انسانی حقوق کا عالمی دن: گوادر میں بلوچستان کے حقوق کے لیے ہزاروں افراد کی ریلی

نیوز ڈیسک

گوادر – صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں شہید لالا حمید سئے راہ پر بلوچستان کو حق دو تحریک کا دھرنا 25 روز گزرنے کے باوجود جاری رہا

جمعہ کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جاوید کمپلیکس سے لے کر شہید لالا حمید سئے راہ تک ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں مکران بھر سے لوگوں نے شرکت کی

ریلی کے اختتام پر بلوچستان حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمیں سی پیک سے روزگار ، نوکریاں اور فیکٹریاں نہیں ملیں بلکہ جنازے ، میتیں اور نوجوانوں کی لاشیں ملیں

انہوں نے کہا کہ ہم تیسرے درجے کے شہری نہیں ہیں، بلوچستان کوئی کالونی نہیں ہے ، بلوچستان کو جیل خانہ بنا دیا گیا ہے کہ یہاں کوئی بات نہ کرئے۔یہ جو اپنی وزارت پر خوش ہیں ، یہ بوٹ پالیشیے ہیں

مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ ہماری تذلیل کیوں ہوتی ہے کیا ہم دہشت گرد ہیں؟ کیا ہمارے ماہی گیر ٹیچر ، ہمارے بلیدہ اور زامران کے بچے بھی دہشت گرد ہیں جن کے سینوں میں گولیاں اتاری گئیں۔کلثوم اور ملک ناز کے سینوں میں ایف سی اور ڈیتھ اسکواڈ نے گولیاں ماری ہیں، کیا وہ دہشت گرد تھیں۔ حیات بھی دہشت گرد تھا، جسے ماں باپ کے سامنے ظالم ایف سی نے گولیوں سے بھون دیا؟

انھوں نے کہا کہ ہم نے آج ناراض بلوچوں کی پر امن ریلی نکالی ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ یہ ریلی توہین آمیز رویے، ناکام عدالتوں اور فرسودہ نظام کے خلاف ہے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ سی پیک سے ہمیں تعلیمی ادارے ، کالجز اور یونیورسٹیاں ملیں گی لیکن ہمیں چیک پوسٹس ملیں۔بلوچستان کو چیک پوسٹس نہیں، تعلیمی ادارے چاہییں

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا پولیس نے مجھے پیغام دیا ہے کہ ہم تمہاری تحریک کا حصہ ہیں، تمہارے دھرنے کے شرکاء پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ آئی جی پولیس خود گوادر آئیں ، بلوچ پولیس اہلکار اپنے بھائیوں پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست ظالم جرنیل کا نام ہے تو ہم اس ریاست کے خلاف ہیں۔ اگر ریاست عمران خان جیسے نالائق شخص کا نام ہے تو ہم ایسی نالائق ریاست کے خلاف ہیں۔ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں، ہم کوئی باغی نہیں لیکن ہمیں پھر بھی غدار کہا جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ برتھ سرٹیفکٹ اور ڈیتھ سرٹیفکٹ نادرا سے ملتے ہیں لیکن محب وطن کا سرٹفیکٹ کہاں سے ملتا ہے ، ہمارے پاس شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہے اور کیا چاہیے

انھوں نے کہا جب بھی کسی جرنیل کا جی چاہیے کسی کو غدار بنا دے ،اکہتر میں جب پاکستان ٹوٹا تھا تو کسی ایک بلوچ کا نام بتائیں جو اکہتر کا پاکستان توڑنے میں شامل تھا ، تو کیوں ہم غدار ہیں؟ جنھوں نے پاکستان توڑا انھیں جرنیل بنا دیا گیا ، ان کو پاکستان توڑنے کا انعام ملا

مولانا ہدایت الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان بنانے میں کلبھوشن محمد علی جناح کے ساتھ تھا جو اس کو اتنا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، عمران خان کا کزن اور قمر جاوید باجواہ کا چچازاد بھائی ہے

انھوں نے کہا چھبیس دن سے ہم جو مطالبات کر رہے ہیں، اس میں کیا ناجائز ہیں کہ ہمیں غدار کہہ رہے ہو، ہم بنیادی حق مانگنے رہے ہیں۔ آپ کا آئین پاکستان جو شہریوں کو دیتا ہے۔ ہم وہی مانگ رہے ہیں۔روزگار مانگنا ، ٹرالر مافیا اور بارڈر مافیا کے خلاف بات کرنا کیا غداری ہے۔ہمارے دس لاکھ نوجوان منشیات کا شکار ہیں، یہ گندا کاروبار کس کی سرپرستی میں ہورہا ہے؟ یہ دن کی روشنی میں ہو رہا ہے۔ جو زیادہ منشیات بھیجتا ہے ، وہی سب سے زیادہ محب وطن ہے

مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ کلبھوشن باجوہ کا چچا زاد بھائی ہے اور مونچھ والے فوجی کو عزت سے بھیج دیا گیا لیکن ہمارے بچے جب غلطی سے کسی پوسٹ پر لائک کا بٹن دبائیں تو اسے جبری لاپتہ کیا جاتا ہے ، ہم اس منافقانہ رویے اور سوچ کے خلاف ہیں

انہوں نے کہا ہم ہر سطح پر مقابلہ کریں گے اب یہاں ایسا نہیں ہوگا کہ ہیلی کاپٹروں سے بھرے ہوئے بلٹ باکس آئیں گے ، ہم ان کے خلاف ہر چوک و چوراہے پر مقابلہ کریں گے

قبل ازیں ریلی کو روکنے کے لیے گذشتہ رات کو بھاری تعداد میں فورسز نے شہید لالا حمید سئے راہ پر جاری دھرنے کے مقام کو گھیر لیا تھا اور تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کو گرفتاری دینے کو کہا، مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا ہے کہ وہ ریلی کے بعد گرفتاری دیں گے

مولانا ہدایت الرحمن کے خلاف گوادر پولیس کے افسر ’ایس آئی عبداللہ‘ کی مدعیت میں اہانت جرم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اس ایف آئی آر میں مرکزی ملزم یوسف مستی خان ہیں جن پر غداری کے دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں

گزشتہ روز مولانا ہدایت الرحمن کی گرفتاری کے لیے پولیس کی آمد کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں خواتین دھرنا کے مقام پر پہنچیں تھیں، خواتین نے دھرنے اور آج کی ریلی میں شامل ہونے کی درخواست کی لیکن منتظمین نے کہا کہ ریلی میں خواتین شامل نہ ہوں، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی ہدایت پر خواتین دھرنے کے مقام سے واپس چلی گئیں

واضح رہے کہ اس سے قبل گوادر میں خواتین نے بھی ریلی نکالی تھی جو بلوچستان کی تاریخ میں کسی سیاسی مظاہرے میں خواتین کا سب سے بڑی اجتماع تھا

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے ایف آئی آر کے حوالے سے مزید کہا ایف آئی آر سیاسی کارکنان کے سروں کے تاج ہیں، ایف آئی آر سے نہیں ڈرتے۔ ریلی کے بعد گرفتاری دیں گے۔ میں اپنے ساتھیوں سمیت گرفتاری دوں گا۔ پولیس گرفتاری کا شوق پورا کرلے اور تھانے کے تمام کمرے خالی کریں

گذشتہ رات گرفتاری کے لیے آئے پولیس افسران کو مولانا ہدایت الرحمٰن نے پولیس افسران سے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں غدار سمجھتے ہیں ، جواب میں انھوں نے کہا ’نہیں۔‘

اس پر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا لیکن ایف آئی آر پر کسی کرنل کے دستخط نہیں قلم اور نام آپ کا ہے

گذشتہ رات گوادر میں پولیس کریک ڈاؤن کے حوالے سے صحافی کیا بلوچ کے ٹویٹر اسپیس پر ایک پروگرام میں ظہور بلیدی نے ہدایت الرحمن سے سوال کیا کہ آپ وضاحت کریں آپ سراج الحق کے موقف کے ساتھ ہیں یا یوسف مستی خان کے، اس کے جواب میں ہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ظلم و جبر کے خلاف میں یوسف مستی خان کے موقف کے ساتھ ہوں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close