کیا پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات درست ہیں؟

سنگت میگ ڈیسک

کراچی – پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی کے گذشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب کا وڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ’میرے حساب سے ملک دیوالیہ ہوچکا ہے۔‘

اس ویڈیو میں انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کہتے رہے کہ بہت اچھا، بڑی اچھی چیزیں ہیں، بڑا اچھا ملک چل رہا ہے، ہم نے بڑی کامیابی حاصل کر لی، ہم بڑی تبدیلی لے آئے، یہ سب غلط ہے۔ میرے نزدیک ملک اس وقت دیوالیہ ہو چکا ہے۔‘

ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی کا کہنا تھا کہ جب آپ یہ فیصلہ کر لیں کہ ٹھیک ہے کہ ہم دیوالیہ پن میں چلے گئے اور اس کے آگے ہم نے چلنا ہے۔ یہ زیادہ بہتر ہے بجائے اس کے آپ کہیں کہ اچھا چل رہا ہے، میں یہ کر دوں گا وہ کردوں گا، یہ سب لوگوں کو دھوکہ دینے والی بات ہے۔‘

سابق چیئرمین ایف بی آر نے اپنی اس وڈیو پر وضاحتی ٹویٹس میں بھی اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ ہاں میں نے کہا کہ مسلسل کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے کے ساتھ دیوالیہ پن اور دیگر مسائل ہیں لیکن حل تلاش کرنا ہوں گے

تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ہمدرد یونیورسٹی میں کی گئی میری تقریر کو غلط رپورٹ کیا گیا، آدھے گھنٹے کی پریزنٹیشن میں سے تین منٹس لیے گئے۔ میں نے جو بھی کہا وہ یقین اور ایک بنیاد پر کہا تھا، صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ مکمل تقریر پڑھی اور سنی جائے

شبر زیدی کی اس تقریر کے بعد ملک میں مختلف حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ اس دعوے کی حقیقت کیا ہے، کیا واقعی پاکستان کے معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے خدشات درست ہیں اور یہ کہ کسی ملک کے دیوالیہ ہونے کے اعشاریے کیا ہوتے ہیں؟

اس حوالے سے کراچی یونیورسٹی کے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر سے منسلک رہنے والے ماہر معاشیات ڈاکٹر انجم الطاف کا کہنا ہے کہ دیوالیہ پن کی عمومی تعریف کو دیکھا جائے، تو جتنے قرض لیے ہوئے ہیں اسے واپس کرنے کے ذرائع نہیں ہیں اور وہ واپس کرنے کے لیے مزید قرض لیے جا رہے ہیں، تو تکنیکی طور پر ملک دیوالیہ تو نہیں ہوا. لیکن عمومی طور پر دیکھا جائے تو یہ دیوالیہ ہونے کی ہی نشانی ہے کہ قرض ادائیگی کے لیے نیا قرض لے رہے ہیں۔ آخر کسی نہ کسی دن تو آپ پر یہ صورتحال آ جائے گی، کہ لوگ آپ کو قرض دینا بند کر دیں گے کیونکہ آپ کے پاس وسائل نہیں بچیں گے، تو اس نکتے کو دیکھتے ہوئے تکنیکی طور پر نہیں لیکن ملک ’مورل ڈیفالٹ‘ کر چکا ہے

ڈاکٹر انجم الطاف نے کہا کہ ملک میں جس طرح مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور روپے کی قدر میں کمی آ رہی ہے، اس وقت کوئی بھی ایسا اعشاریہ نہیں جو ملکی معیشت بہتر دکھائے، لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہوجائے گی تو اس وقت ایسی کوئی صورتحال نظر تو نہیں آ رہی۔ انہوں نے کچھ چھپا کر رکھا ہو، تو وہ الگ بات ہے

جبکہ ماہرِ معیشت اشفاق تولہ بھی شبر زیدی کی گفتگو سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شبر زیدی کی بات کو غلط رنگ دیا گیا، انہوں نے درست بات کی تھی۔ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ آپ قرض ادا نہیں کر پا رہے، وہ ایک تکنیکی بات کر رہے تھے۔ پاکستان کی معاشی پالیسی ایسی بنائی گئی ہے، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف اور دوست ممالک کے پاس جانا پڑتا ہے

اشفاق تولہ کے خیال میں پاکستان کا اس وقت دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت زیادہ ہے اور دنیا میں ایک سو سے زائد ممالک ایسے ہیں، جن کو کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا ہے

انہوں نے ترکی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ لیرا کی قدر میں پچاس فیصد کمی آئی اور مہنگائی کی شرح میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ہماری دس سے پندرہ فیصد کمی آئی، لیکن ترکی کا جی ڈی پی، ویج ریٹ اور قوتِ خرید زیادہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی کی شرح اتنی اثر انداز نہیں ہوتی، جتنی پاکستان پر ہوتی ہے

اس سوال پر، کہ عالمی سطح پر دیوالیہ ہونے کے اعشاریے کیا ہیں؟ ڈاکٹر انجم الطاف بتاتے ہیں کہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں آپ عدالت جاتے ہیں اور وہاں ڈکلیئر کیا جاتا ہے کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور جو واجب الادا رقم ہے، وہ ادا کرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ تب وہ ملک کے دیوالیہ ہونے کے حوالے سے کارروائی کی جاتی ہے یا قرضے معاف کرنے کی اپیل کی جاتی ہے یا ریلیف پِریڈ دیا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں اگر کوئی ملک اپنے قرضوں کی قسط واپس نہیں کرتا، تو پھر مقررہ تاریخ کے بعد مالیاتی ادارے نوٹس بھیجتے ہیں اس کے بعد کارروائی کا آغاز ہوتا ہے

ڈاکٹر انجم الطاف کے مطابق اس صورتحال میں انٹرنیشنل ایجنسی تکنیکی طور پر پاکستان کو دیوالیہ نہیں قرار دے سکتی، کیونکہ جب آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں، تو پھر ڈیفالٹ کی صورتحال نہیں ہے، کیونکہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف آپ سے مذاکرات نہیں کرتا

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اگر ایسی کسی صورتحال میں ہوتا تو آئی ایم ایف ہی اس حوالے سے کارروائی کرتا، لیکن اس وقت آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ قرض دینے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس وقت پاکستان کے پاس وسائل موجود ہیں اور ملک دیوالیہ نہیں ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close