ایک انوکھی ایجاد، گلی سڑی سبزیوں سے بنا مٹیریل، جو الٹرا وائلٹ شعاعیں جذب کر سکتا ہے

نیوز ڈیسک

فلپائن کے 27 سالہ انجینیئر کاروے مائگ نے گلی سڑی سبزیوں سے ایک ٹھوس مٹیریل تیار کیا ہے، جو سورج سے آنے والی دھوپ میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعوں کو جذب کرکے انہیں متبادل توانائی کی صورت دے سکتا ہے۔ اس انوکھی ایجاد نے اس سال کا جیمز ڈائسن ایوارڈ حاصل کیا ہے

فلپائنی انجینیئر کاروے مائگ نے اپنی ایجاد پر کئی برس صرف کیے ہیں اور اس کے بدولت انہیں 30 ہزار برطانوی پاؤنڈ کا جیمز ڈائسن انعام بھی دیا گیا ہے

اس مقابلے کے لیے دنیا بھر سے 1800 ماہرین نے اپنی نت نئی ایجادات پیش کی تھیں۔  کاروے نے اس ایجاد کو ’اوریئس‘ کا نام دیا ہے جو قطبین پر رات کو پراسرار روشنی نظر آنے کے عین اصولوں پر کام کرتا ہے

فصلوں کے بچے کچھے اجزا اور خراب ہوجانے والے پھلوں اور گلی سڑی سبزیوں سے بنا ہوا اوریئس میٹریل کسی بھی دیوار اور کھڑکی پر لگایا جاسکتا ہے۔ یہ زبردست مٹیریل پہلے سورج سے الٹرا وائلٹ شعاعیں جذب کرتا ہے اور انہیں دوبارہ نظر آنے والی روشنی کی صورت میں خارج کرتا ہے۔ اسے ہر وقت سورج کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ یہ بادلوں اور دیواروں اور فٹ پاتھ سے بھی خارج ہونے والی الٹرا وائلٹ روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

اس سے قبل کاروے کا پہلا منصوبہ بہت مشکل اور مہنگا تھا ۔ اسی لیے وہ اس ایوارڈ کو اپنے پرانے سفر کا اختتام اور نئے سفر کا آغاز کہتے ہیں کیونکہ اب وہ اپنی ایجاد کو بہتر بناسکیں گے۔ اوریئس کی بدولت فطری انداز میں توانائی کا حصول ممکن ہے۔

اس کے کام کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے کاروے کا کہنا ہے کہ اسے عام کھڑکی پر ایک پتلی شفاف تہہ کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔ یہ دھوپ سے الٹراوئلٹ شعاع جذب کرتا ہے اور اس کی کچھ مقدار ماحول میں حرارت کی صورت میں لوٹا دیتا ہے۔ کچھ الٹرا وائلٹ روشنی چمکیلے مادے، یعنی فلوریسنٹ پالیمر پر پڑتی ہے جس سے روشنی خارج ہونے لگتی ہے۔ یہ روشنی فوٹووولٹائک عمل کے ذریعے بجلی بناتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے سلیکن کے شمسی پینل میں بنتی ہے۔ اب اس بجلی کو براہِ راست استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسے بیٹری میں رکھا بھی جاسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close