بلوچستان میڈیکل کالجز طلباء کا احتجاج بیسویں روز میں داخل 

نیوز ڈیسک

کوئٹہ – بلوچستان میڈیکل کالجز طلباء کا احتجاج بیسویں روز میں داخل ہوگیا، طلباء کا پریس کلب کے باہر دھرنا جاری ہے

شدید سردی میں طلباء کے دھرنے میں جھالاوان، مکران، لورلائی میڈیکل کالجز کے طلبا شامل ہیں

طلباء کا کہنا ہے کہ پی ایم سی کی جانب سے صرف بلوچستان میڈیکل طلباء کے لیے سخت قانون لاگو کیا گیا ہے

احتجاج کرنے والے طلبا کا کہنا ہے کہ گزشتہ بیس روز سے شدید سردی میں احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہیں۔ اگر پی ایم سی قانون کو منسوخ نہیں کیا گیا تو سخت احتجاجی لائحہ عمل پر مجبور ہوں گے۔

یاد رہے کہ جھالاوان میڈیکل کالج، تربت میڈیکل کالج و لورلائی میڈیکل کالج کو پی ایم سی کے جانب سے مخصوص ٹیسٹ دینے کے اعلامیہ کے بعد سے بلوچستان کے میڈیکل کالجز کے طلباء احتجاج کر رہے ہیں

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میڈیکل طلباء گذشتہ کئی روز سے کیمپ لگا کر احتجاج کررہے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر پی ایم سی کے خلاف احتجاجی ٹرینڈ چلائے جارہے ہیں

واضح رہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے جانب سے بلوچستان کے میڈیکل کالجز کو پاکستان میڈیکل کمیشن کے جانب سے مختصر کردہ ٹیسٹ دینے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد بلوچستان میڈیکل کالجز و بلوچستان کے طلباء احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں

پی ایم سی کی جانب سے ان میڈیکل کالجز کو جاری کردہ نوٹس کے مطابق بلوچستان کے میڈیکل کالجز باقاعدگی سے پی ایم سی میں رجسٹرڈ نہیں ہوسکے ہیں تاہم اب ذوالفقار علی میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر نگرانی ان کالجز کے ہر کلاس کے لئے مخصوص کردہ ٹیسٹ لاگو کیا جائے گا

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم پہلے سے ان کالجز کی ناقص تعلیمی سہولیات کے باعث اپنے کریجوئشنز کے لئے فکرمند تھے، اب پی ایم سی کے اس اعلان کے بعد غیر ضروری پریشر و امتحانات سے مشکلات میں اضافہ کیا جارہا ہے.

احتجاجی طلبہ تین ہفتوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے  نہیں آ سکی ہے

طلبہ کا موقف ہے کہ حالیہ پی ایم سی نے رجسٹریشن کی توسط سے بلوچستان کے نئے کالجز مکران، جھالاوان اور لورالائی کالجز کا دورہ کیا اور پی ایم سی کے مطابق سہولیات اطمنان بخش ثابت ہوئیں، لیکن پی ایم سی اور ہیلتھ سیکریٹری بلوچستان اور تینوں کالجز کے ایڈمنسٹریشن نے ایک انوکھی پالیسی رکھی ہے، جو میڈیکل طلباء کو قابل قبول نہیں

طلبا کا کہنا ہے پی ایم سی اور ہیلتھ سیکریٹری آف بلوچستان نورالحق صاحب اور تینوں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز نے کالجز اور اسٹوڈنٹس رجسٹریشن کے لئے ایک خصوصی امتحان رکھا ہے، جو کہ غیر قانونی اور طلباء کے ساتھ امتیازی سلوک ہے

طلباء کا کہنا ہے کہ خصوصی امتحان کی پالیسی طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کی مترادف ہے ۔ پی ایم سی نے خصوصی امتحان کے نوٹیفیکیشن میں کہا ہے کہ تینوں میڈیکل کالجز کے طلباء کو غیر قانونی داخلہ دیا گیا ہے، جب کہ طلباء کا کہنا ہے کہ وہ انٹری ٹیسٹ دے کر میرٹ کے مطابق داخل ہوئے ہیں، سالانہ امتحان بھی رجسٹر ڈ اداروں سے پاس کیا ہے، لہٰذا خصوصی امتحان کا کوئی جواز نہیں

طلباء کا مزید کہنا ہے پی ایم سی کے نوٹیفکیشن کے مطابق کالجز میں زیر تعلیم اسٹوڈنٹس اس امتحان میں فیل ہو گئے، ان کا میڈیکل کیرئیر ختم کیا جائے گا، جو کہ ان طلباء کے ساتھ سرار زیادتی ہے، جو پچھلے چار سالوں سے مذکورہ میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم ہیں

طلباء کمیٹی کا کہنا ہے ہم اپنا جائز حق مانگنے کے لئے کوئٹہ کی اس سردی میں کیمپ لگا کر بیٹھنے پر مجبور ہیں. حکومت بلوچستان نے ہمیں داخلہ دیا ہے اب جب مسائل پیش آ رہے ہیں اور ہمارا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے تو حکومت بلوچستان اور نام نہاد حکمران ہمارے مسلئے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close