چلی کے صحرا میں فاسٹ فیشن کا قبرستان

ویب ڈیسک

دنیا کا خشک ترین چلی کا صحرائے ایٹاکاما میں سستے اور تیزی سے تیار کیے جانے والے پرانے  ملبوسات کے ڈھیر لگ گئے ہیں. پرانے ملبوسات پر مشتمل اس کچرے کا وزن کم از کم انتالیس ہزار ٹن بتایا جاتا ہے

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال زیادہ تر چین اور بنگلہ دیش سے استعمال اور فروخت نہ ہو پانے والے ملبوسات یورپ، ایشیا اور امریکا سے ہوتے ہوئے چلی پہنچ جاتے ہیں

رپورٹ کے مطابق ان ملبوسات کا وزن انسٹھ ہزار ٹن کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ یہ کپڑے شمالی چلی میں آلٹو ہوسپشیو کے فری زون میں واقع اکیکے بندرگاہ میں بھیجے جاتے ہیں، جہاں سے کچھ ملبوسات کو لاطینی امریکا میں دوبارہ فروخت کر دیا جاتا ہے، لیکن زیادہ تر کپڑوں کی منزل صحرا ہوتی ہے، کیونکہ کوئی بھی ان کپڑوں کو لے جانے کے لیے ضروری خرچہ نہیں کرتا

اس حوالے سے ایکو فائبرا نامی کمپنی، جو گھروں کو گرمی اور سردی سے محفوظ رکھنے والے انسولیشن پینل تیار کرتی ہے،
کے بانی فرینکلن زپیدا نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسئلہ یہ ہے کہ یہ ملبوسات خود بخود تلف نہیں ہوتے اور ان میں کیماوی مواد شامل ہوتا ہے، اس لیے بلدیاتی ادارے انہیں کوڑے اکٹھا کرنے کے لیے اپنے مقامات پر لے جانے کے لیے قبول نہیں کرتے

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ملبوسات کی شکل میں نو کروڑ بیس لاکھ ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے اور ہر سیکنڈ میں کپڑوں سے بھرا کچرے کا ٹرک کوڑے کے مخصوص مقامات پر پہنچتا ہے

فلاحی ادارے کیپ برٹین ٹائیڈی کا کہنا ہے کہ حیران کن طور پر ہر پانچ منٹ میں پہناوے کے طور پر استعمال ہونے والی دس ہزار اشیا کوڑے کے لیے مخصوص میدانوں میں بھیجی جا رہی ہیں، جن کی مالیت سالانہ چودہ کروڑ پاؤنڈز ہے

دوسری جانب اقوام متحدہ کی 2019ع میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2000ع سے 2014ع کے دوران دنیا بھر میں ملبوسات کی تیاری دگنی ہوگئی ہے اور اس صنعت کی وجہ سے عالمی سطح پر بیس فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے

اس ضمن میں تشویشناک بات یہ ہے کہ کھلے میدانوں اور کوڑے کے دوسرے ڈھیروں، جیسا کہ ایٹاکاما میں ڈالے گئے ملبوسات کے کچرے کو تلف ہونے میں سینکڑوں سال کا عرصہ درکار ہوگا. دوسری طرف اس عمل سے ماحول اور فراہمی آب کے نظام آلودہ ہو رہے ہیں، جس اس میں مزید شدت آئے گی

تاہم چلی کے صحرا میں ڈالے جانے والے ملبوسات میں سے کچھ کو مقامی لوگ اپنے لیے یا بیچنے کے لیے اٹھا لیتے ہیں، جبکہ باقی ماندہ ملبوسات کو ایکوفائبرا جیسے محفوظ کاروباروں میں استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ ان ملبوسات کے کپڑے کو استعمال میں لاکر زیادہ مفید سامان تیار کیا جا سکے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close