ماہرِ تعمیرات نے سیلابی پانی جذب کرنے کا ’طریقہ دریافت‘ کر لیا

ویب ڈیسک

سندھ میں کم لاگت میں زیرو کاربن اور مقامی سامان کے استعمال سے ماحول دوست گھر بنانے والی ماہرِ تعمیرات یاسمین لاری نے کہا ہے کہ خندق کھود کر سیلاب کا پانی زمین میں ڈالنا ممکن ہے

حالیہ مون سون کی بارشوں کے بعد پاکستان کے متعدد علاقوں خاص طور سندھ سیلابی صورتحال تاحال جاری ہے اور متعدد علاقے ابھی تک زیر آب ہیں اور کئی شہروں میں سیلابی پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث وبائی امراض جنم کے رہے ہیں

ماہر تعمیرات یاسمین لاری نے کا کہنا ہے کہ انہوں نے سندھ کے ضلع میرپورخاص کے ایک گاؤں پونو کولہی میں خندق کھود کر بارش کے پانی کو زمیں میں ڈالنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، اور سندھ میں حالیہ شدید سیلابوں کے بعد آس پاس کا تمام علاقہ زیر آب ہے، مگر پونو کولہی گاؤں مکمل طور پر خشک ہے

یاسمین لاری کے مطابق ”ہماری زمین میں پانی کو جذب کرنے کی بہت ہی زیادہ گنجائش ہے۔ پہلے زیرزمین پانی کی سطح اوسطاً بیس فٹ تک تھی اب یہ بڑھ کر ایک سو بیس فٹ تک ہو گئی ہے۔ اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ ہم نے زمین میں پانی ڈالنا بند کر دیا ہے۔ ہر جگہ سیمنٹ لگادیا ہے جس سے پانی زمیں میں نہیں جاتا“

سیلاب کے پانی کو زمین میں ڈالنے کے لیے خندق کا طریقہ بتاتے ہوئے یاسمین لاری نے کہا ”عام طور پر جہاں سیلاب کا پانی کھڑا ہوتا ہے، وہاں پر چار فٹ چوڑی، چار فٹ گہری اور دس فٹ لمبی خندقیں کھودی جائیں۔ ان میں پہلے بڑے پتھر یا اینٹ کے ٹکڑے، بجری اور ریت کی تہہ بنائی جائے اور کھڑے ہوئے سیلاب کا پانی کا رخ اس کی طرف کر لیا جائے تو پانی اس خندق سے زمین کے اندر چلا جائے گا“

یاسمین لاری کے مطابق عام دنوں میں اگر بڑی تعداد میں خندقیں تیار کر لی جائیں تو کبھی بھی سیلاب کا پانی کھڑا نہیں ہوگا اور علاقے خشک رہیں گے

واضح رہے کہ دنیا کے بیشتر بارانی خطوں میں بارش کے پانی کو زمین میں جذب کرنے کے لیے خندقوں کی ٹیکنیک استعمال کی جاتی ہے، جس سے پانی زمین ہونے سے نہ صرف یہ کہ زمین پر پانی جمع نہیں ہوتا بلکہ زیر زمین پانی کی سطح اور زراعت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close