سری لنکا کی حکومت نے پرتشدد مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیدیا

ویب ڈیسک

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکاروں کی مدد سے کرفیو نافذ العمل ہے، انہیں حکم جاری کیا گیا ہے کہ ’اگرکوئی عوامی دولت کو لوٹے یا انہیں جانی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو اسے دیکھتے ہی گولی ماردی جائے‘۔

گزشتہ روز کولمبو حکومت کے حامیوں کی جانب سے چھڑیوں اور ڈنڈوں کی مدد سے حکومت مخالف مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مظاہرین ہفتوں سے جاری اقتصادی بحران پر احتجاج کر رہے تھے، انہوں نے صدر گوٹابایا تاجا پاکسے سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت کے حامیوں کے حملے کے بعد مظاہرین کا ہجوم رات گئے تک ملک بھر میں جوابی کارروائی کرتا رہا، حکمران جماعت کے درجنوں سیاستدانوں کے گھر نذر آتش کردیے گئے جبکہ دارالحکومت میں واقع وزیر اعظم کے سرکاری دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش بھی کی گئی

پولیس کا کہنا تھا کہ مختلف واقعات میں مجموعی طور پر 8 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

کرفیو کے باوجود بھی احتجاجی مظاہرے رات گئے تک جاری رہے، ہجوم نے حملہ کرتے ہوئےکولمبو کے سینئر پولیس افسران کو لے جانے والے گاڑی کو نذر آتش کردیا

افسران نے مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے گولیاں چلائیں اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل دیشبندو تیناکون کو ہسپتال منتقل کیا تاہم بعدازاں علاج کے بعد انہیں ڈسچارج کردیا گیا

دوسری جانب عینی شاہد کاکہنا ہے کہ سیکیورٹی کے حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں، سیکیورٹی فورسز کے گروپوں نے کولمبو ائیر پورٹ جانے والی مرکزی سڑک بند کردیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ راجا پاکسے کے وفادار ملک چھوڑ کر جانے کی کوشش تو نہیں کر رہے ہیں

علاوہ ازیں،مختلف واقعات میں ہلاکتوں کے علاوہ 225 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، ایسا ہی منظر وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر دیکھا گیا تھا

واضح رہے کہ سری لنکا تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ ہزاروں مظاہرین نے حکومتی شخصیات پر حملہ کرنے کے لیے کرفیو کی خلاف ورزی کی جبکہ حکمران جماعت کے قانون سازوں اور سیاست دانوں کے گھروں اور کاروباروں کو نذرِ آتش بھی کیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close