’فلسطین کو آزاد کرو‘ اسرائیلی ٹی وی پر انگلش فینز کا نعرہ

ویب ڈیسک

قطر میں جاری فٹبال ورلڈکپ 2022 میں عرب ممالک کی عوام کی جانب سے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، جہاں مداحوں کے ساتھ ساتھ کھلاڑی بھی فلسطین کی حمایت کرتے دکھائی دیے ہیں

اسی طرح کا ایک واقعہ اتوار کو اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی ٹی وی پر ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کا نعرہ براہِ راست نشر ہو گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نعرہ انگلینڈ کی فٹبال ٹیم کے مداحوں کی جانب سے لگایا گیا

ہوا کچھ یوں کہ فٹبال ورلڈ کپ کے اتوار کو ہونے والے میچ میں انگلینڈ نے سینیگال کو تین کے مقابلے میں ایک گول سے ہرایا، جس کے بعد اسرائیلی ٹی وی سے وابستہ صحافی انگلش ٹیم کے مداحوں سے ان کے تاثرات جاننے کے لیے بات چیت کر رہے تھے، جو کہ براہ راست نشر کی جا رہی تھی

اس دوران انہوں نے ایک نوجوان، جن کا نام برطانوی نشریاتی ادارے ڈیلی میل کے مطابق ہیری ہیٹن ہے، سے پوچھا کہ کیا ٹرافی اس مرتبہ آپ کے وطن آ رہی ہے؟ واضح رہے کہ یہ سوال برطانیہ میں ورلڈکپ کیمپین کے دوران مشہور نعرے ’اٹس کمنگ ہوم‘ (یہ ہمارے وطن آ رہی ہے) کی مناسبت سے کیا گیا تھا

جواب میں تیئیس سالہ مداح کا کہنا تھا: ’یقیناً یہ آ رہی ہے، مگر زیادہ ضروری یہ ہے کہ ’فلسطین کو آزاد کرو۔‘

اس جواب پر پریشانی کے عالم میں اسرائیلی صحافی نے ہاتھ اوپر کیا اور سر جھٹکا، جبکہ انگلینڈ کے مداح تینوں دوست چلے گئے

اس وڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے اور ٹوئٹر صارفین فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے پر ہیری ہیٹن کو سراہ رہے ہیں

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: ”قطر میں منعقد فیفا ورلڈکپ نے حالات کو نارمل کرنے کی کوششوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ ایک قابض ملک کے گناہوں کو کبھی معاف نہیں کیا جائے گا“

عمرو سمرين نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ”میں قسم کھا کر کہتا ہوں، قطر میں جو ہو رہا ہے وہ ورلڈ کپ سے بڑھ کر ہے“

ٹوئٹر صارف زنگ تسجینگٹی کا کہنا تھا ”گذشتہ ہفتے میں انگلینڈ کے شائقین نے عرب برطانیہ تعلقات کے لیے دہائیوں کی خارجہ پالیسی سے زیادہ کام کیا ہے“

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ قطر میں ہونے والے ورلڈکپ کے دوران شائقین نے فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کیا ہو

اس سے قبل بھی فیفا ورلڈکپ کے دوران قطری شہریوں اور دیگر شائقین نے اسرائیلی صحافی سے اس وقت بات کرنے سے انکار کر دیا، جب انہیں معلوم ہوا کہ صحافی کا تعلق اسرائیل سے ہے

آن لائن گردش کرنے والی وڈیو میں دو سعودی شائقین، ایک قطری خریدار اور تین لبنانی فٹبال فینز کو اسرائیلی صحافیوں کو نظر انداز کر کے چلے گئے تھے

اس کے علاوہ بھی ورلڈکپ میچز کے دوران شائقین فلسطین کے پرچم لہراتے رہے ہیں۔ گذشتہ رات ہونے والے میچ میں مراکش کی فتح کے بعد قطر کی سڑکوں پر جا بجا فلسطینی پرچم لہرائے گئے

مراکش کی فتح پر فلسطینی پرچم: ’یہ عربوں کی جیت ہے‘

اسی طرح جب مراکش نے اسپین کو پینلٹیز پر میچ ہرایا تو ایسے لگا کہ جیسے تمام عربوں نے فٹ بال کی دنیا کو فتح کر لیا ہو

مراکش کے شائقین قطر میں سب سے زیادہ پرجوش شائقین میں سے ایک ہیں مگر ان کے اس جوش کو مزید تقویت یہاں پر موجود دیگر عرب شائقین دے رہے ہیں۔ فٹبال ورلڈکپ کے آخری 16 مرحلے سے کوارٹر فائنل میں صرف ایک عرب، مسلم اور افریقی ٹیم گئی ہے اور وہ ہے مراکش۔ مانو جیسے مراکش نہیں تمام عرب دنیا، مسلمان ممالک اور افریقی ممالک ایک ساتھ جیت گئے ہوں

یہی وجہ ہے کہ قطر کے ایجوکیشن اسٹیڈیم میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد بھی مراکش کا جھنڈا لیے ہوئے ان کی حمایت کرنے موجود تھے

خیر مراکش کا جیت کے بعد جشن منانا فطری عمل ہے مگر دوحہ کی سڑکوں اور گلیوں میں جشن مناتے صرف مراکش کے شہری نہیں تھے۔ کیا قطری، کیا لبنانی، کیا اردنی اور کیا الجیریئن تو کیا سعودی۔۔۔ سب مراکش اور اپنے اپنے ممالک کے جھنڈا لہراتے نظر آئے

اس جشن کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی تھا کہ شائقین سڑکوں پر اپنی گاڑیوں کے ہارن بار بار بجاتے نظر آئے۔ قطر کی سڑکوں پر ہارن کے باجے ہی باجے تھے۔ بالکل ایسے جیسے کوئی سڑک بلاک ہوئی اور تمام ڈرائیور اس ٹریفک کو کھلوانے کے لیے ہارن پر ہاتھ دبائے بیٹھے ہوں

جہاں عرب دنیا کا ذکر ہو وہاں فلسطین کو کیسے بھولا جا سکتا ہے۔ اور یہ ہی صورتحال یہاں کے عربوں کی دیکھنے میں آیا۔ مراکش تو جیتا مگر ان کی نظر میں عرب دنیا بشمول فلسطین بھی جیتا

مراکش کے جھنڈوں کے ساتھ سب سے زیادہ نظر آنے والا جھنڈا فلسطین کا تھا

اشرف حسن کا تعلق اردن سے ہے مگر وہ سپورٹ مراکش کو کر رہے ہیں اور ان کے ہاتھ میں جھنڈا فلسطین کا ہے

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے فلسطین کا جھنڈا کیوں اٹھا رکھا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطین ہر کسی کے دل میں ہے۔ ہم سب عرب ہیں اور ہم سب فلسطینیوں کے حقوق میں یقین رکھتے ہیں۔

’میرا تعلق اردن سے ہے اور میں مراکش کو سپورٹ کر رہا ہوں۔ تمام عرب فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں۔‘

مراکش کی اسپین کے خلاف جیت پر اشرف کا کہنا تھا ’سب سے پہلے یہ قطر کی جیت ہے۔ جس طرح قطر نے سب کو ایک جگہ یکجا کیا ہے اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے۔ اور دوسری جیت تمام عرب کی ہے۔‘

اشرف کا ماننا ہے کہ اس جیت سے ’عرب اور عربوں سے متعلق موضوعات اجاگر ہوں گے اور سب کے سامنے آئیں گے۔ چاہے وہ فلسطین ہو یا عربوں کے حقوق ہوں یا اسلاموفوبیا، یہ سب معاملات اب سب کے سامنے آ رہے ہیں۔‘

اشرف نے جاتے جاتے کہا کہ ’یہ ہر محاذ پر فتح ہے۔‘

مراکش کی ٹیم اب 10 دسمبر کو کوارٹر فائنل میں پرتگال کا مقابلہ کرے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close