سندھ میں 1997 سے 2011 تک قائم ہونے والی کچی آبادیاں ریگولرائز کرنے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک

کراچی – سندھ میں صوبائی کابینہ نے صوبے میں 30 جون 1997ع سے 31 دسمبر 2011ع تک قائم ہونے والی کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کی تاریخ میں توسیع کے مقصد کے تحت ’سندھ کچی آبادی ایکٹ‘ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق ترمیم کی منظوری کے بعد 31 دسمبر 2011ع تک قائم ہونے والی کچی بستیوں کو ریگولرائز کر دیا جائے گا. سندھ حکومت کے اس فیصلے کو صوبے میں غیر قانونی کچی آبادیوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک متنازع اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے

وزیراعلیٰ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے سندھ کچی آبادی اتھارٹی (ایس کے اے اے) کو ہدایت کی کہ وہ ریگولرائزیشن ایکٹ پر نظرثانی کرے اور اگر کوئی ابہام موجود ہیں، تو انہیں دور کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ایجنڈا کا آئٹم پیش کرے

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایس کے اے اے نے 30 جون 1987ع کو یا اس سے پہلے سرکاری اراضی پر جزوی یا مکمل طور پر موجود ایک ہزار چار سو اڑتالیس غیر مجاز بستیوں کو ایکٹ کے تحت کچی آبادی کے طور پر منظور کیا تھا، جبکہ 30 جون 1997ع کی مقررہ تاریخ کے بعد بڑی تعداد میں غیر مجاز بستیاں قائم کی گئی تھیں، جنہیں موجودہ قانون کے تحت ریگولرائز نہیں کیا جا سکتا

کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے موجودہ طریقہ کار کے مطابق ان بستیوں کو ریگولرائز کیا جا سکتا ہے جو 30 جون 1997 یا اس سے پہلے سے موجود ہیں

یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے غیرقانونی کچی آبادیوں کو قانونی بنانے کے لیے ’سندھ کچی آبادی ایکٹ‘ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

کابینہ نے ایس کے اے ایکٹ 1987 میں ترمیم کی منظوری اس وقت دی، جب اسے بتایا گیا کہ کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کی مقررہ تاریخ کو 30 جون 1997ع سے بڑھا کر 31 دسمبر 2011 کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جھونپڑیوں کے قصبے کے مکینوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں تمام وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، نئے چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ حسن نقوی اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی

ایس کے اے اے نے کابینہ کے اجلاس میں ایک تجویز بھی پیش کی کہ سندھ میں کم لاگت کی رہائش گاہوں کی منصوبہ بندی شروع کی جائے

انسداد تجاوزات مہم سے متاثر ہونے والے افراد کو کم لاگت کی ہاؤسنگ اسکیموں میں منتقل کیا جا سکتا ہے

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایس کے اے اے کی جانب سے پہلے ہی سندھ میں مختلف مقامات پر سستی بستی کی اسکیمیں شروع کی جاچکی ہیں

کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ اسکیموں کے لیے سندھ میں اراضی کی نشاندہی کرے اور ایس کے اے اے کو اس کے آغاز کے لیے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی

چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ حسن نقوی نے کابینہ کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2021-22 کے وسط سال کے جائزے پر بریفنگ دی

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 77 ارب 8 کروڑ 75 لاکھ روپے جاری کیے گئے اور ان میں سے 43 ارب 7 کروڑ 77 لاکھ استعمال ہوئے

انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ایک ہزار 34 اسکیموں میں سے 825 مکمل ہو جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ 235 اسکیمیں غیر تسلی بخش بتائی گئی ہیں

وزیراعلیٰ نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ ایسی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری نہ کریں اور ان کی دوبارہ جانچ کی ہدایت کی

اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی موثر حکمت عملی سے وفاقی دارالحکومت میں نئی حکومت آئی ہے. انہوں نے کہا کہ یہ تعاون، مشترکہ کام اور ملک کی خوشحالی کا نیا دور ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close