ایک بے سرے بنگلہ دیشی گلوکار کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور کہا ہے ”وہ کلاسیکی گانوں کی تکلیف دہ پیشکشیں بند کر دیں“
ان کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہو چکا ہے
مذکورہ گلوکار ’ہیرو عالم‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں اور انٹرنیٹ پر ان کی بڑی تعداد میں فالوونگ ہے
گرفتار ہونے والے والے ’منفرد‘ اسٹائل کے حامل ہیرو عالم تقریباً بیس لاکھ فیسبک فالوورز اور یوٹیوب پر تقریباً ڈیڑھ ملین سبسکرائبرز رکھتے ہیں
ان کے گانوں میں سے ایک ’عربی گانا‘ جس میں وہ روایتی عرب لباس میں ریت کے ٹیلے پر اونٹوں کے ساتھ پس منظر میں نظر آتے ہیں، سترہ ملین ویوز حاصل کر چکا ہے
لیکن وہ ناقدین کے طعنوں کا نشانہ بھی بنے ہیں، خاص طور پر نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور اور بنگلہ دیش کے قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کے کلاسک گانوں کے ورژن کی وجہ سے
بدھ کے روز عالم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ”پولیس نے مجھے گزشتہ ہفتے ’ذہنی تشدد‘ کا نشانہ بنایا اور مجھے کلاسیکی گانے بجانے سے روکا۔ اور کہا کہ مٹ گلوکار ہونے کے لیے بہت بے سُرا ہوں اور یہ کہ مجھے معافی نامے پر دستخط کرنا ہونگے“
انہوں نے کہا ”پولیس نے مجھے صبح چھ بجے اٹھایا اور آٹھ گھنٹوں تک وہاں رکھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں رابندر ناتھ ٹیگور اور نذرالاسلام کے گانے کیوں گاتا ہوں؟“
ڈھاکہ کے چیف ڈیٹیکٹیو ہارون الرشید نے صحافیوں کو بتایا کہ عالم نے اپنی وڈیوز میں بغیر اجازت پولیس کی وردی پہننے پر بھی معذرت کی ہے
ہارون رشید نے کہا ”ہمیں ان کے خلاف بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے مکمل طور پر روایتی انداز کو بدل دیا ہے۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ اب یہ سب کچھ دوبارہ نہیں کریں گے“
ڈھاکہ کے ڈپٹی پولیس کمشنر فاروق حسین نے سینتیس سالہ عالم کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ان پر اپنا نام تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا ”وہ یہ تبصرے صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے لیے کر رہے ہیں“
رہا ہونے کے بعد عالم نے ایک نئی وڈیو جاری کی، جس میں خود کو جیل کے لباس میں سلاخوں کے پیچھے دکھایا ہے اور غمزدہ انداز میں وہ کہتے ہیں ”مجھے پھانسی ہونے والی ہے“
عالم کے ساتھ کیے گئے اس سلوک نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا، مبصرین اور کارکنوں نے اسے انفرادی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے
عالم کے مطابق انہوں نے متعدد فلموں میں اداکاری کی ہے اور 2018ع میں بنگلہ دیش کے پارلیمانی انتخابات میں ایک آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے کر انہوں نے 638 ووٹ بھی حاصل کیے تھے
عالم کا کہنا تھا کہ مشہور ہونے کے بعد انہوں نے اپنے لیے لفظ ہیرو کا استعمال شروع کیا
انہوں نے کہا ”مجھے ایسا لگا جیسے میں واقعی ہیرو ہوں۔ اس لیے میں نے اپنا نام ’ہیرو عالم‘ رکھا“
عالم کہتے ہیں ”اس وقت ایسا لگتا ہے کہ آپ بنگلہ دیش میں آزادی کے ساتھ گانا بھی نہیں گا سکتے“