فروخت کیے گئے بیٹے کو اپنانے سے والدین کا انکار، بیٹے نے خودکشی کرلی

ویب ڈیسک

سانیا – چین میں ایک افسوسناک واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر دکھ دیا ہے

سترہ سال قبل اپنی اولاد کو دوسری فیملی کے ہاتھوں بیچنے والے والدین کے پاس اُن کا بیٹا لوٹ آیا، لیکن انہوں نے اُسے اپنانے سے انکار کیا جس پر بیٹے نے دلبرداشتہ ہوکر اپنی جان لے لی

اس طرح چینی نوجوان، جسے پیدا ہوتے ہی والدین نے کسی کے ہاتھ فروخت کر دیا تھا، نے اپنے اصلی والدین کی طرف سے دوبارہ دھتکارے جانے کے بعد، پیر کو زندگی کو الوداع کہہ دیا

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق لیو زیژو نے چین کے شہر سانیا میں ساحل سمندر پر خودکشی کی

اپنی موت سے پہلے لیو نے دس ہزار الفاظ پر مبنی خودکش نوٹ بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا

لیو نے سوشل میڈیا پر اپنے سگے والدین کو تلاش کرنے کے مشن سے متعلق پوسٹ شیئر کی تھی، جس کے بعد ان کے فالوورز ایک لاکھ سے زیادہ ہوگئے تھے

لیو نے صارفین کو بتایا تھا کہ وہ 2004ع اور 2006ع کے درمیان چین کے صوبے ہیبی میں پیدا ہوئے۔ والدین نے انہیں دوسری فیملی کے ہاتھوں بیچ دیا تھا، تاہم جب وہ چار سال کے تھے، تو اُن کے رضاعی والدین آتش بازی کے دوران پیش آئے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے

لیو کے اپنے اصل والدین کی تلاش کے مشن کی خبر مقامی پولیس کو بھی پہنچی جس کے بعد پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ کی مدد سے لیو کو اُن کے والدین کا پتہ دیا

دسمبر میں لیو نے پوسٹ شیئر کی کہ انہوں نے اپنے والدین کو تلاش کرلیا ہے۔ لیکن جب وہ اُنہیں ملنے گئے تو نہ صرف والدین نے انہیں اپنانے سے انکار کردیا بلکہ اس کی ماں نے اُنہیں سوشل میڈیا پر بلاک بھی کر دیا

سترہ سال بعد والدین سے ملنے کی خوشی اور انہی والدین کی طرف سے دھتکارے جانے پر لیو انتہائی دلبرداشتہ ہوگئے اور بالآخر انہوں نے اپنی جان لینے کا فیصلہ کیا

اطلاعات کے مطابق لگتا ہے کہ صوبہ ہینان کے رہائشی سالہ لی شُوئشان نے پیر کی صبح خود ہی اپنی جان لے لی

لی شُوئشان کی زندگی اور موت کی کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد سے بہت بڑی تعداد میں لوگ افسوس اور ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں

لی شُوئشان کی کہانی قومی سطع پر پہلی مرتبہ اس وقت منظر عام پر آئی تھی جب انھوں نے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو لگائی جس میں لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ انھیں ان کے اصلی خاندان والوں سے ملانے میں مدد کریں

چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق لی کے والدین نے انھیں سنہ 2005 میں فروخت کر دیا تھا اور ایک اور جوڑے نے انھیں گود لے لیا تھا

لیکن بعد میں لی کے نئے والدین ایک حادثے میں مارے گئے اور انھوں نے اپنی زندگی کا زیادہ حصہ اپنے دادا دادی اور نئے والدین کے دیگر رشتہ داروں کے پاس گزارا

گزشتہ برس دسمبر میں لی شُوئشان کی کوششیں کامیاب ہو گئیں اور وہ اپنے جنم دینے والے والد اور والدہ کا کھوج لگانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران ان کے والدین میں طلاق ہو چکی تھی اور دونوں میاں بیوی نئی شادیاں کر چکے تھے

اپنے اصلی والدین سے برسوں بعد ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر لی شُوئشان کا کہنا تھا کہ وہ خوش ہیں، لیکن حالات اس وقت خراب ہو گئے جب لی نے اپنے ماں باپ سے مالی مدد کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا

اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے والد اور والدہ دونوں سے پوچھا تھا کہ آیا وہ ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں، یا وہ مکان خریدنے یا کرائے پر مکان لینے کے لیے پیسے دے سکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس رہنے کی جگہ نہیں ہے

لیکن، شُوئشان کے بقول مدد کرنے کی بجائے والدین نے ان سے تعلق توڑ لیا، یہاں تک کہ والدہ نے انھیں ‘وی چیٹ’ پر بھی بلاک کر دیا

والدین اس الزام سے انکار کرتے ہیں اور والدہ کا کہنا ہے کہ مسٹر لی نے ان سے زبردستی کی کہ وہ ایک مکان خرید کر دیں، لیکن والدہ کے بقول ان کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ وہ مکان خرید کے دے سکتیں

اس کے بعد سوشل میڈیا کی سائیٹ ‘ویبو’ پر اپنے پیغام میں لی شُوئشان نے لکھا تھا کہ وہ اپنے والدین پر مقدمہ کریں گے کہ انھوں نے ’مجھے بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔‘ انہوں نے لکھا تھا کہ اب میں انھیں ‘عدالت میں دیکھ لوں گا۔’

اطلاعات کے مطابق اس پیغام کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے لی کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا اور کئی افراد نے کہا کہ وہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ ان کا اصل مقصد اپنے والدین سے مکان نکلوانا ہے

یہ سلسلہ جاری رہا اور پھر اس ہفتے پیر کی رات لی شوئشان نے ویبو پر ایک طویل مضمون پوسٹ کیا جس میں انھوں نے اپنی زندگی کے تمام واقعات بتائے اور یہ بھی بتایا کہ انھیں کس طرح انٹرنیٹ پر نشانہ بنایا گیا

انھوں نے لکھا کہ ‘مجھے طرح طرح کے القابات دیئے گئے لیکن میں نے سب کچھ برداشت کیا ہے۔’ ان کا مزید کہنا تھا کہ جن ماں باپ نے مجھے پیدا کیا وہ مجھے ‘دو مرتبہ گھر سے نکال چکے ہیں۔’

اپنے مضمون کی آخری سطور میں انہوں نے لکھا کہ ‘میں اپنی زندگی ختم کرنے جا رہا ہوں۔’

لی شُویشان کی اس پوسٹ کے بعد لوگوں نے دھڑا دھڑ پیغامات لکھنا شروع کر دیے کہ آپ خود کشی نہ کریں

صارفین نے سوشل میڈیا پر لی شُوئشان کے قریب کے علاقوں کے لوگوں سے کہا کہ وہ پتہ لگائیں کہ لی اس وقت کہاں ہیں

لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی اور لی شُوئشان کی آنٹی نے ان کی موت کی تصدیق کر دی

انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر لی کے آخری پیغام کے کئی گھنٹے بعد جب لی کو ہسپتال پہنچایا گیا تو وہاں پیر کی صبح ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی

ان کی موت کی خبر کے بعد سے ویبو پر شوئشان کے اکاؤنٹ پر ہمدردی کے پیغامات کا تانتا بندھا ہوا ہے اور بہت سے صارفین سوشل میڈیا پر لی کو ہراساں کرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ‘انٹرنیٹ پر (لی کو) جس قدر ہراساں کیا گیا ہے اسے بچہ تو کیا، کوئی بالغ شخص بھی برداشت نہیں کر سکتا۔’

کچھ دیگر صارفین نے لکھا کہ وہ دعا کرتے ہیں کہ ‘اگلی زندگی میں’ لی شوئشان کو کوئی اچھا خاندان ملے

”تمہیں ایسے والدین ملیں جو تمہیں تحفظ دے سکیں، ایسے بھائی بہن جو تم سے پیارکریں اور تم ایسی زندگی جیو جو پریشانیوں سے پاک ہو۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close