تین بہنوں کی دو بچوں سمیت ’اجتماعی خودکشی‘ نے لوگوں کے دل دہلا دیے

ویب ڈیسک

بھارتی ریاست راجستھان میں جے پور اور اجمیر کی قومی شاہراہ پر واقع ڈوڈو شہر کے قریب ایک گاؤں سے تین خواتین اور دو بچوں کی لاشیں ملی ہیں، یہ تینوں خواتین آپس میں بہنیں تھیں اور ان کی شادیاں ایک ہی خاندان کے تین بھائیوں سے ہوئی تھیں

ہفتے کے روز ان کی لاشیں ملنے کے بعد علاقے میں کشیدگی کا اور دکھ کا ماحول ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ جہیز کے معاملے پر لڑکیوں کو ہراساں کرنے کی وجہ سے رونما ہوا

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق ان تین خواتین میں سے دو تیئیس برس کی ممتا مینا اور بیس برس کی کملیش مینا حاملہ بھی تھیں. بڑی بہن کالو مینا کی عمر ستائیس برس تھی

اس کے علاوہ جن دو بچوں کی لاشیں ملی ہیں، ان میں سے ایک نومولود ہے، جس کی عمر فقط ایک ماہ تھی جبکہ دوسرے کی عمر صرف چار سال تھی۔ یہ دونوں بچے خودکشی کرنے والی سب سے بڑی بہن کالو مینا کے بچے تھے

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مردہ پائے گئے پانچوں افراد 25 مئی سے لاپتہ تھے اور اسی دن اس حوالے سے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی گئی تھی

ہفتے کی صبح تقریباً ساڑھے دس بجے یہ لاشیں ایک کنویں سے ملی تھیں، جس کے بعد ریاست کی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی ایک ٹیم نے دوپہر تقریباً دو بجے لاشوں کو اپنے قبضے میں لے لیا

ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا ہے کہ ان خواتین کے شوہر اور سسرال والے انہیں اکثر مارتے پیٹتے تھے، جس کی وجہ سے تینوں بہنیں یہ انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوئیں

اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اسے ’اجتماعی خودکشی‘ کا معاملہ قرار دیا ہے اور ان خواتین کے شوہروں یعنی تینوں بھائیوں کو گرفتار کر لیا ہے

اس کے علاوہ لڑکوں کی ماں اور ایک بہن کے خلاف بھی آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت جہیز کے لیے ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 498 اے اور 304 بی کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت فوجداری مقدمات درج کیے گئے ہیں

پولیس کا کہنا ہے کہ ان تینوں بہنوں کی شادی ان تینوں بھائیوں سے بچپن میں ہوئی تھی اور شادی کی عمر کو پہنچنے پر ان کی رخصتی کر دی گئی

اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے ڈوڈو شہر کے سرکل آفیسر اشوک چوہان نے بتایا کہ تینوں بہنوں کی شادی 2005ع میں ایک ہی دن ہوئی تھی، لیکن سب سے بڑی بہن پانچ سال پہلے ہی رخصت ہو کر سسرال آئی تھی جبکہ باقی دو بہنیں اس کے ڈیڑھ سال بعد آئیں

جے پو کے ایس پی منیش اگروال نے ٹائمز آف انڈیا کو مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس کو 25 مئی کو ایک شکایت ملی تھی، جس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کی گئی تھی اور تب سے پولیس ٹیم ان بہنوں کی تلاش میں تھی

اس کے بعد ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ملی، جس سے ان بہنوں کی سمت کے بارے میں معلومات ملیں کہ وہ لاپتہ ہونے سے پہلے کس سمت جا رہی تھیں اور پھر ہفتے کے روز کسی نے پولیس کو لاشیں ملنے کی اطلاع دی

ایس پی اگروال نے کہا ”پہلی نظر میں لاشوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ اجتماعی خود کشی ہے اور ان خواتین نے بچوں سمیت 25 مئی کو ہی کنویں میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہوگی“

ایڈیشنل ایس پی جے پور رورل دنیش شرما کا کہنا ہے کہ ’یہ بالکل واضح ہے کہ یہ جہیز کا معاملہ ہے جو ہراسانی کی وجہ سے خودکشی پر ختم ہوا‘

ان تین بہنوں میں سے ایک نے 25 مئی کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا تھا ”میں جا رہی ہوں اور مجھے جینے کی کوئی خواہش نہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close