برطانیہ میں تمباکو مصنوعات کی فروخت پر مکمل پابندی کی سفارش

ویب ڈیسک

برطانوی ماہرین کے ایک کمیشن نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ ملک میں ہر قسم کی تمباکو مصنوعات کی فروخت پر بتدریج مکمل پابندی لگا دی جائے۔ کمیشن کو یہ سفارشات پیش کرنے کی درخواست برطانوی وزرات صحت نے کی تھی

ماہرین کے اس کمیشن کی سربراہی جاوید خان کر رہے تھے، جس نے اپنی سفارشات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ جمعرات 9 جون کو لندن میں جاری کیں

کمیشن رپورٹ میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ ملک میں تمباکو مصنوعات کی خریداری کے لیے عمر کی کم از کم حد میں ہر سال اضافے کی پالیسی اپنائی جائے

کمیشن کے مطابق اس وقت برطانیہ میں اٹھارہ سال سے زائد عمر کا کوئی بھی فرد تمباکو مصنوعات خرید سکتا ہے لیکن کم از کم عمر کی اس حد میں ہر سال مسلسل ایک برس کا اضافہ کیا جانا چاہیے، یہاں تک کہ کوئی بھی شہری تمباکو مصنوعات خرید ہی نہ سکے اور ملک میں ہر قسم کی ٹوبیکو پروڈکٹس کی فروخت عملاﹰ ممنوع ہو جائے

اس رپورٹ میں کمیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر حکومت نے تمباکو مصنوعات کی خریداری کے لیے کم از کم عمر کی حد مسلسل بڑھاتے جانے کا فیصلہ نہ کیا تو برطانیہ کبھی بھی اس قابل نہیں ہو سکے گا کہ وہ اپنی ‘تمباکو سے پاک‘ ہو جانے کی منزل حاصل کر سکے

یہ خبر بھی پڑھیں:  فلپ مورس سگریٹ کمپنی کے سربراہ نے سگریٹ پر پابندی کا مطالبہ کر دیا

اس رپورٹ کے اجرا کے بعد برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں کی گئی سفارشات پر اچھی طرح غور کیا جائے گا

واضح رہے کہ برطانیہ میں تمباکو اور تمباکو نوشی کے خلاف مہم میں انگلینڈ سب سے آگے ہے اور ملک کے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ نامی دیگر صوبے اس حوالے سے انگلینڈ کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں سے ہم آہنگی پر آمادہ نظر آتے ہیں

انگلینڈ نے ماضی میں 2030ع تک برطانیہ کے اس صوبے کو ‘تمباکو سے پاک‘ بنانے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ تاہم تب حکومت کی ٹوبیکو فری ہونے سے مراد یہ تھی کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کا آبادی میں تناسب پانچ فیصد سے بھی کم رہ جائے

اب تک کیے جانے والے عملی اقدامات اور انگلینڈ میں تمباکو نوشی کی عادت کے عوامی تناسب کے پیش نظر یہ ہدف بہت مشکل دکھائی دیتا ہے کہ انگلینڈ اگلے تقریباً ساڑھے سات برسوں میں ”ٹوبیکو فری“ بن سکے گا

اگرچہ عوامی جائزوں کے مطابق برطانوی معاشرے میں تمباکو نوشی کرنے والے مردوں اور خواتین کی تعداد 1970ع کے عشرے سے کم ہی ہوئی ہے تاہم ملکی آبادی میں ان کی شرح حکومتی اہداف سے تاحال کہیں زیادہ ہے

برطانوی وزارت صحت نے ماہرین کے اس کمیشن کو اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے اس لیے کہا تھا کہ حکومت اس بارے میں نئی تجاویز اور امکانات کی تلاش میں ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کے رجحان کو مزید کم کیسے کیا جائے

لندن میں جاری کردہ رپورٹ میں ماہرین کے کمیشن نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ حکومت کو ایسے مختلف اقدامات کے لیے لگ بھگ 125 ملین پاؤنڈ (146 ملین یورو) خرچ کرنا چاہئیں، جن کی مدد سے ملک میں تمباکو نوشی کو بطور عادت ترک کرنے کے رجحان کی عوامی سطح پر حوصلہ افزائی کی جا سکے

برطانوی ماہرین نے اپنی تجاویز میں جس ملک کو اپنے لیے مثال بنایا ہے، وہ نیوزی لینڈ ہے، جہاں اسی طرح کے ایک پالیسی ماڈل پر کام کیا جا رہا ہے۔ نیوزی لینڈ میں حکومت تمباکو مصنوعات خریدنے کے لیے عمر کی کم از کم حد میں اضافے سمیت کئی ایسے اقدامات پر عمل پیرا ہے، جن کا مقصد نوجوان نسل کے لیے ٹوبیکو پروڈکٹس کی خریداری بتدریج لیکن مکمل طور پر ممنوع کر دینا ہے۔


یہ خبر بھی پڑھیں: 

تمباکو کی صنعت صحت کے ساتھ ماحول کو کیسے تباہ کر رہی ہے؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close