یونانی جزیرے کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی سمندر میں ڈوب گئی

ویب ڈیسک

یونان کے مشہور تعطیلاتی جزیرے رہوڈز کے قریب تارکین وطن سے بھری ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی

کشتی میں سوار اور اٹلی پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن میں سے تقریباً انتیس کو بچا لیا گیا، جبکہ درجنوں دیگر ابھی تک لاپتہ ہیں

یونانی دارالحکومت ایتھنز سے بدھ دس اگست کو ملنے والی رپورٹوں میں ملکی کوسٹ گارڈز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ تارکین وطن ایک کھچا کھچ بھری ہوئی کشتی میں سوار تھے، جو خراب موسمی حالات کی وجہ سے سمندر میں ڈوب گئی۔ یہ حادثہ یونانی جزیرے رہوڈز سے جنوب کی طرف لگ بھگ چالیس سمندری میل کے فاصلے پر کھلے پانیوں میں پیش آیا

کوسٹ گارڈز کے ایک ترجمان نے ایک یونانی ریڈیو کو بتایا کہ اس کشتی کے سمندر میں ڈوب جانے کے بعد انتیس افراد کو بچا لیا گیا، تاہم درجنوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جن تارکین وطن کو یونانی کوسٹ گارڈز نے بچایا، انہوں نے بتایا کہ اس کشتی میں لگ بھگ اسی افراد سوار تھے

یونانی کوسٹ گارڈز نے بتایا کہ بحیرہ ایجیئن میں اس حادثے کے بعد لاپتہ ہو جانے والے تارکین وطن کی تلاش کے کام میں خراب موسمی حالات کے باعث کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ کشتی کے جن مسافروں کو کھلے سمندر سے ریسکیو کیا گیا، ان کو بچانا کوسٹ گارڈز کی گشتی کشتیوں کے عملے اور یونانی بحریہ کے ایک جہاز کی وجہ سے ممکن ہو سکا، جو کچھ ہی دیر میں اس کشتی کی غرقابی کی جگہ پر پہنچ گئے تھے

اس کے علاوہ ان تارکین وطن کو بچانے میں یونانی کوسٹ گارڈز کے ایک ہیلی کاپٹر اور حادثے کی جگہ کے قریب سے گزرنے والے تین مال بردار بحری جہازوں نے بھی حصہ لیا

یونانی ساحلی محافظوں کے مطابق ان تارکین وطن نے اپنا بہت پرخطر سمندری سفر ترکی میں انطالیا سے شروع کیا تھا اور اس کشتی کو انہیں بحیرہ ایجیئن سے ہوتے ہوئے اٹلی لے کر جانا تھا۔ جن انتیس افراد کو بچایا گیا ہے، وہ سب کے سب مختلف عمروں کے مرد ہیں

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یونانی کوسٹ گارڈز نے بتایا کہ یہ تمام تارکین وطن افغان شہری ہیں۔ اس کے برعکس نیوز ایجنسی روئٹرز نے دیگر یونانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ان انتیس تارکین وطن میں سے اکثریت کا تعلق افغانستان سے ہے مگر ان میں ایرانی اور عراقی شہری بھی شامل ہیں

اندازہ ہے کہ سمندر میں ڈوب جانے والی اس کشتی کے تاحال لاپتہ درجنوں مسافروں میں سے بھی اکثریت کا تعلق افغانستان ہی سے تھا

واضح رہے کہ ایسی کشتیوں میں ترکی سے اٹلی تک کا غیر قانونی سمندری سفر کافی طویل ہوتا ہے اور تارکین وطن انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کی مدد سے زیادہ تر ایسی کشتیوں میں سفر کرتے ہیں، جو بہت بھری ہوئی اور انتہائی غیر محفوظ ہوتی ہیں

اسی لیے طوفانی لہروں اور بہت تیز ہواؤں کی وجہ سے ایسی کئی کشتیاں اور بہت سے تارکین وطن سمندر میں ڈوب جاتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close