کراچی : سندھ کے دارالحکومت کراچی کے طالب علموں نے سستا اور جدید انکیوبیٹر تیار کرلیا ہے، جس کی تجارتی بنیادوں پر تیاری سے پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں بڑی حد تک کمی لانے میں مدد ملے گی
اس پروٹوٹائپ (عملی نمونہ) انکیو بیٹر کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہے، اور موبائل ایپلیکیشن Neox Care کی مدد سے انکیوبیٹر میں رکھے جانے والے بچے کی ریئل ٹائم نگرانی کے ساتھ ساتھ موبائل فون کے ذریعے مانیٹر اور کنٹرول کیا جاسکے گا
یہ کارنامہ عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی شعبہ الیکٹریکل کے طلبا نے سر انجام دیا ہے۔ سید فاطمہ اعجاز، محمد احسن رضا، مرزا سمیر احمد اور عزیز ذاکر پر مشتمل طلبا کی چار رکنی ٹیم نے اپنے اساتذہ انجینیئر ثنا سہیل اور انجینیئر عاطف فرید کی نگرانی میں جدید فیچرز سے آراستہ یہ پورٹ ایبل انکیوبیٹر تیار کیا ہے جو کم لاگت اور منفرد خصوصیات کی بنا پر پاکستان میں بچوں کی نگہداشت کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت ہے
سستا اور پورٹ ایبل انکیوبیٹر بنانے والی ٹیم کی لیڈر سیدہ فاطمہ اعجاز نے بتایا کہ ہماری ٹیم نے بچوں کی شرح اموات میں کمی لانے کے لیے مہنگے انکیوبیٹرز کی جگہ جدید اور کم لاگت کے انکیوبیٹرز بنانے کا فیصلہ کیا، یہ انکیوبیٹر خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جسے کمرشل بنیادوں پر صرف پچیس سے تیس ہزار روپے میں تیار کیا جاسکتا ہے
فاطمہ اعجاز کے مطابق اس انکیوبیٹر کی سب سے بڑی خوبی کم لاگت کے ساتھ اس کا پورٹ ایبل ہونا ہے، یعنی اسے آسانی کے ساتھ گاڑی، رکشہ اور ٹیکسی میں رکھ کر بھی ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے
عام انکیوبیٹرز کے مقابلے میں طلبا کے تیار کردہ اس انکیوبیٹر میں ہلکی طاقت کی الٹراوائلٹ لائٹس نصب ہیں، جو پیدائشی طور پر یرقان کا شکار بچوں کے علاج میں کارآمد ثابت ہوں گی
اس انکیوبیٹر کے ذریعے بچوں کے دل کی دھڑکن، آکسیجن کے لیول، انکیوبیٹر کے اندر نمی کے تناسب، درجہ حرارت اور آکسیجن کی مقدار کو کنٹرول اور مانیٹر کیا جاسکتا ہے
انکیوبیٹر میں دو الگ الگ طرح کے سینسرز لگائے گئے ہیں، جن میں سے ایک دل کی دھڑکن اور خون میں آکسیجن کی مقدار کی نگرانی کرے گا، جب کہ دوسرا سینسر درجہ حرارت اور نمی کے تناسب کی نگرانی کرے گا
یہ تمام پیرامیٹرز وائرلیس ڈیٹا کمیونیکیشنز کی مدد سے کسی بھی جگہ سے بیٹھ کر کنٹرول اور مانیٹر کیے جاسکتے ہیں
انکیوبیٹر کو کنٹرول اور مانیٹر کرنے کے لیے ایک خصوصی ایپلیکیشن تیار کی گئی ہے، جس کی مدد سے ان پیرامیٹرز کو ریئل ٹائم بنیادوں پر کنٹرول اور مانیٹر کیا جاسکتا ہے
موبائل ایپلیکیشن میں انکیوبیٹر میں رکھے جانے والے بچوں کا مکمل ریکارڈ رکھنے کے ساتھ بیک وقت کئی انکیوبیٹرز کو مانیٹر اور کنٹرول کرنے کی بھی صلاحیت ہوگی، جس سے بچوں کی نگہداشت پر مامور عملے اور ڈاکٹروں کے لیے آسانی پیدا ہوگی
کسی ہنگامی صورت یا پیرامیٹرز میں غیرمعمولی تبدیلی آنے پر ایپلیکیشن ہنگامی الرٹ بھی جاری کرے گی، تاکہ کسی ہنگامی صورت حال سے فوری نمٹا جاسکے
فاطمہ اعجاز کا کہنا ہے کہ انکیوبیٹر کے ہیلتھ پیرامیٹرز کی جانچ کے لیے طبی ماہرین کی مدد اور مشاورت سے کوالٹی ٹیسٹنگ کی ہے، جس کے بے حد اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ہم نے اسپتالوں میں موجود انکیو بیٹرز کے ساتھ اس انکیوبیٹر کا موازنہ بھی کیا، جو کافی حد تک درست رہا۔ اس سارے عمل میں طبی ماہرین کی مشاورت بھی شامل رہی جنہوں نے اس انکیوبیٹرکی خصوصیات کو سراہا اور نتائج کو بہترین قرار دیا
فاطمہ اعجاز نے بتایا کہ انکیوبیٹر کا آزمائشی نمونہ پہلے مرحلے میں تھا، دوسرے مرحلے میں اس کو اور زیادہ پورٹ ایبل بنایا جائے گا، تاہم دوسرے مرحلے کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ (آر اینڈ ڈی) فنڈ پہلی ترجیح ہے۔ اس مرحلے میں انکیو بیٹر کو بیٹری بیک اپ سے لیس کیا جائے گا، جو بیس سے پچیس گھنٹے کا بیک اپ فراہم کرے گا اور ایسے علاقے جہاں لوڈ شیڈنگ کی شرح زیادہ ہے وہاں بجلی کے تعطل کے دوران بھی انکیوبیٹرمیں رکھے بچے کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا
واضح رہے کہ اسپتالوں میں استعمال ہونے والے انکیوبیٹرز کی قیمت کم از کم تین سے نو لاکھ روپے تک ہوتی ہے، مہنگے ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنا دشوار ہوتا ہے۔ ان دونوں بنیادی چیلنجز کی وجہ سے ملک کے دور دراز علاقوں کے اسپتالوں میں یہ سہولت میسر نہیں ہوتی، جب کہ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی بلند شرح اموات بھی پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے، جہاں علاج کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی شرح اموات مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ان حالات میں یہ انقلابی ایجاد یقیناً انتہائی کارآمد ثابت ہوگی.