گوادر: ’حق دو تحریک‘ کا دھرنا 18 روز سے جاری، مظاہرین کی ایک بار پھر سی پیک منصوبوں کو بند کرنے کی دھمکی

ویب ڈیسک

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سیکڑوں بچوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور مولانا ہدایت الرحمٰن کی زیرِ قیادت جاری دھرنے میں شامل ہوگئے جو کہ اتوار کو اپنے اٹھارہویں روز میں داخل ہو گیا

مظاہرین نے ایک بار پھر ایک ہفتے میں مطالبات منظور نہ کیے جانے کی صورت میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری کو معطل کرنے کی دھمکی دی

گوادر میں پرامن بڑے احتجاجی مظاہروں کی قیادت کے بعد قومی سطح پر توجہ کا مرکز بننے والے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک ماہ کے طویل دھرنے کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک بار پھر گوادر میں دھرنا دے دیا ہے

احتجاج ریلی میں شریک بچے تربت، پسنی اور ضلع گوادر کے دیگر علاقوں سے گوادر شہر پہنچے، انہوں نے اپنے مطالبات کے تحریری پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے سڑکوں پر مارچ کیا

انہوں نے گوادر میں غیر قانونی سمندری شکار پر پابندی اور غیر ضروری چوکیوں کو ختم کرنے سمیت دیگر کئی مسائل پر حکومت کی جانب سے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے پر حکومت اور متعلقہ حکام کے خلاف نعرے لگائے

مولانا ہدایت الرحمٰن جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں، انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ مکران کے لوگ گزشتہ دو ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن کوئی بھی حکومتی عہدیدار مذاکرات کے لیے نہیں آیا، جس سے حکمرانوں کا غیر سنجیدہ رویہ ظاہر ہوتا ہے

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر شہریوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے اور 20 نومبر تک حق دو تحریک کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل نہ کیا گیا تو ایکسپریس وے، گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں کو بند کر دیا جائے گا

انہوں نے کہا کہ جو تحریک انہوں نے شروع کی، اسے اب روکا نہیں کیا جاسکتا اور ریلی میں شریک بچے مستقبل میں اس تحریک کی قیادت کریں گے، جب کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ حکمراں ان کے والدین کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات نہیں کر رہے

مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ صرف سرداروں، نوابوں، جرنیلوں اور ججوں کا پاکستان ہمیں قبول نہیں، اس موقع پر انہوں نے طویل پر امن جدوجہد کے لیے تیار رہنے پر زور دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close