پاناما پیپرز کو لیک کرنے والا وسل بلوئر پہلی بار منظر عام پر آ گیا

ویب ڈیسک

برلن: دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والے پاناما پیپرز کو لیک کرنے والا وسل بلوئر منظر عام پر آ گیا

ہفتے کے روز جرمنی کے ڈیر اسپیگل نامی اشاعتی ادارے میں شائع ہونے والے انٹرویو میں دنیا بھر میں ٹیکس چوری اور دھوکہ دہی کا انکشاف کرنے والے ‘پاناما پیپرز’ کے اہم کردار جان ڈو کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کے لیے چھ سال خاموش رہے

انہوں نے بتایا کہ پاناما پیپرز شائع کرانے کے لیے نیو یارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے دلچسپی نہیں دکھائی، وکی لیکس نے جواب ہی نہیں دیا

جان ڈو کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاناما پیپرز میں بہت کچھ ایسا ہے جو ابھی تک سامنے نہیں آیا

انہوں نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو فسطائیت سے روکنے والا ملک خود ہی فسطائیت کا شکار ہوگیا ہے

جان ڈو نے جرمن حکومت پر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا، جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی حکومت انہیں قتل کرانا چاہتی ہے

انہوں نے کہا ”میں روسی انتقام اور بدلے سے خوفزدہ ہوں“

ڈیر اسپیگل نامی میگزین نے جان ڈو کے فرضی نام کے ساتھ ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس روس کے اعلیٰ حکام اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے کی جانے والی مالی بے قاعدگیوں کے ثبوت موجود ہیں

جان ڈو کے مطابق ان ہی روسی حکام اور اتحادیوں نے یوکرین میں جنگ کے لیے فنڈنگ میں مدد کی

ڈیر اسپیگل کی جانب سے سوال کیے جانے پر کہ کیا ان کی جان کو خطرہ ہے، جان ڈو کا کہنا تھا ”یہ ایک ایسا خطرہ ہے جس کے ساتھ میں جی رہا ہوں جب کہ روسی حکومت مجھے مردہ دیکھنا چاہتی ہے“

جب ڈیر اسپیگل نے جان ڈو سے آمرانہ حکومتوں میں طاقتور افرادکی جانب سے ٹیکس پناہ گاہیں استعمال کرنے سے متعلق پوچھا تو انہوں نے روس میں ان کے مبینہ کردار سےمتعلق بتایا جب کہ روسی رہنما قانون توڑنے سے انکار کرتے ہیں

جان ڈو کا کہنا تھا ”روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امریکا کے لیے ہٹلر سے زیادہ بڑا خطرہ ہیں اور شیل کمپنیاں ان کی بہترین دوست ہیں“

ان کا کہنا تھا کہ روسی فوج کو مالی امداد فراہم کرنے والی شیل کمپنیاں دراصل یوکرین میں بے گناہ شہریوں کو قتل کرتی ہیں، جبکہ دلادیمیر پیوٹن کے میزائل شاپنگ سینٹرز کو نشانہ بناتے ہیں

انہوں نے کہا کہ روس کے سرکاری فنڈ سے چلنے والے چینل ‘آر ٹی’ نے پاناما پیپرز سے متعلق دو حصوں پر مشتمل دستاویزی ڈرامہ نشر کیا تھا، جس میں جان ڈو نامی ایک کردار دکھایا گیا تھا، جس کے سر پر شدید چوٹ لگتی ہے

مالٹا اور سلوواکیہ میں مارے جانے والے تفتیشی صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوسرے لوگوں کو آف شور اکاؤنٹس اور ٹیکس معاملات سے متعلق رپورٹنگ کے باعث قتل ہوتے ہوئے دیکھا ہے

2016ع میں پاناما پیپرز جاری ہونے کے بعد سے اب اپنے پہلے انٹرویو کے دوران جان ڈو کا کہنا تھا کہ ان کا گمنامی سے باہر آکر اپنی شناخت ظاہر کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے

انہوں نے کہا پاناما پیپرز میں کئی مختلف عالمی جرائم پیشہ تنظیمیں شامل ہیں، جن میں سے کچھ تنظیموں کا تعلق حکومتوں سے بھی ہے، اس لیے اپنی شناخت ظاہر کرنے کے بعد تحفظ کا تصور کرنا مشکل ہے

واضح رہے کہ پاناما پیپرز انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی جانب سے کی جانے والی مالیاتی دستاویزات سے متعلق انکشافات پر مبنی رپورٹس میں سے ایک تھے اور پاناما پیپرز کے انکشافات کے باعث دنیا بھر میں ایک بھونچال آگیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close