پیٹرول اور ڈیزل مزید 30 روپے مہنگا، بجلی کی قیمت

ویب ڈیسک

شہباز سرکار نے عوام پر ایک اور پٹرول بم گرا دیا ہے ، پہلے تیس روپے اضافے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہم پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تیس روپے کا اضافہ کر رہے ہیں

دوسری جانب پیٹرول بم کے ساتھ بجلی کا جھٹکا دیتے ہوئے حکومت نے بجلی کی قیمت میں ریکارڈ فی یونٹ 7.91 روپے اضافے کی منظوری بھی دے دی ہے

تفصیلات کے مطابقاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 209 روپے 86 پیسے کا ہوگیا ہے

پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر نئی قیمتیں:

پیٹرول 209 روپے 86 پیسے

ڈیزل 204 روپے 15پیسے

مٹی کا تیل181 روپے 94 پیسے

لائٹ ڈیزل 178 روپے 31 پیسے

مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ ڈیزل کی فی لیٹر میں قیمت بھی تیس روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15پیسے ہوگی

وزیر خزانہ نے کہا کہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں بھی 30 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 178 روپے 31 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 26 روپے 38 پیسے بڑھائے جا رہے ہیں جس کے بعد 181 روپے 94 پیسے کردی گئی ہے

ان کا کہنا تھا قیمتوں میں اس اضافے کے باجود حکومت کو لائٹ ڈیزل پر 8 روپے، پیٹرول پر9 روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر اب بھی 23 روپے نقصان ہو رہا ہے

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ اور احساس ہے کہ اس فیصلے سے غریبوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا لیکن اس وقت دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سارا سال چینی ستر روپے کلو اور آٹا 40 روپے کلو بیچتے رہیں گے

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز پرکھانے کے گھی اور تیل پر 100 روپے کی سبسڈی دے رہی ہے جب کہ چاول اور دالوں پر بھی سبسڈی دی جا رہی ہے۔

واضح رہے ایک روز قبل ہی حکومت خوردنی تیل دو سو روپے سے زائد مہنگا کر چکی ہے

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم سبسڈی دینا افورڈ نہیں کرسکتے، سبسڈی دینے سے حکومت کو 120 ارب روپے کا نقصان تھا، پوری حکومت چلانے کا خرچہ 40 ارب روپے جب کہ صرف پیٹرول کی سبسڈی کا خرچہ 120 ارب تھا جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے، اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو کیا حکومت کو بینک رپٹ کروں گا، ملک کو دیوالیہ کردیں

ان کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جو پیٹرول پیدا کرتے ہیں، ہم ان سے بھی سستا پیٹرول فروخت کر رہے تھے ، ایران سے سستا پیٹرول بیچ رہے تھے اس لیے ایران سے پیٹرول آنا بند ہوگیا

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر پابندیاں نہ لگیں تو ہم روس، یوکرین سمیت کسی بھی ملک سے سستا تیل، گیس، گندم خریدنے کے لیے تیار ہیں

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حالیہ بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر ذمے دارانہ باتیں کر رہے ہیں، سابق وزیراعظم کو ملک ٹوٹنے کی باتیں نہیں کرنی چاہییں

بجلی کی قیمت میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.91 روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے

نیپرا نے ہر ڈسٹری بیوشن کمپنی کے لیے ٹیرف کا تعین کیا اور مختلف سطح کے ٹی اینڈ ڈی لاسز کی منظوری دے دی

نیپرا کے ایکٹ کے تحت تمام ڈسکوز کے لیے یکساں ٹیرف کے تعین کے لیے حکومت کو ایک درخواست دائر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور سبسڈی/ سرچارج کی رقم کو شامل کیے جانے کے بعد نیپرا کی جانب سے یکساں ٹیرف کا تعین کیا جاتا ہے، جس کے بارے میں حکومت پاکستان کو بتایا جاتا ہے اور اعلامیہ جاری کرنے کے لیے اس کو انہیں فارورڈ کیا جاتا ہے

نیپرا نے اضافے کے بعد نوٹیفکیشن حکومت کو ارسال کردیا ہے اور جلد حکومت کی جانب سے بھی اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا جائے گا

نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد صارفین سے یہ رقم وصول کی جاتی ہے

میپکو، گیپکو، ہیسکو، سیپکو، کیسکو، پیسکو اور ٹیسکو نے مالی سال 21-2020 سے لے کر 25-2024 تک ٹیرف میں اضافے کے لیے متعدد پٹیشن دائر کی تھیں اور اسی کے تحت آئیسکو، لیسکو اور فیسکو نے سالانہ ایڈجسٹمنٹ کی درخواستیں دائر کی تھیں

ٹیرف میں فی یونٹ 7.91 روپے اضافے کے بعد مالی 23-2022 کے لیے اوسط ٹیرف 24.82 ہو گیا ہے جو اس سے قبل فی یونٹ 16.91 روپے تھا

نیپرا نے بتایا کہ ٹیرف میں یہ اضافہ تیل کی قیمتوں اور لاگت میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کیا گیا ہے

یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اقتصادی بیل آؤٹ کے لیے راضی کرنا ہے

گزشتہ ہفتے وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے خبردار کیا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ سبسڈیز کی واپسی کے ذریعے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے بعد ہوگا

مزید برآں ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مئی کے مہینے میں افراط زر تقریباً ڈھائی سال کی بلند ترین سطح 13.76 فیصد تک پہنچ گئی۔

اپریل میں مہنگائی سال بہ سال بڑھ کر 13.37 فیصد سے تیز ہوئی جو مئی میں ماہ بہ ماہ 0.44 فیصد کا اضافہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close