چھ روز بعد بھی افغانستان کا کوئی سربراہ نہیں، ملا برادر کابل پہنچ گئے

ویب ڈیسک

کابل : برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں طالبان رہنما ملا احمد اللّٰہ واثق کا کہنا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے چھ روز بعد بھی ملک کا کوئی سربراہ نہیں ہے

انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں کسی عبوری حکومت کا منصوبہ نہیں ہے، البتہ حکومت سازی کے لیے مذاکرات تیز کر دیئے ہیں.  امید ہے کہ افغانستان میں جلد ہی جامع حکومت تشکیل پائے گی

ملا احمد اللّٰہ واثق نے مزید کہا ہے کہ طالبان نے ابھی تک کچھ صوبائی گورنر اور میئر ہی تعینات کیئے ہیں

افغان میڈیا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دارالحکومت کابل میں واقع صدارتی محل کے تحفظ کے لیئے طالبان فوج کا خصوصی یونٹ تعینات کیا گیا ہے

دریں اثنا قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ، نائب امیرملا عبدالغنی برادر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے. افغان طالبان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر آج حکومت سازی سے متعلق مشورے شروع کریں گے

افغان طالبان کے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کابل میں افغان سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کریں گے

واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان کے شریک بانی اور امریکا سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر چند روز قبل ہی بیس برس بعد قندھار پہنچے تھے، جہاں میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کا شاندار استقبال کیا گیا

دوسری جانب سابق افغان سفیر ملا عبدالسلام ضعیف کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ طالبان نہیں امریکا کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، طالبان کی سفارت کاری میں تبدیلی آئی ہے

انہوں نے کہا کہ افغانوں پر مشتمل حکومت بنائیں گے، جس کے سیاسی طریقۂ کار اور ڈھانچے پر طالبان کام کر رہے ہیں

سابق افغان سفیر ملا عبدالسلام ضعیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان حکومت کو عالمی سطح پر قانونی حیثیت حاصل ہوگی

جب کہ طالبان رہنما و قندھار کی سیکیورٹی کے انچارج ملا جمعہ کا کہنا ہے کہ شہریوں کی داڑھی ہو یا نہ ہو، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، جبکہ طالبان کو چیکنگ کے دوران شہریوں سے مہذب انداز میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے

انہوں نے کہا کہ نئی انتظامیہ نے شہریوں کے لیے قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، سیر گاہوں میں لوگوں کو معمول کے مطابق آنے جانے کی اجازت ہے

سیکیورٹی انچارج ملا جمعہ نے مزید کہا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر علاقوں کے طالبان کی بھی چیکنگ اور اسناد چیک کی جاتی ہیں، دوسرے علاقوں کے مسلح طالبان کے غیر ضروری گھومنے پر پابندی عائد ہے

افغانستان پر مکمل کنٹرول کرنے والے طالبان کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ ظالمانہ برتاؤ اور جرائم کے واقعات پر طالبان کا احتساب ہو گا

طالبان عہدے دار کا کہنا ہے کہ طالبان کے ظالمانہ برتاؤ اور جرائم کے بعض واقعات کے بارے میں سنا ہے، طالبان کے ظالمانہ برتاؤ اور جرائم کے واقعات کی تحقیقات ہوں گی، احتساب بھی ہوگا

مزید برآں طالبان کے ترجمان وحیداللہ ہاشمی نے کہا کہ نئی قومی فورس تشکیل د ے رہے ہیں، جس میں سرکاری فوجیوں کو بھی شامل کیا جائے گا، طالبان نے افغان مسلح افواج کے سابق پائلٹوں اور فوجیوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں.

یہ بھی پڑھئیے:

امر اللہ صالح ٹھگ ہے، احمد مسعود طالبان سے معاہدے پر راضی ہیں، حشمت غنی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close