گلوز اتار کر ہتھیار اٹھانے والے ایک بھارت باکسر کی افسوسناک کہانی

ویب ڈیسک

پاکستان اور بھارت میں لاکھ اختلافات سہی لیکن کئی معاملات میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ بغیر کسی اختلاف کے ایک ہی پیج پر ہنستے مسکراتے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں. جیسے پاکستان میں فٹبال فیڈریشن پر دو گروپوں کی چپقلش اور قبضے کی لڑائی کے قصے آج کل خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں اسی طرح باکسنگ فیڈریشن پر قبضے کی جنگ چھڑی ہوئی ہے، جس نے ایک اْبھرتے ہوئے بھارتی باکسر کو گینگسٹر بننے پر مجبور کر دیا ہے

دیپک پاہل نے باکسنگ گلوز اتار کر گن اٹھالی ہے اور سینے پر اولمپک میڈل سجانے کے خواب دیکھنے والا ہونہار کھلاڑی فیڈریشن کی منفی سیاست کی وجہ سےاشتہاری بن چکا ہے، پولیس قتل کے چار کیسز اور دیگر مقدمات میں اس کی تلاش کر رہی ہے۔ دیپک پر دو لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے

تفصیلات کے مطابق دیپک پاہل نے 2008ع کے بیجنگ اولمپکس میں وجیندر سنگھ کے برانز میڈل جیتنے پر اپنی آنکھوں میں بھی ان کی طرح شہرت حاصل کرنے کا خواب سجایا اور وہ ہریانہ کی ایک مقامی اکیڈمی میں باکسنگ سیکھنے پہنچ گیا، جلد ہی وہ اپنی صلاحیت کی بنا پر مقامی کوچز کی نظر میں آیا اور آخر میں انڈین اسپورٹس اتھارٹی کی جانب سے ٹریننگ کے لیے بلایا گیا، بعد ازاں اس نے جونیئر ایونٹس میں بھی حصہ لیا اور میڈل بھی جیتے، تاہم 2012ع میں انڈین باکسنگ فیڈریشن کے انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے حکومت اور آئیبا دونوں نے فیڈریشن پر پابندی عائد کردی

چار برس تک ملک میں کوئی ڈومیسٹک باکسنگ ایونٹ نہیں ہوا، دیپک پاہل اسپورٹس کوٹے پر سرکاری نوکری کے لیے پْر امید تھا مگر کوئی نیشنل چیمپئن شپ نہ ہونے کی وجہ سے خواب ٹوٹنے لگے، اس دوران کسی نے اس کا رابطہ ایک جرائم پیشہ شخص جتیندر عرف گوگی سے کروا دیا، اس طرح پاہل جرائم کی دنیا میں داخل ہو گیا، 15 سالہ نوجوان 10 برس بعد ایک اشتہاری بن گیا، حال ہی میں اس پر ایک اور قاتل کلدیپ مان عرف فجا کو پولیس حراست سے چھڑوانے کا بھی الزام عائد ہوا ہے

پولیس کے مطابق فجا کو طبی معائنے کیے لیے ایک مقامی اسپتال لے جایا گیا، جہاں پر پاہل نے پولیس اہلکاروں کے آنکھوں میں مرچیں پھینکیں اور فائرنگ کرتے ہوئے فجا کوچھڑوا لے گیا، پولیس نے فجا کو تین روز بعد ایک مقابلے میں مار ڈالا اور اب پاہل کی تلاش جاری ہے، اس کی گرفتاری پر 2 لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا گیا ہے

پاہل کے والد بیماری کی وجہ سے بستر تک محدود ہیں، جبکہ ان کی والدہ اپنے بیٹے کے جیتے ہوئے میڈلز دیکھ کر روتی رہتی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close