آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کے ایک دور دراز ساحل پر پھنس کر دو سو وہیل مچھلیاں ہلاک ہو گئیں، جبکہ ایک روز قبل کو بارہ کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ریسکیو حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ساحل پر اس وقت 35 مچھلیاں زندہ ہیں، جن کو بچانے کے لیے وائلڈ لائف کے اہلکاروں نے سخت محنت کی
ساحل کی فضائی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں چمکدار اور سیاہ ممالیہ مچھلیاں ایسے سمندر کے ایسے حصے میں پھنسی ہوئی ہیں, جہاں ریت بہت زیادہ ہے
مقامی لوگوں نے متعلقہ محکمے کے حکام کے پہنچنے سے قبل مچھلیوں کو زندہ رکھنے کی کوشش کی اور ان پر بالٹیوں سے سمندری پانی ڈالتے رہے
محکمہ وائلڈ لائف کے آپریشنز مینیجر برینڈن کلارک کا کہنا ہے کہ ’اس وقت ہماری توجہ زندہ بچ جانے والی مچھلیوں اور ان کو واپس سمندر میں چھوڑنے پر مرکوز ہے۔‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے بڑی تعداد میں مچھلیاں ہلاک ہوئی ہیں۔‘
واضح رہے کہ عام طور پر وہیلز گہرے پانیوں میں رہتی ہیں اور کم پانی میں آنے پر ان کے پھنسنے کے امکانات ہوتے ہیں
حکام کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمے کے اہلکار کم پانی کی طرف آنے والی مچھلیوں کو واپس جانے پر ابھارتے ہیں تاہم اب اس مقصد کے لیے جدید سائنسی آلات کو بھی استعمال کیا جائے گا
یاد رہے کہ 2020ع میں تسمانیہ ہی میں بہت بڑی تعداد میں وہیل مچھلیوں کے پھنس جانے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 470 وہیل مچھلیاں ریاست کے مغربی ساحل پر پھنس کر رہ گئی تھیں
اس وقت تسمانیہ کے منجمد پانیوں میں کئی دن کوشش کرنے والے درجنوں رضاکاروں کی کوششوں کے باوجود پھنسی ہوئی تین سو سے زیادہ وہیل مچھلیاں ہلاک ہو گئی تھیں
آسٹریلیا کے اس ساحلی علاقے میں بڑے پیمانے پر وہیل مچھلیوں کے پھنس جانے کی وجہ اب بھی پراسرار ہے
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ 2020ع میں پیش آنے والے واقعے کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہیل مچھلیوں نے کھانے کی تلاش میں یا پھر بھٹک جانے والی ایک دو مچھلیوں کی پیروی کی تھی۔ جس کے بعد وہ سب پھنس کر موت کے منہ میں چلی گئیں۔