چین میں اس موسم گرما میں ہیٹ ویو کی شدت، اثرات، پیمانے اور دورانیہ نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ ملک گیر خشک سالی کا الرٹ 19 اگست 2022 کو جاری کیا گیا تھا کیونکہ ملک کے جنوب مغربی علاقے میں طویل عرصے سے جاری گرمی کی لہر ستمبر تک شدت سے جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی
چینی خبر رساں ایجنسی پیپلز ڈیلی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شدید گرمی کے لیے چین کے چار درجے موسمی وارننگ سسٹم میں سب سے زیادہ ریڈ الرٹ 21 اگست 2022 کو لگاتار دسویں دن جاری کیا گیا ۔ ملک موسم خزاں کی فصل پر شدید موسم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے
ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کے باعث یانگزی سمیت اس کے دریا خشک ہو گئے ہیں۔ موجودہ ہیٹ ویو 15 اگست 2022 تک 64 دن تک جاری رہی، یکم اگست 2022 سے 200 مانیٹرنگ اسٹیشنوں پر درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے اوپر ہے۔ یانگسی ایشیا کا سب سے طویل دریا ہے
دریں اثنا، چین کے ریاستی فلڈ کنٹرول اور خشک سالی سے نجات کے ہیڈ کوارٹرز نے گزشتہ ہفتے سیلاب پر قابو پانے کے لیے سطح IV ہنگامی ردعمل کا آغاز کیا کیونکہ ملک کے شمالی علاقوں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی تھی
چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن (سی ایم اے) کے مطابق، ملک کے کچھ حصے 13 جون سے گرمی کی لہروں سے لڑ رہے ہیں
چین میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل پویانگ جھیل گرم موسم کی وجہ سے مقررہ وقت سے پہلے ہی خشک موسم میں داخل ہو گئی ہے۔ ملک نے آخری بار 2013 میں 62 دن کی ہیٹ ویو دیکھی تھی
خشک سالی نے چین کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کیا ہے۔ جنوب مغربی صوبہ سیچوان میں ہائیڈرو پاور کی پیداوار بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے کیونکہ بڑے دریاؤں کا پانی 20 سے 50 فیصد کم ہو گیا ہے
سیچوان کی یومیہ پن بجلی کی پیداواری صلاحیت 21 اگست 2022 تک 51.1 فیصد کم ہوکر 440 ملین کلو واٹ گھنٹے پر آگئی ہے جو کہ 21 اگست 2022 تک 900 ملین تھی
سیچوان نے ایک ماہ سے جاری ہیٹ ویو اور خشک سالی کی وجہ سے اپنے کارخانوں کی بندش کو جمعرات تک بڑھا دیا ہے، جس سے بحران زدہ ملک سے نکلنے والی تازہ ترین عالمی سپلائی چین میں خلل واقع ہوا ہے
غیر ملکی مینوفیکچررز بشمول ایپل اور ٹویوٹا کے ساتھ ساتھ چینی سولر پاور پروڈکٹ سیل بنانے والوں نے ہفتے کے روز چھ روزہ شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اتوار کو دوبارہ پیداوار شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم، صوبائی حکومت نے اتوار کو شدید موسم کی وجہ سے لیول 1 کا ہنگامی ردعمل جاری کیا اور فیکٹریوں کو کام بند کرنے کا حکم دیا
سیچوان میں تقریباً 16,500 کمپنیاں مبینہ طور پر آبی ذخائر میں پانی کی سطح گرنے اور صوبے کی پن بجلی کی پیداوار کو نصف کرنے کے بعد بجلی کی قلت سے متاثر ہوئی ہے
ہندوستانی انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ جنوب مغربی چین کی 34 کاؤنٹیوں کے 66 دریا شدید گرمی کی وجہ سے سوکھ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ جنوبی چین میں اس سال موسمی اصولوں کے مقابلے میں بارش 60 فیصد کم ہے
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف جولائی میں زیادہ درجہ حرارت نے 2.73 بلین یوآن ($400 ملین) کا براہ راست معاشی نقصان کیا اور 5.5 ملین افراد کو متاثر کیا
مسلسل بلند درجہ حرارت اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے دریائے یانگسی کے طاس کے بیشتر علاقوں میں خشک سالی کم از کم اگلے دس دنوں تک مزید خراب ہونے کی توقع ہے
موسمیاتی تبدیلی اور دنیا
چین میں اکسٹھ سال کی بدترین خُشک سالی کی وجہ سے ڈیمز خشک پڑے ہیں. بجلی بچانے کے لیے رات میں بیجنگ کی بڑی عمارتوں کی لائٹس بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے
ادہر پاکستان میں تیس سال کی بدترین طوفانی بارشیں جاری ہیں، تقریباً سارا ملک ڈوبا پڑا ہے. گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی لسٹ پر پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے
پاکستان کے کل رقبے کا شاید تین فیصد حصہ جنگلات پر مبنی ہے جبکہ یہ فگر تئیس سے پچیس فیصد ہونی چاہیے، یہ سب کچھ یقینی طور پر ماحولیاتی آلودگی کا نتیجہ ہے
طوفانی بارشوں نے ملک کے پہلے سے ہی کمزور انفراسٹرکچر کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کا انفراسٹرکچر ہی نہیں ہے. لوگ موٹر سائیکل پر کاروں اور رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ صورت حال ماحولیاتی آلودگی کو مزید بڑھاوا دے رہی ہے
اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ لندن میں انڈر گراؤنڈ ٹرین، اوور گراؤنڈ ٹرین، نیشنل ریل، بس، سائیکل، دریا کے ذریعے سفر کرنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات میسر ہیں پھر بھی شہر میں ہوائی آلودگی ہے
اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لاہور یا کراچی جیسے شہروں کی صورتحال کیا ہوگی
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات واضح طور پر سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں ۔ہو سکتا ہے یورپ خود سو، دو سو سال تک صحرا میں تبدیل ہوجائے. انگلینڈ میں خشک سالی کا یہ عالم ہے کہ آج انگلینڈ میں پائپ لگا کر باغیچوں کو پانی دینے پر پابندی لگا دی گئی ہے
واضح رہے کہ براعظم یورپ کا دو تہائی علاقہ اس وقت کسی نہ کسی قسم کی خشک سالی کا شکار ہے اور یہ پانچ سو سالوں یعنی پانچ صدیوں میں بدترین خشک سالی ہے، جس کا سامنا اس برِاعظم کے ممالک کر رہے ہیں
گلوبل ڈراؤٹ آبزرویٹری کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برِاعظم یورپ کے 47 فیصد علاقے کو خشک سالی جیسے حالات کا سامنا ہے، یعنی ان علاقوں میں زمین کی مٹی سوکھ چکی ہے
رپورٹ کے مطابق 17 فیصد علاقہ ایسا ہے، جہاں اس بارے میں تنبیہ کی جا چکی ہے، یعنی کہ وہاں گھاس پھوس اور سبزے کے متاثر ہونے کی علامات ظاہر ہو چکی ہیں
یورپی یونین کی ریسرچ کمشنر ماریا گیبریئل کا کہنا ہے ’گرمی کی حالیہ لہر اور پانی کی قلت نے یورپی یونین کے تمام ممالک میں پانی کی سطح پر وہ دباؤ ڈالا ہے جس کی مثال نہیں ملتی‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم جنگلات میں آگ کے ایسے واقعات دیکھ رہے ہیں جو معمول سے زیادہ ہیں اور اس کے علاوہ زرعی پیداوار پر اس کا اثر بھی زیادہ ہے۔‘
ان کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی بلاشبہ ہر برس شدید سے شدیدتر ہوتی جا رہی ہے
پاکستان میں صورتحال بہت بری ہے، اس لحاظ سے ہمیں درخت لگانے، جنگلات قائم کرنے اور پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کھڑا کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ موٹر سائیکل، کاروں، اور رکشوں کی ماحولیاتی آلودگی سے بچا جا سکے. بِل گیٹس نے کہا تھا کہ امیر ملک وہ نہیں، جہاں ہر شخص گاڑی چلاتا ہو، بلکہ امیر ملک وہ ہے، جہاں امیر آدمی بھی پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتا ہے۔