’ڈنکی‘ کا ’ڈنکی روٹ‘ کے نام سے خطرناک امیگریشن روٹ کیا ہے؟ کیا یہ ہیرانی کی فلاپ فلم ہے؟

ویب ڈیسک

بولی وڈ کنگ کا خطاب رکھنے والے شاہ رخ خان کی 2023 کی تیسری بڑی فلم۔۔ جن تینوں میں وہ فوجی ہی بنے

جی ہاں، اس سال تیسری بار، شاہ رخ خان مسلح افواج کے ایک رکن کا کردار ادا کر رہے ہیں، جو اپنے ملک سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے۔ یہ عام لوگوں کے لیے ایک لازمی یاد دہانی کی طرح محسوس ہوتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ خان صاحب کو مستقبل قریب میں کئی ٹویٹس کے ذریعے ایسا کرنا پڑے۔

بالی وڈ کے نامور اداکار شاہ رخ خان کی نئی فلم ’ڈنکی‘ اب باضابطہ طور پر سینیما گھروں کی زینت بن چکی ہے۔

پہلے دن کی باکس آفس کلیکشن رپورٹ کے مطابق یہ فلم انڈیا میں صرف تیس کروڑ کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوئی، جو شاہ رخ خان کی اس سال ریلیز ہونے والی فلموں میں سب سے کم آمدن والی فلم ہے۔ اس سے زیادہ پیسہ تو اس سال فلاپ ہونے والی فلم ’آدی پرش‘ نے کمایا تھا۔

فلم کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی ہیں، جن کے کھاتے میں اس سے پہلے منا بھائی، 3 ایڈیٹ، پی کے اور سنجو جیسی بلاک بسٹر فلمیں شامل ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہیرانی اور شاہ رخ خان ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ فلم کا مرکزی خیال اور اسکرپٹ بہت مضبوط ہے لیکن اس کو شاید صحیح طریقے سے پیش کرنے میں ہیرانی صاحب ناکام رہے ہیں

غیر قانونی طریقے سے کسی ملک کا بارڈر پار کرنا اور پھر وہیں بس جانے کی مشکلات جیسے موضوع کو بڑے پردے پر دکھا کر اس جانب توجہ مبذول کروانا ایک اچھا اقدام ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاہ رخ اور تاپسی کی محبت کی داستان میں کہانی اصل موضوع پر قائم نہیں رہتی

فلم کی کہانی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امیگریشن قوانین صرف امیر لوگوں کی سہولت کے لیے بنائے گئے ہیں۔ فلم کے ایک سین میں وکیل ان تمام دوستوں کو بتاتا ہے کہ انگریزی سیکھنا، ڈگری لینا اور دوسرے امتحانات پاس کرنا صرف غریب اور متوسط طبقے کے لیے قانون ہے لیکن اگر کاروبار کرنے کے لیے ایک ملین پاؤنڈ ہوں تو یہ لوگ سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں اور اگلے دن ہی شہریت دے دیتے ہیں

ایسا لگتا ہے کہ فلم کے یک سطری مکالمے اور زیادہ تر کامیڈی سین زبردستی ڈال دیے گئے ہیں، جبکہ ان پر مزید محنت کی جا سکتی تھی

راجکمار ہیرانی ’قلم کی لڑائی میں ایک ہتھوڑا‘ لاتے ہیں۔ وہ اپنے ناظرین کے بارے میں اتنا غیر یقینی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ لطیفوں میں ہنسی کا ٹریک شامل کرنے سے ایک قدم دور ہے، یا اس سے بھی بدتر، ہر منظر کے لیے واضح ہدایات لکھنا: ’دکھ محسوس کریں‘ یا ’جب تک آپ کے جبڑوں کو تکلیف نہ ہو، ہنسیں‘

بنیاد ایک دلچسپ ہے، لیکن ڈنکی کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ ہیرانی کا مایوسی کے بارے میں ایک کہانی دینے کا عزم ہے – ایک خوش مزاج، بہادر اور حب الوطنی پر مبنی اسپن۔ اسکرین پلے بے مقصد گھومتا ہے، ضرورت پڑنے پر رکاوٹیں ایجاد کرتا ہے، ہارڈی کو بہادر نظر آنے کے لیے ولن بناتا ہے۔ چار کرداروں کو سب سے زیادہ غیر جانبدار غیر قانونی تارکین وطن ہونا چاہئے، جو جہاں بھی جاتے ہیں ایک ہنگامہ برپا کرتے ہیں

آئی ایم ڈی بی پر اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے 7.7 ہے جبکہ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس فلم کو 5 میں سے 4 نمبر دیے گئے ہیں۔ یہ فلم 21 دسمبر کو دنیا بھر میں ریلیز کر دی گئی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پروڈیوسر جو کہ شاہ رخ کی اہلیہ گوری خان اور راج کمار ہیرانی خود ہیں، فلم سے منافع کما ہی لیں گے لیکن یہ بلا شبہ راج کمار ہیرانی کی سب سے کم ریٹنگ حاصل کرنے والی فلم ثابت ہوگی۔

اس کامیڈی ڈرامے میں ترک وطن کا ایسا طریقہ دکھایا گیا ہے جسے ’ڈنکی روٹ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ راستہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں داخل ہونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے

شاہ رخ خان کی سال میں تیسری فلم ڈنکی پنجاب کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے چار دوستوں کی کہانی ہے جو برطانیہ جانا چاہتے ہیں لیکن اس میں تھوڑا سا مسئلہ ہے کیوں کہ ان میں سے کسی کے پاس بھی ویزا یا ٹکٹ نہیں ہوتا

دنیا کے دوسرے حصے میں پہنچنے کی امید لے کر دوستوں کا یہ گروپ ایک فوجی سے ملتا ہے جو ان سے ’خوابوں کی سرزمین‘ پر لے جانے کا وعدہ کرتا ہے

دبئی میں ہونے والی حالیہ تقریب میں شاہ رخ خان نے فلم کے نام کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’ڈنکی ایک غیر قانونی سفر ہے جو بہت سے لوگ دنیا بھر میں اپنے ملک سے باہر جانے کے لیے دوسرے ملکوں کی سرحد پار کرنے کی خاطر کرتے ہیں۔ اس سفر کو ڈنکی سفر کہا جاتا ہے۔

تو یہ ’ڈنکی روٹ‘ اصل میں ہے کیا؟ ’ڈنکی فلائٹس‘ یا ’ڈنکی روٹ‘ پنجابی لفظ ’ڈنکی‘ پر مبنی ایک اصطلاح ہے، جس کا مطلب ہے ’ایک جگہ سے دوسری جگہ چھلانگ لگانا‘

یہ لفظ بذاتِ خود ایک غیر قانونی طریقے کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس میں لوگ دوسرے ممالک میں متعدد بار رکتے ہوئے غیر معروف راستے پر سفر کر کے کسی دوسری ملک کی سرحد پار کرتے ہیں

مثال کے طور پر جب لوگ یورپی یونین شینگن ممالک کے سیاحتی ویزے کی درخواست دیتے ہیں تو اس ویزے پر وہ چھبیس ممالک کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے زون میں پہنچنے کے بعد ’کنسلٹنٹس‘ یا ’ایجنٹس‘ برطانیہ میں غیر قانونی داخلے میں مدد کرتے ہیں

یہ ’ایجنٹس‘ لوگوں کو ان کے پسندیدہ ملک میں اسمگل کرنے کے لیے عام طور پر بہت زیادہ پیسے لیتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بعض ایجنٹس لوگوں کو خطرناک طریقوں کی پیشکش کرتے ہوئے قانونی طریقہ اختیار کر رہے ہوں

ایجنٹس جعلی دستاویزات سے لے کر شپنگ کنٹینرز کے ذریعے لوگوں کو اسمگل کرنے سمیت مختلف خدمات کی پیشکش کر سکتے ہیں۔

یہ طریقہ خطرات سے بھرپور ہے۔ اس میں بہت سے خطرات ہوتے ہیں، جیسے کہ قید، ملک بدری اور یہاں تک کہ موت بھی!

یہی وہ روٹ/ طریقہ ہے، جس کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے اکثر لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔۔ پاکستان اور بھارت میں بھی کئی ایجنٹ اس راستے لوگوں کو باہر بھیجتے ہیں، اکثر ان کے مرنے کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں

یہ کام کئی سال سے ہو رہا ہے۔ اب شاہ رخ خان کی تازہ ترین فلم کا مقصد اس طریقہ کار اور اس کے ساتھ جڑی ہوئی مشکلات کو اجاگر کرنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close