سابق وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ان کی لندن کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کی منصوبہ بندی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’پرانے پاکستان‘ میں واپسی قرار دیا ہے
گزشتہ روز نواز شریف کے قریبی عزیز اور ن لیگ کے رہنما عابد شیر علی نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جمائما گولڈ اسمتھ کے لندن کے گھر کے باہر احتجاج کیا جائے گا
عابد شیر علی نے ایک تصویر بھی شیئر کی تھی، جس میں ان کی رہائش گاہ کا پورا پتا بھی درج تھا اور سابق وزیر اعظم کے خلاف انتہائی توہین آمیز زبان استعمال کی گئی تھی
عابد شیر علی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اتوار کو لندن میں عمران نیازی کی سابقہ اہلیہ کے گھر کے باہر احتجاج ہوگا۔‘
جمائما گولڈ اسمتھ نے عابد شیر علی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے گھر کے باہر احتجاج، میرے بچوں کو نشانہ بنانا، سوشل میڈیا پر یہود مخالف بدزبانی، ایسا لگتا ہے جیسے میں نوے کی دہائی کے لاہور میں واپس آگئی ہوں‘
جمائما گولڈ اسمتھ نے اپنی ٹوئٹ میں ’پرانا پاکستان‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا
عابد شیر علی نے جمائما گولڈ اسمتھ کو جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنے احتجاج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کے گھروں کے باہر حملوں اور احتجاج کا حکم دیا، جبکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مخالفین کے نفرت اور دہشت گردی کے جذبات کو ہوا دیتے ہیں
جمائما گولڈ اسمتھ اور عابد شیر علی کے درمیان جاری بحث و مباحثے میں سینئر صحافی حامد میر نے بھی کود پڑے اور کہا کہ پی ٹی آئی کو لندن میں نواز شریف کے گھر کے باہر احتجاج کرنا بند کرنا چاہیے اور مسلم لیگ (ن) کو جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر ایسا نہیں کرنا چاہیے
تاہم، جمائما گولڈ اسمتھ نے حامد میر کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ”ہاں لیکن وہ اور ان کے بچے تو پاکستانی سیاست کا حصہ نہیں ہیں!”
انہوں نے کہا کہ احترام کے ساتھ کہتی ہوں کہ فرق یہ ہے کہ میرا اور میرے بچوں کا پاکستانی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے
جمائما گولڈ اسمتھ کو جواب دیتے ہوئے عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ آپ کے بچے غیر سیاسی ہیں لیکن پی ٹی آئی کا پٹا پہن کر پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، منافقت کی حد ہے
ان کی اس ٹویٹ پر بڑی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین نے ان سے اظہار یکجہتی تو کر رہے ہیں ساتھ ہی مایوس کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے
مہوش اعجاز نے لکھا کہ ’میں اپنے ملک کے احمق لوگوں کے لیے واقعی میں شرمندہ ہوں، جانتی ہوں کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا۔ اپنا خیال رکھیں۔‘
اس کے جواب میں جمائما نے لکھا کہ ’شکریہ، معذرت کی ضرورت نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ پیار کرنے والے ہیں۔‘
احتشام الحق لکھتے ہیں کہ ’یہ بالکل فضول ہے۔ سوری جمائما، یہ ہماری نمائندگی نہیں کر رہے ہیں۔ انہیں جا کر بنی گالا کے سامنے احتجاج کرنا چاہیے۔ انہیں ایک عورت کے گھر کے باہر احتجاج کر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘
واضح رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں نواز شریف کی لندن رہائش گاہ کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے حامیوں کا آمنا سامنا ہوا تھا جب (ن) لیگ نے عمران خان کی سبکدوشی پر جشن منایا اور پی ٹی آئی نے احتجاج کیا
دونوں جماعتوں کی جانب سے کیے گئے مظاہروں کے دوران پولیس کی بھاری نفری موجود تھی جبکہ کارکنان ایک دوسرے کے لیڈروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے
صبح کا آغاز نواز شریف کی ایون فیلڈ ہاؤس رہائش گاہ کے باہر (ن) لیگ کے چند حامیوں کی جانب سے جشن منانے کے ساتھ ہوا جبکہ ہائیڈ پارک کے سبزہ زار میں پی ٹی آئی کے سیکڑوں حامیوں نے عمران خان کی برطرفی کے خلاف مظاہرہ کیا
سابق وزیر اعظم عمران خان کے برطانیہ کے ترجمان صاحبزادہ جہانگیر نے ایک ویڈیو پیغام میں پارٹی کے حامیوں سے پارک میں جمع ہونے اور پھر امریکی سفارت خانے تک مارچ کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ ‘پاکستان میں امریکا کی مبینہ غیر ملکی مداخلت’ کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا جا سکے
پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپس میں گردش کرنے والے ایک پیغام میں کہا گیا تھا کہ مظاہرے کا مقصد ‘حکومت کی تبدیلی’ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانا تھا اور الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کا مطالبہ کرنا تھا
پی ٹی آئی کے احتجاج میں مقررین اور ہجوم کے ارکان نے عمران خان کی برطرفی میں مبینہ امریکی کردار کی مذمت کی، بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے جس خط اور سازش کے بارے میں بات کی تھی وہ حقیقت ہے، مظاہرے میں موجود عمران کے کئی حامیوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ پر بھی تنقید کی اور اسے ان کے نکلنے کا ذمہ دار ٹھہرایا.