انٹرنیٹ کے آغاز اور آئی ایم پی مشین کے دنیا کو کنٹرول میں لینے کی کہانی

تنزیل الرحمٰن

یہ دنیا ہمیشہ سے ہی ایسی تو نہ تھی، انسان اس دھرتی پر مختلف ادوار سے گزرتا بہتر سے بہتر کی جستجو میں جانے کہاں سے کہاں پہنچ چکا ہے. اس جستجو میں اس نے وہ کچھ تخلیق کر ڈالا ہے، کہ اگر پرانے دور کے کسی انسان کو زندہ کر کے اس دنیا میں لایا جائے، تو وہ حیرت کے مارے دوبارہ مر جائے

دورِ جدید کی ایسی ہی ایجادات میں سے ایک ایجاد انٹرنیٹ ہے جو اب ہماری زندگی کا ایک ایسا حصہ بن چکی ہے، کہ اس کے بن اب گزارا ہی ممکن نہیں

اگر یہ کہا جائے کہ دنیا کی تمام ٹیکنالوجی اور ارتقاء انٹرنیٹ کی مرہونِ منت ہے، تو غلط نہ ہوگا۔ اربوں ڈالر کی موبائل فون انڈسٹری ہو یا ورچوئل ورلڈ، سب ہی انٹرنیٹ کے شاہکار ہیں. یہ سفر ہنوز جاری ہے اور اب انسان ورچوئل ریئلٹی یعنی میٹاورس کی ایک حیران کر دینے والج دنیا کی جانب رواں دواں ہے

انٹرنیٹ کی ایجاد کو پچاس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ 1969ع کے اختتام پر، چاند پر انسانی قدم پڑنے کے کچھ ہفتوں بعد یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر لیونارڈ کلائن روک کی آفس میں ایک سرمئی رنگ کا دھاتی باکس موصول ہوا، جس کا سائز ایک ریفریجریٹر جتنا تھا۔ اس بات سے عام لوگ حیران تھے، لیکن کلائن روک اس سے بہت خوش تھا اور پرجوش نظر آرہا تھا۔

ساٹھ کے عشرے میں گہرے خاکی رنگ میں لی گئی اس کی تصویر اس کی خوشی کی بخوبی ترجمانی کررہی ہے۔ وہ تصویر میں کھڑا یوں دکھائی دیتا ہے، جیسے کوئی باپ اپنی باصلاحیت اور قابل فخر اولاد کے ساتھ کھڑا ہو!

تب کلائن روک نے اپنی خوشی کی وجہ اپنے قریبی احباب کے علاوہ کسی کو سمجھانے کی کوشش کی ہوتی، تو شائد وہ سمجھ نہ پاتے۔ کچھ لوگ، جنہیں اس باکس کی موجودگی کا علم تھا، وہ بھی یہ نہیں جانتے تھے کہ آخر یہ ہے کیا اور اس کا نام کیا ہے؟

جی ہاں، یہ ”آئی ایم پی‘‘ تھا… جسے ”انٹرفیس میسج پروسیسر“ بھی کہا جاتا ہے۔ کچھ دیر قبل بوسٹن کی ایک کمپنی نے اسے بنانے کا ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔بوسٹن کے سنیٹر ٹیڈ کینیڈی نے ایک ٹیلی گرام کے ذریعے اس کی افادیت اور ماحول دوست ہونے کا اظہار کیا تھا

کلائن کے دفتر کے باہر موجود مشین صرف دنیا میں رہنے والے مختلف لوگوں کے درمیان رابطہ قائم کرنے ہی کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی، بلکہ اس سے کہیں زیادہ اہم کام کر سکتی تھی!

دنیا میں انٹرنیٹ پہلی مرتبہ کب استعمال ہوا اور اس کا باقاعدہ آغاز کس وقت ہوا؟ اس کے متعلق یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کیونکہ بہت سے لوگ اس کی تخلیق میں شامل تھے اور کئی لوگوں نے اس کی تخلیق میں کلیدی اور بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ اس لئے بہت سے لوگ اس کاا عزاز اپنے نام کرنا چاہتے تھے

29 اکتوبر 1969ع میں انٹرنیٹ کا آغاز ہوا، یہ کلائن روک کا مضبوط دعویٰ ہے.. کیونکہ اسی تاریخ کو پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے پیغام ایک سے دوسرے سرے پر بھیجا گیا تھا۔

انتیس اکتوبر 1969ع رات دس بجے، اپنے ساتھی پروفیسر اور طلباء کے ہجوم میں گھرے کلائن روک نے کمپیوٹر کو آئی ایم پی کے ساتھ منسلک کیا، جس نے دوسرے آئی ایم پی سے رابطہ کیا، جو سیکڑوں میل دور ایک کمپیوٹر کے ساتھ منسلک تھا

چارلی کلین نامی ایک طالب علم نے اس پر پہلا میسج ٹائپ کیا اور اس کے الفاظ وہی تھے جو تقریباً ایک سو پینتیس برس قبل سیموئیل مورس نے پہلا ٹیلی گراف پیغام بھیجتے ہوئے استعمال کئے تھے۔

کلائن روک کو جو ذمہ داری دی گئی تھی وہ یہ تھی کہ اسے لاس اینجلس میں بیٹھ کر اسٹینفرڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں موجود مشین میں لاگ ان کرنا ہے، لیکن بظاہر اس کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے تھے

ایسا کہنا، کہ کلائن نے جو بھی کیا، وہ ایک تاریخ ہے اور اب اس کا کوئی فائدہ نہیں، یقیناً حماقت کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ کلائن روک کے پہلا پیغام بھیجنے کے 12 سال بعد اس سسٹم پر صرف 213 کمپیوٹر موجود تھے۔ 14 سال بعد اسی سسٹم پر ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگ آن لائن تھے اور ای میل دنیا کے لئے نئے دروازے کھول رہی تھی…

حیران کن بات یہ ہے کہ 1993ع تک صارفین کے پاس کوئی قابل استعمال ویب براؤزر موجود نہیں تھا۔ 1995ع میں ہمارے پاس ایمزون تھا، 1998ع میں گوگل اور2001ع میں وکیپیڈیا موجود تھا اور اُس وقت تک 513 ملین لوگ آن لائن ہو چکے تھے!

اس رفتار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انٹر نیٹ نے کتنی تیزی سے کامیابی کی منازل طے کیں اور اب انٹرنیٹ کلانچیں بھرتا  اپنی اگلی جنریشن میں داخل ہونے کو تیار ہے، جسے میٹاورس کہا جاتا ہے۔ تاحال میٹاورس ابھی ایک تصور سے زیادہ کچھ نہیں، لیکن اس میٹاورس کی ورچوئل ورلڈ میں آپ ہیڈ سیٹ کا استعمال کرتے ہوئے ڈجیٹل دنیا میں قدم رکھ پائیں گے اور اپنے روز مرہ کے کام سر انجام دے سکیں گے

انٹر نیٹ کے ارتقاء کا عمل اتنا برق رفتار تھا، کہ یہ بہت سے نشیب و فراز جو اس دنیا نے دیکھے ان کا   گواہ‘‘ بن گیا۔ آج انٹرنیٹ اپنی ایک الگ دنیا رکھتا ہے۔ کلائن نے پہلا پیغام بھیجتے وقت یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ پچاس برس بعد یہ دنیا انٹر نیٹ کے ذریعے، فیسبک، ٹوئٹر ، وٹس ایپ اور انسٹا گرام جیسی ورچوئل ورلڈ سے متعارف ہوگی

انٹرنیٹ نے دنیا کی سیاست اور معاشرت کو بھی یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے. یہی انٹرنیٹ کئی انقلاب اور بغاوتوں کا بھی گواہ ہے اور کسی حد تک وجہ بھ..

جس انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے کلائن روک اسٹینفرڈ انسٹیٹیوٹ میں موجود کمپیوٹر پر لاگ ان کرنے کے لئے پریشان تھا، وہی انٹرنیٹ ترقی کی منازل طے کرتا ہوا آج اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ پوری دنیا صرف 135 سے 150 گرام کے موبائل میں قید کر کے آپ کے ہاتھ میں پکڑا دی گئی ہے..

آج دنیا کے 4 ارب 66 کروڑ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے ایک آپ بھی ہیں!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close