”کِم کارڈیشین کو تھوڑا کم دکھاوا کرنا چاہیے“ ماڈل کو لوٹنے والے ڈاکو کا انٹرویو

ویب ڈیسک

معروف امریکی ماڈل اور ریئلٹی شو اسٹار کم کاڈیشین کو لوٹنے والے ڈاکوؤں میں سے ایک نے کہا ہے ”کم کارڈیشن کو تھوڑا کم دکھاوا کرنا چاہیے۔“

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات 2016ع میں کم کارڈیشین کو لوٹنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے افراد میں سے ایک یونس عباس نے حال ہی میں دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہی

کم کارڈیشین کی پیرس ڈکیتی میں ملوث یونس نے ایک نئے انٹرویو میں بتایا کہ وہ خود کو مجرم کیوں محسوس نہیں کرتا

واضح رہے کہ یونس عباس نامی یہ شخص ان بارہ لوگوں میں سے ایک ہے، جنہوں نے 2016ع میں فرانس کے فیشن ویک میں شرکت کے لیے کرائے پر لی ہوئی لگژری رہائش گاہ میں کم کارڈیشین کو یرغمال بنا کر ان سے زیورات اور لاکھوں روپے لوٹ لیے تھے

ان ڈاکوؤں نے کم کارڈیشین کو باندھ کر ان سے بندوق کی نوک پر تقریباً نو ملین یورو ($10.8 ملین) لوٹے تھے، جوکہ فرانس میں دو دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی ڈکیتی قرار دی گئی تھی

یونس عباس نے ڈکیتی کے پیچھے کی تحریک کے بارے میں بتایا ”کارڈیشین کو لوٹنے کا خیال تب آیا، جب سوشل میڈیا پر بار بار اُسے اپنے زیورات اور پیسوں کی نمائش کرتے ہوئے دیکھا“

جب یونس عباس سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس کے نتیجے میں خود کو مجرم محسوس کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا ”مجرم؟ بلکل نہیں، مجھے پرواہ نہیں ہے“

ملزم کا کہنا تھا ”چونکہ وہ بہت زیادہ پیسے اُڑا رہی تھیں اور دکھاوا کر رہی تھیں تو ہم نے سوچا کیوں نہ ہم ہی یہ پیسے جمع کر لیں“

ملزم کا مزید کہنا تھا ”کم کارڈیشین کو ان لوگوں کے لیے پیسوں کا تھوڑا کم دکھاوا کرنا چاہیے، جو اس کے متحمل نہیں ہیں، کچھ لوگوں کے لیے یہ اشتعال انگیز ہے“

یاد رہے کہ 3 اکتوبر 2016 کو رات کے ڈھائی بجے کم کارڈیشین کو لوٹنے والے ان تمام افراد کی عمر ساٹھ اور ستر کے قریب تھی۔ یہ مرد سوشل میڈیا کے ذریعے SKIMS کی بانی کی چالوں کا مشاہدہ کر رہے تھے اور دو سالوں سے اس کی ملکیت کے زیورات کی فہرست بنا رہے تھے۔
انہوں نے پولیس کا روپ دھار کر ماڈل کو لوٹا اور انہیں باندھ کر باتھ ٹب میں ڈال دیا تھا، پولیس نے اس گروپ کو ’دادا ڈاکو‘ کا نام دیا تھا

عباس نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے وہاں تک کیسے رسائی حاصل کی ”ہم اس چھوٹے سے دروازے سے اندر داخل ہوئے جو اندر سے کھلا تھا۔ جیسے ہی ہم اندر داخل ہوئے، ہم نے دربان کا کنٹرول سنبھال لیا۔ ہم نے اس پر قابو پالیا۔ ہم نے اسے باندھ دیا۔ لیکن پھر ہم نے بیڈ روم کی چابیاں تلاش کیں جس میں وہ رہتی تھی“

"میں نیچے ہی رہا، لیکن میرے دو ساتھی دربان کے ساتھ میڈم کارڈیشین کے کمرے میں جانے کے لیے اوپر گئے،” اس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا

عباس نے دعویٰ کیا کہ وہ شروع میں کارڈیشین کے بارے میں واقعی نہیں جانتے تھے، لیکن وہ ان کے اجنبی شوہر کینی ویسٹ کے بارے میں جانتے تھے ”لیکن میں نے اس کا ایک شو دیکھا جہاں اس نے ‘Keeping up with the Kardashians’ کے اس ایپی سوڈ میں اپنا ہیرا پول میں پھینک دیا۔ میں نے سوچا، ”اس کے پاس بہت پیسہ ہے اور اس خاتون کو بالکل بھی پرواہ نہیں ہے“

عباس کا خیال ہے کہ وہ پکڑا گیا کیونکہ اس نے جائے وقوعہ پر ڈی این اے چھوڑ دیا تھا، جب اس نے دربان پر قابو پالیا۔ خرابی صحت کی کی وجہ سے رہا ہونے سے قبل انہوں نے بائیس ماہ جیل میں گزارے

وہ کہتے ہیں ”تو میں نے اس کے ہاتھ پکڑ لیے، میں نے اسے باندھ دیا، اور ایسا کرتے ہوئے، میں نے اپنا ڈی این اے چھوڑ دیا۔ جیسا کے پہلے سے ہی میرا ریکارڈ موجود تھا، مجھے ٹریس کرنا بہت آسان تھا“

بارہ ملزمان میں سے کم از کم ایک نے اعتراف کیا ہے کہ اسے ڈکیتی پر افسوس ہے

مبینہ ماسٹر مائنڈ، عمر ایٹ کھداچے، نے کارداشیان کو اپنے جیل سیل سے معافی نامہ لکھا، جس میں کہا گیا کہ وہ اپنے کیے پر پشیمان ہے اور اسے اس نفسیاتی نقصان کا احساس ہے

یاد رہے ریئلٹی اسٹار نے اس سے قبل 2020 میں ڈیوڈ لیٹر مین کے ساتھ انٹرویو کے دوران اس تجربے کے بارے میں بات کی تھی

کم کارڈیشین نے اس واقعے کے حوالے سے کہا تھا کہ اسے بندوق کی نوک پر پکڑا گیا، باندھ کر اور باتھ ٹب میں پھینک دیا گیا جو کہ 2017 میں پیرس میں فیشن ویک میں شرکت کے لیے وہاں موجود تھیں، ڈکیت پولیس ہونے کا بہانہ کر رہے تھے

کارداشیان نے انکشاف کیا کہ وہ ڈکیتی کے بعد صدمے اور اضطراب کا شکار تھیں ”میں کسی ریستوراں میں جانا بھی نہیں چاہتی تھی، میں سوچتی تھی ’کسی کو پتہ چل جائے گا کہ میں اس ریستوراں میں ہوں۔ وہ تصویر لیں گے، وہ بھیجیں گے۔ انہیں معلوم ہو جائے گا کہ میرا گھر کھلا ہوا ہے۔ جان لیں گے کہ میرے بچے وہاں ہیں‘ انہوں نے اس کے نتیجے کے بارے میں وضاحت کی

”میں واقعی میں ہر چیز سے خوفزدہ تھی۔ میں رات کو سو نہیں سکتی جب تک کہ میرے گھر پر ڈیڑھ درجن سیکیورٹی گارڈز نہ ہوں اور یہ میری حقیقت بن گئی ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close