صوبہ پنجاب میں رواں سال ایک لاکھ خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا

نیوز ڈیسک

لاہور – معاشرے میں عدم برداشت ، بے روزگاری ، گھریلو جھگڑوں نے خاندانی نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس کے باعث طلاق اور خلع کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

پنجاب میں رواں سال ایک لاکھ خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا اور دس ہزار سے زائد خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں

خواتین پر تشدد، فریقین کی جانب سے عدم برداشت اور دیگر معاشی، سماجی، اخلاقی اور نفسیاتی عوامل نے میاں بیوی جیسے مقدس رشتے میں دراڑیں ڈال دی ہیں، معمولی گھریلو لڑائی جھگڑوں اور تلخ کلامی پر خلع لینے کی شرح میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ لاہور کی عدالتوں میں طلاق اور خلع کے کیسز کے انبار لگ گئ ہیں

2021 میں لاہور کی فیملی کورٹس سے ایک لاکھ سے زائد خواتین نے خلع کی ڈگریوں کے لیے رجوع کیا، جن میں سے دس ہزار دو سو خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں، جبکہ اس وقت عدالتوں میں ساٹھ ہزار کے قریب خلع کے کیسز زیر سماعت ہیں

سول سوسائٹی کی رہنما سارہ گنڈا پور کا کہنا ہے کہ خلع کے کیسز میں روز بروز اضافہ کی بڑی وجہ ساس بہو کی لڑائی ، پسند کی شادی ، عدم برداشت جیسے عوامل شامل ہیں

سینئر ایڈووکیٹ صائمہ کا کہنا ہے معاشرے میں عدم برداشت کے باعث خلع کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے

ایک محتاط اندازے کے مطابق لاہور کی فیملی کورٹ میں روزانہ ڈیڑھ سو سے زائد خلع کی درخواستیں دائر ہوتی ہیں

قانونی ماہرین کا کہنا ہے اگر فریقین صبر اور برداشت سے کام لیں تو بہت سے گھر ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے یہ رویہ ناپید ہوتا چلا جا رہا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close