کراچی میں سنگین جرائم میں ملوث ملزمان مقدمات سے کیسے بچ نکلتے ہیں؟

ویب ڈیسک

کراچی میں قتل کی واردات میں ملوث ایک ملزم نے الزام سے بچنے کے لیے جیل کا سہارا لیا اور پرانے مقدمے میں اپنی ضمانت منسوخ کرا کے خود عدالت میں پیش ہوا اور جیل چلا گیا

پولیس کا کہنا ہے کہ ستمبر کے آغاز میں گلستان جوہر میں ڈکیتی میں مزاحمت پر ذیشان افضل نامی شخص کو قتل کرنے والے چار ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے

پولیس نے انکشاف کیا کہ مرکزی ملزم نے خود کو چھپانے کے لیے جیل کا سہارا لے رکھا تھا

پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم کے ساتھی یاسر کو گرفتار کیا۔ یاسر نے پولیس کو بتایا ”کراچی کے علاقے گلستان جوہر کامران چورنگی کے پاس ہم نے دیکھا کہ ایک گاڑی کھڑی ہے، جس میں ایک فیملی بیٹھی تھی اور کچھ لوگ آئس کریم کھا رہے تھے، جوہن نے کہا کہ موٹر سائیکل اس گاڑی کے آگے لگا دو۔ میں نے موٹر سائیکل گاڑی کے آگے لگا دی، جوہن موٹر سائیکل سے اترا اور اس نے پستول نکال کر گاڑی میں بیٹھے شخص کو ڈراتے ہوئے اس پر پستول تانا اور گاڑی میں سوار فیملی سے پیسے اور موبائل وغیرہ حوالے کرنے کا کہا۔۔ گاڑی میں سوار شخص نے ہاتھ باہر نکالنے کی کوشش کی تو میرا ساتھی جوہن سمجھا کہ وہ پستول چھین رہا ہے، اس نے فائر کر دیا۔ گاڑی میں موجود شخص گولی لگنے سے زخمی ہوا جو بعدازاں دم توڑ گیا۔۔ ہم وہاں سے فرار ہو گئے اور روپوشی اختیار کر لی“

پولیس کے مطابق ملزم یاسر نے انکشاف کیا کہ بعد ازاں اس کے ساتھی جوہن نے خود کو گرفتاری سے بچانے کے لیے اپنے ایک پرانے مقدمے کی ضمانت منسوخ کروا دی اور جیل چلا گیا

اس حوالے سے ایس ایس پی انویسٹیگیشن ضلع شرقی الطاف حسین کا کہنا ہے ”ملزم یاسر کے بیان کے بعد پولیس پارٹی جیل پہنچی اور وہاں ملزم جوہن سے تفتیش کی، جس پر ملزم نے قتل کی واردات کا اعتراف کیا اور بتایا کہ گلستان جوہر میں پیش آنے والے واقعے کے بعد وہ خوف زدہ ہوگیا تھا اور وہ اپنے پرانے ڈکیتی کے ایک مقدمے میں اپنی ضمانت منسوخ کرا کر جیل آ گیا تھا“

پولیس کے مطابق شہری کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو ساتھی سمیت گرفتار کر کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم جوہن عرف جوہنی اور یاسر عرف گوگو شامل ہیں

پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم جوہن کی نشاندہی پر پولیس پارٹی نے مزید کارروائی کرتے ہوئے آلہ قتل 30 بور کا پستول اور گولیاں برآمد کیں

مقتول ذیشان کی اہلیہ نے بھی عدالت میں شناخت پریڈ کے دوران دونوں ڈکیتوں کو شناخت کر لیا ہے۔ مرکزی ملزم جوہن کے خلاف ڈکیتی اور سنگین جرائم کے تین مقدمات تھانہ بہادرآباد اور عزیز بھٹی میں بھی درج ہیں، جبکہ ملزم یاسر کے خلاف دو مقدمات تھانہ گلستان جوہر اور شاہراہ فیصل میں درج ہیں

پولیس کے مطابق ”یکم ستمبر کو دونوں ملزمان نے اس واقعے سے قبل شاہراہ فیصل تھانہ کی حدود میں بھی واردات کی تھی اور شہری کو زخمی کر کے موبائل اور نقدی لے گئے تھے“

مرکزی ملزم جوہن عرف جوہنی تھانہ عزیزآباد کے ڈکیتی مقدمات (1)مقدمہ نمبر 1202 (2)مقدمہ نمبر 1204 میں ضمانت پر تھا

چھوٹے مقدمات کا سہارا لے کر بڑے مقدمات سے بچنے کا ہتھکنڈہ

ماہر قانون حسان صابر کہتے ہیں ”قتل کے مقابلے میں ڈکیتی چھوٹا جرم ہے۔ عام طور پر ثبوت و شواہد اور گواہان کی عدم موجودگی کی وجہ سے ڈکیتی کے مقدمات میں ضمانت آسانی سے مل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس جرم کی سزا بھی قتل کے مقابلے میں کم ہے۔۔ جرائم پیشہ افراد قانون کی آڑ لے کر سنگین مقدمات سے بچنے کے لیے چھوٹے مقدمات میں گرفتاری دے دیتے ہیں۔ اور بڑے جرم کی ہونے والی تحقیقات سے خود کو بچانے کے لیے جیل کو ایک شیلٹر کے طور پر استعمال کرتے ہیں“

انہوں نے کہا ”پولیس کے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ وہ گرفتار ملزم کا 164 کا بیان ریکارڈ کروا کر جیل سے ملزم کی کسٹڈی لے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شواہد اور ثبوت کی روشنی میں بھی ملزم پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے“

حسان صابر نے مزید بتایا ”جب کوئی کیس ہائی پروفائل بن جاتا ہے یا اس پر بہت زیادہ بات ہونے لگتی ہے تو ادارے بھی اسے حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دیتے ہیں۔ ایسے میں جرائم پیشہ افراد خود کو بچانے کے لیے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں“

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رواں سال اب تک 83 افراد کو ڈکیتی میں مزاحمت پر قتل کیا جا چکا ہے، جبکہ پولیس نے سات سو سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعوٰی بھی کیا ہے

بڑھتے اسٹریٹ کرائم کے پیش نظر سندھ پولیس نے جرائم کی روک تھام ٹیکنالوجی کی مدد سے یقینی بنانے کے لیے حال ہی میں ’تلاش ایپ‘ متعارف کروائی ہے

گزشتہ روز انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سندھ غلام نبی میمن نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ایک تقریب کے دوران کراچی میں اسٹریٹ کرائمز پر جدید ذرائع کے ذریعے قابو پانے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیوائس ’تلاش ایپ‘ کا افتتاح کیا

تقریب سے اپنے خطاب میں آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے انسداد جرائم یقینی بنانے اور حقیقی معنوں میں جرائم پیشہ عناصر کو شکست دینے کے ضمن میں اس ایپ کو ایک مؤثر اور بہترین ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close