فوسل ایندھن سے کاربن کے اخراج میں زبردست اضافے کا امکان

ویب ڈیسک

ایک ایسے وقت جب یوکرین کی جنگ جاری ہے، کورونا وبا کے بعد معیشت کی بحالی کی کوششوں کے دوران کوئلے کے استعمال میں اضافہ کاربن کے اخراج کی سب سے اہم وجہ ثابت ہو رہا ہے

ماحولیاتی سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ فوسل فیول سے نکلنے والے نقصان دہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اس برس ایک فیصد تک اضافہ ہونے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے یہ اب تک کی اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گا

ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کی سالانہ سربراہی کانفرنس سی او پی27 کے اجلاس کے موقع پر گلوبل کاربن پروجیکٹ کے سائنسدانوں نے کہا کہ سن 2020ع میں کووڈ-19 کی وبا کے دوران بندشوں کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی واقع ہوئی تھی۔ تاہم یہ رجحان برقرار نہیں رہا اور بندشوں کے دوران جو 5.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی، وہ سن 2021 میں 5.6 فیصد کے اضافے کے سبب بہت تیزی سے ختم ہو گئی

واضح رہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران فوسل ایندھن کے استعمال سے عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 0.6 فیصد سالانہ تک کا اضافہ ہوتا رہا ہے

گلوبل کاربن پروجیکٹ اسٹڈی کے اعداد و شمار اور اس حوالے سے دیگر معلومات کو ناروے میں قائم ‘سینٹر فار انٹرنیشنل کلائمیٹ ریسرچ’ (سی آئی سی ای آر او) ادارے نے جمعے کے روز محققین کی ایک رپورٹ کے ساتھ شائع کیا ہے

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا بنیادی ذریعہ کوئلہ ہے اور اس برس اس سے ہونے والا اخراج ممکنہ طور پر سن 2014ع میں اپنی اب تک کی بلند ترین سطح سے بھی تجاوز کرنے والا ہے

کورونا وبا کے بعد سے بین الاقوامی سطح پر شہری ہوا بازی میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے اور اسی لیے تیل کے استعمال سے بھی اس برس اخراج میں اضافے کی توقع کی جا رہی تھی، تاہم تیل کے استعمال سے اخراج اب بھی سن 2019ع کی سطح سے نیچے رہا ہے

یوکرین جنگ اور وبا کے بعد بحالی کی کوششوں سے اخراج میں اضافہ
‘سینٹر فار انٹرنیشنل کلائمیٹ ریسرچ’ (سی آئی سی ای آر او) کے ریسرچ ڈائریکٹر اور کاربن کے تخمینے کے مطالعہ کے مصنفین میں سے ایک گلین پیٹرز نے وضاحت کی کہ یوکرین میں ہونے والی جنگ کے واقعات سے کوئلے اور گیس سے اخراج میں اضافہ ہوا ہے

ان کے مطابق تیل کے استعمال سے اخراج میں اضافے کی بنیادی وجہ کووڈ-19 کے بعد معاشی بحالی کی کوششیں ہیں

پیٹرز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جب پیرس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، اس وقت کے مقابلے میں اب تک اخراج میں پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ہے

ان کا کہنا تھا ”آپ کو یہ پوچھنا ہوگا کہ آخر وہ اس سے نیچے کب آئیں گے؟“

عالمی رہنماؤں نے سن 2016ع میں گلوبل وارمنگ کو صنعتی سطح سے پہلے کی سطح کے مطابق ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن تمام ممالک حدت کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے میں اب تک بری طرح ناکام رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close