ایک پھیری والا، جس کی زندگی سوشل میڈیا نے راتوں رات بدل کر رکھ دی

ویب ڈیسک

بنگال – ہم ایک ایسے ڈجیٹل ایرا میں جی رہے ہیں، جہاں ہماری زندگیوں میں سوشل میڈیا کا عمل دخل اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ شاید ہم ابھی تک ٹھیک سے کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے، لیکن اس کا ایک محتاط اندازہ ہم اس بات سے ضرور لگا سکتے ہیں کہ سوشل میڈیا راتوں رات ہم میں سے کسی کی زندگی بدل سکتا ہے. اس کی حالیہ مثال بھارت میں مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے بھوبن بدایاکار ہیں

بھوبن بدایاکار کا تعلق بیر بھوم ضلع سے ہے اور وہ وہاں سائیکل پر گھوم پھر کر گلی محلوں میں مونگ پھلی فروخت کیا کرتے تھے، لیکن مونگ پھلی بیچنے کا ان کا انداز خاصا نرالا تھا

وہ گانے کی شکل میں اپنی مونگ پھلی کی تشہیر کیا کرتے تھے۔ ان کا ’کچا بادام‘ گانا اتنا مقبول ہوا کہ اس گانے پر بنی ہر دوسری وڈیو انسٹاگرام کی ریلز میں اب بھی نظر آتی ہے

واضح رہے کہ بھوبن کا تعلق بھارت میں جس علاقے سے ہے، وہاں کچی مونگ پھلی کو ’کچا بادام‘ کہا جاتا ہے

اس گانے پر نہ صرف بھارتی بلکہ غیر ملکی بھی رقص کرتے نظر آتے ہیں۔ حتیٰ کہ بالی وڈ کی کئی مشہور شخصیات نے بھی ’کچا بادام‘ گانے پر انسٹا ریلز بنا ڈالیں

کولکتہ کے مقامی اخبار دی ٹیلی گراف انڈیا نے بھوبن سے انہیں راتوں رات ملنے والی شہرت کے بارے میں پوچھا اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اُن کی زندگی کیسے دیکھتے ہی دیکھتے بدل گئی

بھوبن کا کہنا ہے کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ لوگ اس گانے کو اتنا پسند کریں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے

وہ اس کی وجہ بھگوان کی کرپا اور لوگوں کی محبت کو قرار دیتے ہیں

بھوبن اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جس نے پہلی بار ان کے گانے کی وڈیو شوٹ کی اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا

بھوبن کہتے ہیں ”میں نہیں جانتا کہ وہ شخص کون تھا، لیکن میں اس کے لیے دعاگو ہوں۔“

بھوبن نے ٹیلی گراف کو اپنے پس منظر اور خاندان کے بارے میں بھی بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں بیر بھوم کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتا ہوں اور میرا خاندان اس گانے کی کامیابی سے بہت خوش ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں جب بھی گھر سے باہر جاتا ہوں (جیسے میں ابھی پروگرام کے لیے کولکتہ آیا ہوں) میری بیوی بہت پریشان ہو جاتی ہے۔ میرا بیٹا بھی پریشان رہتا ہے کہ میں سفر کیسے کروں گا اور کہاں رہوں گا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر خدا نے آپ کو راستہ دکھایا ہے تو وہ آپ کی رہنمائی بھی کرے گا۔‘

کچی مونگ پھلیاں بیچنے کے متعلق بھوبن کہتے ہیں ’کچے بادام (مونگ پھلی) بیچنے کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں۔ میرے پاس اسے بھوننے کا وقت نہیں ہوتا تھا اور ویسے بھی کچی مونگ پھلی زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ ہمارے بالوں اور نظامِ ہضم کے لیے بھی اچھی غذا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں بھنی ہوئی مونگ پھلی لذیذ ہوتی ہے، لیکن کچی مونگ پھلی صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے

بھوبن نہ صرف پیسوں بلکہ پرانے اور ناکارہ موبائل فونز اور دیگر کاٹھ کباڑ کے عوض بھی مونگ پھلی بیچتے تھے۔ وہ کہتے ہیں ”اگر میں صرف پیسوں کے عوض مونگ پھلی بیچتا تو آمدنی کم ہوتی تھی۔ لیکن ٹوٹی ہوئی اشیا کی بدلے مونگ پھلی بیچنے سے ڈھائی روپے کی بجائے پانچ روپے آمدن ہوتی تھی۔“

بھوبن بتاتے ہیں کہ مونگ پھلی بیچتے ہوئے وہ مذہبی بھجن اور روحانی کلام بھی گاتے تھے

اپنی زندگی میں راتوں رات آنے والی اتنی بڑی تبدیلی پر اب تک حیران بھوبن کا کہنا ہے کہ ’میری زندگی میں جو تبدیلی آئی ہے وہ میرے تصور سے بہت زیادہ ہے۔ سمجھ نہیں آ رہا کہ لوگ مجھے اتنا پسند کیوں کر رہے ہیں؟‘

اگرچہ بھوبن راتوں رات آنے والی اس تبدیلی پر حیران ہیں، لیکن اس تبدیلی نے اس کی زندگی میں کامیابی کی امید کی کرن ضرور روشن کر دی ہے. وہ بتاتے ہیں ”حکومت اور ریاستی پولیس نے بھی ان کی بہت مدد کی ہے اور سنیما اور فلم کی دنیا سے لوگوں نے بھی اُن سے بات کی ہے.“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close