روسی صدر کا یوکرین کے چار خطوں کو ضم کرنے کا اعلان، ’یہ ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے‘

ویب ڈیسک

روس نے باضابطہ طور پر یوکرین کے چار خطوں کو ضم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو کریملن کے سینٹ جارج ہال میں ان چاروں خطوں کے روسی حمایت یافتہ رہنماؤں کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے

روس کی سیاسی اشرافیہ کی موجودگی میں صدر پیوٹن نے اعلان کیا کہ ’یہ خطے ہمیشہ کے لیے روس کا حصہ رہیں گے۔‘

دوسری جانب یوکرین نے ردعمل میں نیٹو میں شامل ہونے کے لیے ایک نئی کوشش کا آغاز کر دیا ہے

یوکرین کے صدر زیلینسکی نے وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کی موجودگی میں کہا کہ ان کا ملک حقیقت میں نیٹو کا رکن رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ماسکو، یعنی روس، ’قتل، دھوکہ دہی اور جھوٹ سے سرحدیں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کا فیصلہ اس اتحاد میں شامل تیس ممالک کے ہاتھ میں ہے۔ تاہم انہوں نے روس کی جانب سے یوکرین کے علاقوں کے ساتھ الحاق کی مذمت کی اور کہا ’یہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک ہونے والا سب سے پریشان کن لمحہ ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی روسی صدر پوتن پر الزام عائد کیا کہ وہ ’یوکرین کی زمین پر جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ اعلان ’اقوام متحدہ کے چارٹر کو پیروں تلے روندنے کے برابر ہے۔‘

یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئین نے کہا ’پیوٹن کی جانب سے غیر قانونی الحاق سے کچھ نہیں بدلے گا کیونکہ روسی حملہ آوروں کی جانب سے جن علاقوں پر قبضہ کیا گیا وہ یوکرین کا حصہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔‘

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں نے یوکرین کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ ’یوکرین کو اپنے علاقوں واپس لینے میں مدد فراہم کی جائے گی۔‘

تاہم روسی صدر پیوٹن مغربی تنقید کو خاطر میں نہیں لا رہے اور اپنی سینتیس منٹ کی تقریر میں انہوں نے نئے علاقوں کو ’ہر ممکن ذریعے سے تحفظ فراہم کرنے‘ کا وعدہ کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ خیرسون، زاپوریژیا، لوہانسک اور ڈونیسک میں لوگوں نے ‘اپنے لوگوں اور اپنے وطن’ کے ساتھ انضمام کے لیے ووٹ دیا ہے

پیوٹن نے کہا: ‘لوگوں نے اپنا انتخاب کر لیا ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کی مرضی و منشا ہے۔’

وہ حالیہ دنوں میں ان خطوں میں ہونے والے ریفرنڈمز کے بارے میں بات کر رہے تھے، مگر یوکرین اور مغربی حکومتوں نے ان رائے شماریوں کو دکھاوا قرار دیا ہے

اپنے خطاب میں روسی رہنما نے بظاہر جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی اپنی مبہم دھمکیاں ایک بار پھر دہرائیں اور امریکہ پر سنہ 1945 میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملے کر کے ‘نظیر’ قائم کرنے کا الزام عائد کیا

اس تقریب کا اختتام چار علاقوں کے رہنماؤں کی جانب سے ‘حکم ناموں’ پر دستخط سے ہوا جس کے بعد ان سب نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ‘روس، روس’ کے نعرے لگائے۔

روسی میڈیا نے اس تقریب کو تاریخی قرار دیا ہے مگر صدر پیوٹن کی تقریر میں اس حوالے سے کم ہی نئی تفصیلات تھیں کہ روس جن علاقوں پر قبضے کا دعویٰ کر رہا ہے، ان کی وسعت کتنی ہے

یوکرین نے اس جنگ کے دوران زاپوریژیا اور ڈونیسک کے بڑے حصوں پر واپس قبضہ حاصل کر لیا اور حالیہ ہفتوں میں مزید علاقے واپس حاصل کیے ہیں

اس کے بجائے انہتر سالہ روسی صدر کی زیادہ تر توجہ ان باتوں پر رہی جنہیں وہ ناانصافی تصور کرتے ہیں۔ اُنہوں نے مغرب کو ‘نوآبادیت’ کا الزام دیا اور پھر مغربی رہنماؤں کو ‘شیطانی’ قرار دیتے ہوئے ان پر ایک ہم جنس مخالف طنز بھی کیا

جب وہ ماسکو میں خطاب کر رہے تھے تو وہاں سے جنوب میں 750 کلومیٹر دور ان کی فورسز لیمان میں یوکرینی فوجیوں کے گھیرے میں تھیں۔ یہ مشرقی صوبے ڈونیسک میں اسٹریٹجک اعتبار سے ایک اہم قصبہ ہے

یہ قصبہ روس کے زیرِ قبضہ اس صوبے میں روسی فورسز کے نقل و حمل اور رسد کے مرکز کے طور پر اہم رہا ہے اور مانا جا رہا ہے کہ یہاں تین ہزار سے پانچ ہزار روسی فوجے نرغے میں ہیں

یوکرینی وزارت داخلہ کے ایک مشیر اینٹون ہیراشینکو نے لکھا کہ ‘یوکرینی فورسز قابضوں پر تین اطراف سے حملہ کر رہی ہیں اور ان کی صورتحال ‘انتہائی پیچیدہ’ ہے۔

حال ہی میں روس میں ضم ہونے والے عوامی جمہوریہ ڈونیسک کے رہنما نے تسلیم کیا کہ لیمان ‘جزوی طور پر گھیرے’ میں ہے اور قریبی دو دیہات ‘مکمل طور پر ہمارے کنٹرول میں نہیں’ ہیں

یوکرین کی فوج اس علاقے میں اپنے فوجیوں کی پیش قدمی کی رفتار کو پوشیدہ رکھنا چاہتی ہے مگر سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں یوکرینی افواج بظاہر لیمان کے جنوب مشرق میں یامپیل سے صرف سولہ کلومیٹر دور نظر آئیں

اور جمعے کو رات گئے کیئو کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ اس نے لیمان کے شمال مغرب میں آٹھ کلومیٹر دور دروبیشیف گاؤں قبضے میں لے لیا ہے

مغربی ممالک نے جمعے کو اس انضمام پر فوری ردِ عمل دیتے ہوئے جمعے کی دوپہر کو ہی نئی پابندیاں عائد کر دیں

امریکہ نے روسی مرکزی بینک کی گورنر ایلویرا نابیولینا کو نشانہ بنایا۔ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ وہ روسی معیشت کو بچانے کے اقدامات میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایک ہزار سے زیادہ دیگر کمپنیوں، سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات بھی ان پابندیوں کی زد میں آئی ہیں

برطانیہ نے پیداوار کے لیے اہم تقریباً سات سو اشیا کی روس کو برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ یورپی کمیشن نے روس کے سمندری تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کی تجاویز پیش کیں جبکہ یورپی یونین کے شہریوں پر روسی کمپنیوں کے بورڈز میں کام کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی

ماسکو میں صدر پیوٹن اور ان کے علیحدگی پسند اتحادیوں نے شہر کے ریڈ سکوائر میں شام کے وقت ایک پاپ کنسرٹ میں شرکت کی

روسی صدر نے چار نئے الحاق شدہ علاقوں کے حق میں نعرے بازی کی قیادت کی اور قومی ترانہ ‘فتح ہماری ہوگی’ گانے میں مجمعے کا ساتھ دیا۔ہزاروں لوگ روسی پرچم تھامے اس تقریب میں شریک تھے

جمعے کی رات کو روس نے سلامتی کونسل کی ان چار مقبوضہ علاقوں کے الحاق کی مذمت میں قرارداد ویٹو کر دی

ماسکو کے سفیر واسیلی نیبینزیا نے شکایت کی کہ سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی مذمت چاہنے کی مثال نہیں ملتی

کریملن کی جانب سے اس قرارداد کے ویٹو کی توقع تھی مگر انڈیا اور چین نے بھی رائے شماری میں حصہ لینے سے گریز کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close