ٹوکیو – ایک جاپانی افسانے ”نو دُم والی لومڑی“ سے منسلک آتش فشانی چٹان کا ایک ٹکڑا گذشتہ ماہ اچانک دو حصوں میں تقسیم ہو گیا، جس سے مقامی لوگوں اور سوشل میڈیا پر خوف و ہراس پھیل گیا
درالحکومت ٹوکیو سے تقریباً ایک سو میل شمال میں جاپان کے نکو نیشنل پارک میں موجود ’سیسشو سیکی‘ نامی یہ چٹانی پتھر، جس کا مطلب ’قاتل پتھر‘ ہے، ٹوٹا ہوا پایا گیا
کوئی نہیں جانتا کہ چھ فٹ لمبی اور چھبیس فٹ چوڑی یہ چٹان کیسے ٹوٹی لیکن سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سرد درجہ حرارت اور پانی کا اخراج اس کی وجہ ہو سکتی ہے
روایات کے مطابق تمامونومئی نامی نو دُم والی لومڑی کی شیطانی روح، جو ایک خوبصورت لڑکی کی شکل اختیار کر سکتی ہے، تقریباً نو سو سال سے اس چٹان میں قید تھی
جاپانی لوک کہانیوں کے مطابق اس پتھر کو حاصل کرنے کے حوالے سے انسانوں کی تمام کوششیں مہلک ثابت ہوئی ہیں
روایات میں اس حوالے سے متعدد کہانیاں ہیں لیکن سب سے زیادہ مشہور کہانی بارہویں صدی کے جاپانی شہنشاہ ٹوبا کے بارے میں ہے
کہا جاتا ہے کہ شہنشاہ ٹوبا ایک ایسی خاتون پر فریفتہ ہو گئے تھے، جس میں لومڑی کی روح سما گئی تھی، لیکن اس خاتون سے ملنے کے فوراً بعد شہنشاہ شدید بیمار پڑ گئے اور ایک شاہی نجومی نے بتایا کہ وہ عورت درحقیقت شیطانی لومڑی کی روح تھی
جب بادشاہ کے جنگجوؤں نے اس خاتون کا پیچھا کرنا شروع کیا تو خیال کیا جاتا ہے کہ تمامونومئی ایک جنگل کی طرف فرار ہو گئی تھی۔ وہ جنگجوؤں کے تیروں سے ماری گئی تھی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی روح ایک پتھر میں منتقل ہو کر اس کے اندر قید ہو گئی تھی
اس پتھر میں شگاف پڑنے سے مقامی لوگوں اور سوشل میڈیا پر ہلچل مچنے کے بعد رٹگرز یونیورسٹی میں جاپانی تاریخ کے پروفیسر نک کپور نے ٹوئٹر پر یہ کہانی شیئر کی
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اسے برے شگون کے طور پر بیان کیا، خاص طور پر جب یہ واقعہ یورپ میں جاری جنگ اور کرونا وبا کے دران پیش آیا
اس کے برعکس دیگر صارفین نے اسے ایک مثبت علامت کے طور پر دیکھا، جن کا خیال ہے کہ لومڑی کی روح ولادی میر پوتن کو یوکرین میں روک سکتی ہے
نک کپور نے نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’فضا میں ایک قسم کا ہزاروں سال پرانا احساس موجود ہے۔ یہ الہامی احساس کرونا وائرس اور یوکرین میں جنگ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔‘
ان کے بقول: ’لوگ ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ یہ سب کچھ اب کیوں ہو رہا ہے؟ اور اس لیے شاید اس مخصوص وقت پر ٹوٹنے والا یہ پتھر ہمارے اعصاب کو متاثر کر رہا ہے۔‘
یہ پتھر ہمیشہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ مقامی کہانیوں کے مطابق اس پتھر کے قریب جانے والے جانور مر جاتے ہیں
قریب کے علاقے میں سیاحوں کو معلومات فراہم کرنے والی ایک رضاکار تنظیم سے وابستہ مساہارو سوگاوارا نے جاپانی اخبار یومیوری شمبن کو بتایا ”پتھر کا ٹوٹنا قدرتی ہے، اس لیے اس کو روکا نہیں جا سکتا لیکن یہ افسوس کی بات ہے کیونکہ یہ مقامی علاقے کی علامت تھی“