کراچی کے علاقے شیرشاہ میں دھماکا، 16 افراد جاں بحق

نیوز ڈیسک

کراچی – سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچا چوک پر نجی بینک کی عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان کے والد سمیت 16 افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے

دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے اور بینک کی عمارت تقریباً مکمل تباہ ہوگئی، زوردار دھماکے سے قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو بھی نقصان پہنچا

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق نالے پر قائم نجی بینک میں دھماکا گیس لیکیج سے ہوا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکا گیس بھر جانے کے باعث ہوا

ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ہٹائے جانے کی کارروائی کے دوران نالے میں ایک اور دھماکا ہوا ہے جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا

ترجمان نے مزید بتایا کہ واقعے میں دہشت گردی سمیت کسی قسم کی تخریب کاری کے شواہد ابھی تک نہیں ملے ہیں

ڈی آئی جنوبی کراچی شرجیل کھرل نے دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی تاہم دھماکے کی وجوہات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے تفتیش جاری ہے

دھماکے سے نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی، سول اسپتال میں زیرِ علاج 6 زخمی زیرِ علاج ہیں، ان میں سے 2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ ایک کار اڑ کر دور جا گری جبکہ نالے اور بینک کا ملبہ بھی دور دور جا کر گرا ہے

شیر شاہ پولیس کے مطابق واقعہ شیر شاہ کے علاقے میں پراچہ چوک کے قریب پیش آیا ہے

سیوریج کے نالے میں دھماکے سے نالے کی چھت دور جا کر گری، دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی واقع نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی

کیماڑی ڈسٹرکٹ پولیس نے واقعے میں تخریب کاری یا دہشت گردی کے عنصر کو رد کر دیا ہے، پولیس کے مطابق یہ واقعہ حادثاتی طور پر پیش آیا ہے

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں پراچہ چوک کے قریب دھماکے سے تباہ ہونے والی نجی بینک کی برانچ نئی جگہ منتقل ہونے والی تھی

بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر شاہ ہی میں واقع جناح روڈ پر نجی بینک کی نئی برانچ تیار کرلی گئی ہے، اسی نئی برانچ میں تزئین و آرائش کا کام مکمل ہوچکا ہے

بینک ذرائع نے بتایا ہے کہ نیٹ ورک کا کام مکمل ہوتے ہی برانچ کو آئندہ دنوں میں شفٹ کیا جانا تھا

کےایم سی ذرائع نے بتایا کہ نالے پر قائم کوئی تعمیرات قانونی نہیں ہو سکتیں، جہاں بینک قائم تھا وہاں سے نالہ بھی گزر رہا ہے

کے ایم سی ذرائع نے بتایا کہ حب ریور روڈ نالے اور شیر شاہ نالے کا زیرو پوائنٹ ہے، جس مقام پر دھماکا ہوا وہاں نالہ 5 سے 6 فٹ چوڑا ہے، نالے پر تعمیرات بہت پرانی ہیں، یہ کب ہوئیں اس حوالے سے تفصیلات موجود نہیں

ابتدائی طور پر ڈاکٹر رُتھ فاؤ سول ہسپتال برنس سینٹر کے میڈیکل سرجن (ایم ایس) ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا تھا کہ ہسپتال میں آٹھ افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں

بعد ازاں ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 16 افراد کی لاشیں اسپتال لائی گئیں جبکہ 6 زخمی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں

واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے علاقے کے ایس ایچ او ظفر علی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی، جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں

دھماکے کے فوری بعد علاقہ مکین اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا

گورنر و وزیراعلیٰ سندھ کا واقعے کا نوٹس
گورنر سندھ عمران اسمعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

مراد علی شاہ نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ہدایات جاری کی ہیں کہ زخمیوں کو ہر ممکن فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں

انہوں نے کمشنر کراچی کو واقعے کی تفصیلی انکوائری کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت دی کہ تفتیش میں پولیس کا ایک افسر بھی شامل کیا جائے تاکہ ہر پہلو سے چھان بین ہوسکے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close