دوائیاں 400 فیصد مہنگی ہوگئیں، خریدنا مشکل ہوگیا ہے، پشاور ہائیکورٹ

نیوز ڈیسک

پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا حکومت کو اس کا احساس ہے کہ دوائیاں 300 سے 400 فیصد مہنگی ہوئی ہیں، یہاں تک کہ فلو کی سیزن میں اینٹی بائیوٹک خریدنا مشکل ہو چکا ہے

جسٹس قیصر رشید اور جسٹس لعل جان خٹک پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے لیبارٹریوں میں ٹیسٹوں کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے کیس پر سماعت کی

اس موقعے پر ڈائریکٹر آپریشنز نے عدالت کو بتایا کہ لیبارٹریز میں ٹیسٹوں کی قیمتوں کے تعین کے لئے بی او جی بنا دی گئی ہے۔ جس پر جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ ایک سال میں صرف بی او جی بنائی گئی ہے، یہ صوبائی حکومت کی جانب سے انتہائی سنجیدہ معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے، آپ لوگ کرتے کیا ہیں؟ حکومت کے ہر ادارے کو نوٹس دیں تب آپ کام کریں گے، کیا چیئرمین میٹنگ میں صرف چائے پینے کے لئے آتے ہیں۔

اپنے ریمارکس میں جسٹس قیصر رشید کا کہنا تھا کہ سو دو سو روپے میں ہونے والے ٹیسٹ ہزاروں میں ہو رہے ہیں، فلو کی سیزن میں اینٹی بائیوٹک خریدنا مشکل ہو چکا ہے، دوائیوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس کی کیا وجوہات ہیں، دوائیاں تین سے چار سو فیصد مہنگی چکی ہیں کیا حکومت کو اس کا ادراک اور احساس ہے؟

عدالت نے چیئرمین ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 19 نومبر تک ملتوی کر دی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close