برطانوی کمپنی نے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بارش کے پانی سے اصلی ہیرے بنا لیے

ویب ڈیسک

برطانیہ کی ایک ماحول دوست کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ہوا کی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بارش کے پانی کو آپس میں ملا کر اصلی ہیرے بنانے شروع کر دیے ہیں

تفصیلات کے مطابق ’’ایکوٹریسیٹی‘‘ نامی یہ کمپنی برطانیہ کے ماہرِ ماحولیات اور ارب پتی صنعتکار ڈیل ونسی کی ہے۔ اس کمپنی نے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کے ملاپ سے ہیرے بنانے کی یہ ٹیکنالوجی بین الاقوامی سطح پر 2015ع میں پیٹنٹ کروا لی تھی، تاہم ان ہیروں کی محدود پیداوار حال ہی میں شروع کی گئی ہے۔

ڈیل ونسی کا کہنا ہے کہ ہیروں کی کان کنی کا روایتی عمل بہت زیادہ آلودگی پیدا کرتا ہے. صرف ایک قیراط (یعنی 0.2 گرام) ہیرے کی کان کنی میں بائیس لاکھ پاؤنڈ چٹانوں کو توڑنا پڑتا ہے، 1,028 گیلن پانی استعمال ہوتا ہے جب کہ اس کے نتیجے میں 238 پاؤنڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے

2019ع کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اس سال دنیا بھر میں 142 ملین (14 کروڑ 20 لاکھ) قیراط کے ہیرے نکالے گئے تھے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف ہیروں کی کان کنی میں تقریباً 34 ارب پاؤنڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج کی گئی تھی، جو بلا شبہ بہت بڑی مقدار ہے

ایکوٹریسیٹی کی ٹیکنالوجی اس سے بالکل اُلٹ ہے، ایک طرف تو اس میں آلودگی کا باعث بننے والی فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑی مقدار میں جذب کی جاتی ہے، تو دوسری جانب صرف بارش سے برسنے والا  ایک جگہ ذخیرہ کیا ہوا پانی ہی استعمال کیا جاتا ہے.

ڈیل ونسی کا کہنا ہے ایکوٹریسیٹی کی اس نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہیرے تیار کرنے کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں بھی بہت مدد ملتی ہے۔

ڈیل ونسی کے مطابق اس طرح تیار ہونے والے ہیرے بالکل اصلی ہیروں جیسے ہی ہوتے ہیں جو اپنی ظاہری شکل و صورت کے علاوہ طبیعی (فزیکل) اور کیمیائی (کیمیکل) خصوصیات کے اعتبار سے بھی اصل ہیرے کی مانند ہی ہوتے ہیں۔ یعنی انہیں کسی طور پر بھی ’نقلی ہیرے‘ نہیں کہا جا سکتا

اگرچہ ڈیل ونسی نے اس ٹیکنالوجی کی تفصیلات تو نہیں بتائی لیکن ان کا کہنا ہے کہ ہوا کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے بعد اسے پانی میں ملایا جاتا ہے اور ایک خاص مرحلے سے گزار کر اس آمیزے کو میتھین گیس میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ ہیروں کی تیاری میں یہی میتھین گیس ایک اہم جزو کا درجہ رکھتی ہے۔

ایکوٹریسیٹی اب تک ماہانہ 200 قیراط ہیرے بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکی ہے، جس میں بتدریج اضافہ کیا جارہا ہے

یہ ہیرے اب تک فروخت کےلیے پیش نہیں کیے گئے ہیں اور نہ ہی ان کی قیمت کے بارے میں کچھ پتا چل سکا ہے، تاہم اطلاعات ہیں کہ ممکنہ طور پر ایکوٹریسیٹی سے ہیروں کی فروخت کا آغاز اگلے سال یعنی 2021ع کی پہلی سہ ماہی میں کر دیا جائے گا

واضح رہے کہ ہیرا دراصل کاربن ہی کی ایک بہروپی شکل ہے۔ کاربن کی دوسری بہروپی شکلوں میں کوئلہ اور پنسلوں میں عام استعمال ہونے والا گریفائٹ زیادہ مشہور ہیں، جب کہ جدید دور میں اپنی زبردست خصوصیات کے باعث مقبول ہونے والی گریفین بھی کاربن ہی کی ایک اور بہروپی شکل ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close