مری میں شدید برفباری نے تباہی مچا دی، دم گھٹنے اور ٹھٹھرنے سے 22 افراد ہلاک

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – مری میں برفباری میں پھنسے 22 سیاح شدید سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہوگئے ہیں، جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے فوج اور سول آرمڈ فورسز کو طلب کرلیا ہے

ملک کے پُرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے بعد اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیے گئے

ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی تیئیس ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں

شدید برف باری میں پھنسے ہوئے سیاحوں نے بھی ٹوئٹر کے ذریعے حکومت سے ریسکیو کی اپیل کرتے ہوئے سیاحوں سے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں مری جانے سے گریز کریں

مری اور گلیات کے سفر کے حوالے سے مری کی ٹریفک پولیس نے بھی جمعے کو جاری ہونے والے ایک ریڈ الرٹ میں کہا تھا کہ اگلے چار سے چھ گھنٹوں میں بدترین صورت حال متوقع ہے

الرٹ کے مطابق مری اور گلیات میں شدید برف باری اور 50 سے 75 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں متوقع ہیں جن سے درختوں پر برف جمع ہونے اور ان کے گرنے کا خدشہ ہے

ٹریفک پولیس نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس دوران باہر جانے سے گریز کریں

مری سے حاصل ہونے والی ایک وڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک گاڑی میں کچھ بچے اور بڑے افراد بے سدھ پڑے ہیں، جو کوئی حرکت نہیں کر رہے ہیں

مری میں پھنسے ہوئے ایک سیاح کی تیار کردہ وڈیو میں ایک شخص بتا رہا ہے کہ گاڑی میں موجود یہ لوگ سردی کے باعث ہلاک ہو گئے ہیں

مری میں ریسکیو حکام کے مطابق سیاحوں کی گاڑیاں تو ہر طرف برف میں پھنسی ہوئی ہیں مگر زیادہ تر اموات گلڈنہ روڈ پر ایک جگہ پیش آئیں، جہاں شدید برفباری کے باعث پھنسی گاڑیوں میں سیاح سو گئے تھے

ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گلڈنہ روڈ پر سب سے زیادہ سیاح ہلاک ہوئے جہاں چار گاڑیوں میں سے 16 لاشیں نکال لی گئی ہیں

مری پولیس کے مطابق باڑیاں میں ایک گاڑی سے چار نوجوان سیاحوں کی لاشیں ملی ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ریسکیو حکام اور پولیس ایک ہی واقعہ کو الگ الگ بتا رہے ہیں. جبکہ نتھیا گلی میں بھی تین اموات ہوئی ہیں. جاں بحق افراد میں پورے پورے خاندان شامل ہیں

پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور دفاتر سیاحوں کے لئے کھولنے کی ہدایت کردی ہے

مری میں فضائی آپریشن کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ موسم بہتر ہوتے ہی ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا

سوشل میڈیا پر وڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں مری میں برف میں پھنسے متعدد سیاحوں کی ہلاکت کا بتایا جارہا ہے۔ گلڈنہ روڈ پر چار گاڑیوں سے سولہ لاشیں ملی ہیں۔ ایک گاڑی میں موجود میاں بیوی اپنے بچوں سمیت ہلاک ہوگئے

گاڑی میں اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اور ان کے اہل خانہ موجود تھے۔ اے ایس آئی تھانہ کوہسار میں تعینات تھے۔ ان کے گاڑی میں ان کے خاندان کے سات سے آٹھ افراد سوار تھے۔ تمام افراد برف باری اور سردی میں جان کی بازی ہار گئے

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سیاحوں کے بڑی تعداد میں آنے سے راستے بند ہوگئے ہیں، گزشتہ بارہ گھنٹوں سے ہم راستے کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے فیصلہ کیاہے کہ فوج، سول آرمڈ فورسز ، رینجرز اور ایف سی کی مدد طلب کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو نکالا جا سکے

انہوں نے کہا کہ مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باعث شدید سردی میں انہیں خوراک کا مسئلہ ہے، میری مری کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ ان پھنسے سیاحوں کو گاڑیوں میں کمبل دیں خوراک مہیا کریں

وزیر داخلہ شیخ رشید نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مری کا رخ نہ کریں

اپنے ایک وڈیو پیغام میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا ہے، جس سے ایک بڑا بحران پیدا ہوا اور ہمیں مری کی جانب بڑھنے والے ٹریفک کو بند کرنا پڑا ہے، اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے

وزیر داخلہ نے بتایا کہ رات سے اب تک ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،کچھ گاڑیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ متاثرین کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہے

وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری جانے والے تمام تر راستے بند کردیے گئے ہیں، پیدل جانے والوں کو مری جانے سے روکنے کا فیصلہ کریں گے، صرف امداد لے کر جانے والے افراد کو مری جانے کی اجازت دی جارہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا

شیخ رشید نے مری جانے والے سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ اس وقت مری کا رخ نہ کریں کیونکہ دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کے باعث مری میں رہائش اور کمبلوں کا بحران پیدا ہوگیا ہے، جبکہ سردی کی شدت بڑھتی جارہی ہے

ملکہ کوہسار مری میں شدید برف باری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دستے طلب کرلیے گئے ہیں

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہونے کے بعد ملکہ کوہسار میں ایمرجنسی نافذ کردی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں حکومت پنجاب نے کہا کہ ’وزیر اعلیٰ پنجاب نے مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان اور شہر کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے‘

بیان میں کہا گیا کہ مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لیے دے دیا، جو موسم بہتر ہوتے ہی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا‘

وزیر محنت خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے بیان میں کہا کہ گلیات سے مری روڈ پر 6 فٹ برف باری ہوئی، گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی سڑکوں سے برف ہٹانے میں مصروف ہے، ساڑھے سات ہزار گاڑیوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو ریسکیو کرنے کے بعد ہوٹلوں کو منتقل کردیا گیا ہے

انہوں نے ایبٹ آباد اور گلیات میں تمام ہوٹل مالکان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاحوں کو روڈ کھولنے کے بعد چھوڑا جائے

پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں برفباری کے دوران گاڑیوں کے پھنسنے اور شدید ٹھنڈ میں لوگوں کی اموات ہوجانے پر جہاں پوری قوم افسردہ دکھائی دی، وہیں لوگوں نے پیشگی اقدامات نہ کرنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں بھی لیا

واضح رہے کہ مری میں موسم سرما کے دوران برفباری ہوتے ہی پاکستان بھر کے لوگ سیاحت کے لیے وہاں کا رخ کرتے ہیں

حالیہ موسم سرما میں مری میں برفباری کا سلسلہ گزشتہ ماہ دسمبر کے آخر سے شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے

مری میں مسلسل برفباری کی وجہ سے پاکستان کے دور دراز علاقوں کے لوگ بھی گھومنے کے لیے وہاں پہنچے تھے اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے 5 جنوری کو اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں

مری میں ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کے داخل ہونے اور برفباری کا سلسلسہ تیز ہونے کے بعد وہاں حالات سنگین ہوتے گئے اور 8 جنوری کو وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا کہ مری کو آفت زدہ قرار دے کر اسے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا

حفاظتی اقدامات نہ کیے جانے پر لوگوں نے حکومت پر خوب تنقید کی اور ٹوئٹر پر ’مری اور اسنو فال‘ کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا

سوشل میڈیا پر جہاں لوگوں نے سیاحتی مقام پر جانے والے افراد کو قصور وار ٹھہرایا، وہیں لوگوں نے المناک اموات کا ذمہ دار مقامی انتطامیہ اور حکومت کو بھی قرار دیا اور کہا کہ انتظامیہ کو ایسے حالات میں اپنی ذمہ داری کا مطاہرہ کرنا چاہیے تھا

لوگوں کے مطابق انتظامیہ نے مری جانے والی ٹریفک کو پہلے سے ہی نہیں روکا اور حالات خراب ہونے کے باوجود انتظامیہ سوتی رہی

صحافی عمر باچہ نے ٹوئٹ کی کہ مردان کے چار دوست مری میں برفباری اور شدید سردی کی وجہ سے چل بسے

بعض افراد نے لکھا کہ جو حکومت مقامی چھ ہزار سیاحوں کوآفت سے نہیں نکال سکتی، وہ غیر ملکی سیاحوں کو آنے کی دعوت دیتی ہے

بعض لوگوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مری میں لوگوں کی اموات کی وڈیوز اور تصاویر شیئر کرنا بند کریں

دوسری جانب ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور برفباری سے حادثات و واقعات میں تیرہ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے

دیر بالا کے علاقے شیرینگل ڈوگدرہ کے گاؤں مینہ ڈوگ میں برفباری کی باعث مکان کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق افراد میں ماں اور چار بچے شامل ہیں

ادھر گوجرانوالہ میں حافظ آباد روڈ پر بارش کے باعث گھر کی بوسیدہ چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق جبکہ ایک بچہ اور والد زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں پانچ سالہ اسما اور آٹھ سالہ اقرا شامل ہیں، جبکہ زخمی 3تین سالہ عصمت اللہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے

قصور میں بھی مختلف مقامات پر بارش کی وجہ سے چھتیں گرنے سے چار افراد جاں بحق اور دس زخمی ہوگئے۔ ایک واقعے میں چھت گرنے سے آٹھ بھینسیں ملبے کے نیچے دب گئیں

کوٹ رادھا کشن کے نواحی گاؤں ہلڑکے پیمار میں بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں باپ بیٹا برکت اور یعقوب جاں بحق ہو گئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close