بھارت میں چالیس لاکھ ہلاکتوں کی رپورٹ، بھارت کا شدید احتجاج

ویب ڈیسک

عالمی ادارہ صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے چالیس لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور حکومت کی جانب سے ہلاکتوں سے متعلق حقائق پر دانستہ طور پر پردہ ڈالا گیا۔ یہ عالمی رپورٹ بھارت کی مودی سرکار کے دعووں اور اس کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے

نیویارک ٹائمز نے پچھلے ہفتے اطلاع دی تھی کہ نئی دہلی حکومت نے اعداد وشمار کے تنازعہ کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اس مطالعے کو شائع کرنے سے روک دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں کووڈ19 سے اموات کی حقیقی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا یہ نتیجہ مشہور طبی جریدے لینسیٹ کے اعداد و شمار سے بھی ملتا جلتا ہے، جبکہ اسی طرح کے اعداد و شمار فروری میں جرنل سائنس میں بھی شائع کیے گئے تھے، جن کے مطابق بھارت میں کووڈ اموات کی تعداد کم از کم بھی بتیس لاکھ بنتی ہے

تاہم بھارت نے اس رپورٹ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزارت صحت نے ہفتے کے آخر میں ایک بیان میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے وبائی مرض کی ریاضیاتی ماڈلنگ ”قابل اعتراض‘‘ اور ”اعداد و شمار کے لحاظ سے غیر ثابت شدہ‘‘ ہے

اس رپورٹ پر عالمی ادارہ صحت کے سامنے کئی خدشات کا اظہار کیا گیا۔ وزارت صحت نے جسمانی درجہ حرارت اور ماہانہ اموات کے درمیان تعلق کے مفروضے کو بھی ”عجیب‘‘ قرار دیا ہے۔ بھارتی حکومت ڈبلیو ایچ او کے ساتھ متعدد ملاقاتوں میں اس حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کر چکی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق، ”ابھی تک ڈبلیو ایچ او نے ہمیں کوئی ایسا جواب نہیں دیا، جو ہمیں مطمئن کر سکے۔‘‘

قبل ازیں بھارتی حکومت نے طبی جریدے لینسیٹ اور جرنل سائنس کے بھی اس طریقہء کار پر سوالیہ نشان اٹھایا تھا، جس کے تحت اموات کی تعداد کا تعین کیا گیا تھا

خیال رہے کہ بھارت کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں کووڈ19 سے پانچ لاکھ بیس ہزار افراد کی اموات واقع ہوئیں اور اس طرح بھارت امریکہ اور برازیل کے بعد دنیا میں کووڈ ہلاکتوں کے حساب سے تیسرے نمبر پر آتا ہے

بھارتی حکومت کے ناقدین کے مطابق نئی دہلی حکومت نے کووڈ اموات کو چھپانے کی کوشش کی تھی تاکہ نریندر مودی کی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپا سکے۔ ناقدین کے مطابق بھارت نہیں چاہتا کہ اس کے ناقص ہیلتھ سسٹم پر سوالات اٹھائے جائیں اور دنیا میں خود کو سب سے بڑی جمہوریت قرار دینے والے اس ملک کی بدنامی ہو

یاد رہے کہ نریندر مودی کووڈ کے خلاف مہم کو اپنی ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کرنے پر بھی تنقید کی زد میں رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close