہندی ورژن میں بنائی گئی اس فلم میں بالی وُڈ کی روایت کے مطابق کئی گانے موجود ہیں۔ چندن کہتے ہیں ”اگر کسی فلم میں گانے نہیں ہیں تو یہ مجھے بھارتی فلم محسوس ہی نہیں ہوتی۔ فلم میں موجود گانے لال سنگھ چڈھا کے احساسات کی عکاسی کرتے ہیں اور ناظرین میں ویسے ہی جذباتی ردِعمل پیدا کرتے ہیں“

تو لے دے کر جو حقائق سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق فلم میں فاریسٹ گمپ کی اصل کہانی میں کچھ رد و بدل کیا گیا ہے اور پروڈیوسرز کے مطابق ایسے عناصر شامل کیے گئے ہیں، جو اسے بھارتی رنگ دے کر مقامی ماحول اور مزاج میں ڈھال سکیں

اصل کہانی میں گمپ اپنا زیادہ تر وقت ایک بس اسٹاپ کی بینچ پر بیٹھے گزارتا ہے، جہاں وہ اجنبیوں کو اپنی زندگی کی کہانی سُناتا ہے۔ بالی وڈ ری میک میں ڈائریکٹر نے بس اسٹاپ کو ٹرین اسٹیشن سے بدل دیا ہے

ہدایت کار ادویت چندن کہتے ہیں ”ریلوے ہماری زندگیوں کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ یہ طویل سفر ہوتے ہیں جن میں کبھی کبھار چوبیس گھنٹے تک لگ جاتے ہیں اور آپ کے کئی دوست بنتے ہیں۔ آپ ایک دوسرے کے ساتھ کھانے پانی کا تبادلہ کرتے ہیں اور آپ کا ان سے تعلق بن جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ بچپن میں میں ٹرینوں میں دوست بنایا کرتا تھا اور پھر اُن کی سالگرہوں پر اُنہیں خط لکھا کرتا تھا“

فلم کے مصنف اتل کلکرنی کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوبصورت قوم کی خوبصورت کہانی ہے، جو خوبصورت کردار لال سنگھ سناتا ہے

فاریسٹ گمپ میں اس کی بہترین دوست جینی، جس سے بعد میں اس کی شادی ہو جاتی ہے، کے کردار نے ان کے استحصال کے شکار بچپن اور فاریسٹ گمپ کے پیار کا ردِ عمل دینے میں ناکامی پر ایک بحث کو جنم دیا تھا

عامر خان کی ماخوذ کہانی میں اخلاقی ابہام نہیں ہے اور کرینہ کپور خان نے روپا کا کردار ادا کیا ہے، جس کا بچپن مسائل سے بھرپور رہا ہے اور اُن میں بالی وڈ اسٹار بننے کی ادھوری خواہش ہے

چندن کہتے ہیں ”جینی کی طرح روپا کی کہانی بھی ویسی ہی ہے مگر ہم نے اس کا بھارتی روپ تلاش کر لیا ہے“

فلم سازوں کا کہنا ہے کہ چڈھا میں بھارت کی بھی عکاسی کی گئی ہے۔ فاریسٹ گمپ کی طرح چڈھا کو مختلف جگہوں پر بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم ایک سو سے زائد علاقوں میں شوٹ کی گئی، جن میں سے کئی جگہیں اتنی مشہور نہیں ہیں مثلاً جنوبی ریاست کیرالہ کا ایک نیچر پارک

یہ حیران کُن بات نہیں کہ یہ فلم اٹھاون سالہ عامر خان کے لیے جسمانی طور پر بہت مشقت طلب تھی

فلم سازوں کا کہنا ہے عامر خان نے خود کو مصروف شہروں سے لے کر پہاڑوں تک میں بھاگ کر اس فلم کے لیے تیار کیا

پروڈیوسرز نے بتایا ”اس فلم کے دوران اُن کا گھٹنا بھی زخمی ہوا جس کی وجہ سے وہ بھاگنے والے کچھ مناظر میں لنگڑاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ زخمی تھے مگر اُنھوں نے کام جاری رکھا۔ یہ فلم ان کے لیے کافی مشقت طلب تھی“

جب فاریسٹ گمپ پہلی مرتبہ ریلیز ہوئی تھی تو کچھ نقادوں کو اس کے حوالے سے شبہات تھے۔ نیویارک ٹائمز نے بھی اس پر تنقید کی تھی مگر تمام تنقید کے برعکس فاریسٹ گمپ امریکہ میں سب سے کامیاب فلموں میں سے ایک رہی اور سنہ 1994 میں اس نے چھ آسکر ایوارڈز جیتے تھے

عامر خان کو امید ہو گی کہ لال سنگھ چڈھا کو بھارت میں بھی ایسی ہی کامیابی ملے

ادویت چندن کہتے ہیں کہ ’امید یہ ہے کہ جس کسی نے فاریسٹ گمپ نہیں دیکھی ہوگی، اُنہیں کہانی بیان کرنے کا یہ منفرد انداز پہلی مرتبہ دیکھ کر بہت اچھا لگے گا۔ اور وہ جنہوں نے فاریسٹ گمپ دیکھ رکھی ہے، وہ بھی اس کا نیا فلیور پسند کریں گے کیونکہ اس کہانی میں کچھ موڑ ہیں اور ہم نے کچھ سرپرائز بھی رکھے ہیں“

فلم کے لکھاری اتل کلکرنی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں بتایا: ’یہ بہت مشکل تھا۔ یہ بالکل بھی آسان نہیں تھا، کیونکہ یہ ایک بالکل دیسی خاندان سے متعلق فلم ہے، جسے پانچ سال کی عمر سے لے کر سو سال کی عمر کے افراد دیکھ سکتے ہیں، اس لیے اسے ہندی میں بنانا مشکل کام تھا۔ یہ آسان نہ تھا لیکن میرا خیال ہے کہ ہم نے اچھا کام کیا ہے۔‘

عامر خان کی گذشتہ فلم ’پی کے‘ میں مذہبی رسومات کی مبینہ بے حرمتی کو بنیاد بنا کر بھارت میں اس فلم کے بائیکاٹ کی بھی بازگشت ہے۔

تاہم کلکرنی کہتے ہیں کہ ’یہ ایک خوبصورت کہانی ہے۔ ایک خوبصورت ملک کے بارے میں، جو بھارت کہلاتا ہے، ایک خوبصورت شخص کی زبانی جس کا نام لال سنگھ ہے۔ میں اسی طرح لال سنگھ کا خلاصہ کروں گا۔‘

انہوں نے اپنی بات کو مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک خوبصورت آدمی کی زبانی، ایک خوبصورت قوم کے بارے میں ایک خوبصورت کہانی ہے۔‘

لال سنگھ چڈھا میں عامر خان کے علاوہ کرینہ کپور خان، مونا سنگھ، شرمن جوشی، پنکج تریپاٹی، مانو ویج اور سنجے دت بھی جلوہ گر ہوں گے۔ اس کے علاوہ فلم میں شاہ رخ خان کی بھی خصوصی جھلک نظر آئے گی

بالی وڈ کے سپراسٹارز کی فلموں کو رواں سال اب تک باکس آفس پر خاص جگہ نہیں مل سکی ہے۔ جنوبی بھارتی زبانوں کی فلموں میں بہتر اسکرپٹ اور شاندار مناظر نے ان فلموں کو زبردست کامیابی دلوائی ہے جس کی وجہ سے یہ فلم نقادوں اور فلم سازوں کی توجہ حاصل کر رہی ہیں

اب دیکھنا یہ ہے کہ لال سنگھ چڈھا بالی وڈ کو اس کا کھویا ہوا مقام دلوانے میں کامیاب ہو سکے گی یا نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close