بیکنتھ پور – بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال کے جنگلات میں حکام اس وقت حیران رہ گئے، جب انہوں نے وہاں کینگروز کا ایک گروہ دیکھا۔ یہ جانور زیادہ تر آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں
حکام کو مبینہ طور پر جمعے کو مغربی بنگال کے اضلاع دارجلنگ اور جلپائی گڑی کی سرحد سے متصل جنگلات میں تین کینگروز ملے، جبکہ اگلے دن انہیں قریب ہی ایک اور کینگرو کی لاش ملی
کینگروز کے جسموں پر شدید زخموں کے نشانات تھے، جنہیں علاج کے لیے ریاست کے بنگال سفاری پارک بھیج دیا گیا ہے
محکمہ جنگلات کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ یہ جانور وہاں کیسے پہنچے
انڈین فاریسٹ سروس کے ایک عہدیدار پروین کاسوان نے بتایا: ’یہ اس علاقے کے کسی چڑیا گھر میں نہیں ہیں۔ انہیں اسمگل کیا جارہا تھا، جنہیں بعدازاں تحویل میں لے لیا گیا۔ اب انہیں حفاظت کے لیے چڑیا گھر میں رکھا جائے گا‘
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ماہ بھی دو افراد کو ایک کینگرو کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا
اگرچہ اس واقعے کے سلسلے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کینگروز کو تنگ جگہ پر رکھ کر منتقل کیا جارہا تھا اور جب اسمگلروں کو پتہ چلا کہ راستے میں سکیورٹی چیک پوسٹ ہے تو انہیں سڑک کنارے چھوڑ دیا گیا
جنگل کے رینج آفیسر ایس دتہ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا: ’ہم نے ان کینگروز کے ٹھکانے کا پتہ لگانے کے لیے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں، انہیں کس کے ذریعے اور کیسے جنگل میں لایا گیا اور ان کو لانے کی وجہ بھی معلوم کی جائے گی‘
واضح رہے کہ بیکنتھ پور فاریسٹ ڈویژن، دامن ہمالیہ کے جنوب اور مغرب میں دریائے مہانند اور مشرق میں دریائے تیستا کے درمیان واقع ہے
اس کے جنگلات ضلع دارجلنگ اور ضلع جلپائی گڑی میں ہیں اور ایک اہم ماحولیاتی زون بناتے ہیں، جو بہت سے مہاجر پرندوں اور جنگلی ہاتھیوں کا مسکن ہے
پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ اور چیف وائلڈ لائف وارڈن-شمالی بنگال دیبل رائے نے بھارتی اخبار دی ہندو کو بتایا کہ ’علاقے میں جنگلی جانوروں کی اسمگلنگ کے مخبروں کی معلومات کے بعد اسمگلروں کو پکڑنے کے لیے سڑکوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔‘
نیوز ویب سائٹ دی پرنٹ کے مطابق پندرہ روز قبل محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے شمالی بنگال میں ایک اور کینگرو کو قبضے میں لیا تھا اور جنوبی بھارت کے شہر حیدرآباد کے رہائشی دو افراد کو گرفتار کیا تھا، جن پر شبہ ہے کہ وہ جنگلی حیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں.